ٹرمپ منصوبے میں اسرائیلی انخلا کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں، آئی سی جے پی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ کا منصوبہ سطحی، نوآبادیاتی سوچ کا حامل اور فلسطینی خواہشات سے مبرا ہے، یہ نہ تو مسائل کو حقیقی طور پر حل کرتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کی رائے یا خواہشات کا احترام کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین حامی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل سینٹر آف جسٹس فار فلسطین (آئی سی جے پی) نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق امن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ تنظیم کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ منصوبہ انصاف دے رہا ہے اور نہ ہی احتساب کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ کا منصوبہ سطحی، نوآبادیاتی سوچ کا حامل اور فلسطینی خواہشات سے مبرا ہے، یہ نہ تو مسائل کو حقیقی طور پر حل کرتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کی رائے یا خواہشات کا احترام کرتا ہے۔
تنظیم کے مطابق منصوبہ اسرائیلی قبضے کی بنیادی وجوہات کو نظرانداز کرتا ہے اور اس میں اسرائیلی انخلا کی مبہم شرائط کے نفاذ کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔ آئی سی جے پی نے خبردار کیا کہ امریکی صدر کے منصوبے کو اسرائیل امن کی راہ میں رکاوٹ یا تاخیر کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم نے ٹرمپ کی زیر صدارت بورڈ آف پیس میں سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر جیسے افراد کی شمولیت پر بھی تنقید کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کی ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ہی اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز اور وزیرِ خارجہ گدعون سار نے بھی فلسطینی ریاست کی مخالفت میں بیانات جاری کیے، تاہم انہوں نے نیتن یاہو کا نام نہیں لیا۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
گزشتہ مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز دائیں بازو کے وزراء ایتامار بن گویر اور بیتسلئیل اسموترچ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے تصور کی کھل کر مخالفت کریں، جبکہ بن گویر نے خبردار کیا کہ اگر وزیرِاعظم نے مؤقف واضح نہ کیا تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ سکتے ہیں۔