39 سالہ اسپنر آصف کی اچانک قومی ٹیم میں انٹری
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کراچی:
کرپشن کیس میں سزا یافتہ آصف آفریدی کی 39 سال کی عمر میں اچانک قومی ٹیم میں انٹری پر سوال اٹھنے لگے، پی سی بی نے اسپنر پر فروری 2023 میں2 سالہ پابندی لگائی جو ایک سال میں ہی ختم کردی گئی،اکتوبر 2023 میں وہ دوبارہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے لگے، رواں برس ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں بھی کارکردگی غیرمعمولی نہ رہی۔
تفصیلات کے مطابق 2022 میں قومی ٹی 20 کپ کی ٹیم خیبرپختونخوا کے لیفٹ آرم اسپنر آصف آفریدی کو اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر پی سی بی نے معطل کر دیا تھا۔
فروری 2023 میں ان پر 2 برس کی پابندی عائد کر دی گئی جس کا اطلاق معطلی کی تاریخ 12 ستمبر 2022 سے ہوا لیکن حیران کن طور پر وہ اکتوبر 2023 میں ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس آگئے۔
ان پر اینٹی کرپشن کوڈ آرٹیکل 2.
ان کا دوسرا جرم آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی سے متعلق تھا جو کرپشن کی آفرز کو رپورٹ نہ کرنے کے بارے میں ہے، اس پر 6 ماہ معطلی کی سزا2 سالہ پابندی کے ساتھ ہی ساتھ چلتی رہی۔
ان جرائم پر سزا زیادہ سے زیادہ تاحیات پابندی بھی ہو سکتی تھی لیکن بورڈ نے ہلکا ہاتھ رکھا،اس کیس میں مزید2 کرکٹرز پر بھی شکوک سامنے آئے جبکہ ایک کوچ کا کردار بھی انتہائی مشکوک رہا لیکن مزید تحقیقات نہیں کی گئی تھیں۔
کے پی ایل میں آصف آفریدی نے راولا کوٹ ہاکس کی نمائندگی کی،ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی منتظمین کو اسپنر پر شکوک ہو گئے تھے، جب پی سی بی سے استفسار کیا گیا تو جواب ملا کہ کیس کی جڑ تک پہنچنے کیلیے آصف کو کھیلنے سے نہیں روکا گیا۔
جموں جانباز سے راولاکوٹ کے بارش کی نذر ہونے والے پہلے میچ میں اسپنر نے3 اوورز میں 35 رنز دیے اور ایک وکٹ لی، کوٹلی کیخلاف مقابلہ شروع ہونے سے قبل ہی اسے مانیٹر کرنے کی ہدایت جاری ہو چکی تھی، اس میں راولاکوٹ کو10 وکٹ سے شکست ہوئی، آصف آفریدی تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی گیند پر بولڈ ہو گئے۔
بولنگ کا آغاز کرتے ہوئے انھوں نے 4 اوورز میں 52 رنز دیے مگر وکٹ سے محروم رہے، میچ کے بعد ایونٹ منتظمین کی پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے آفیسر سے تفصیلی بات ہوئی۔
حیران کن طور قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کیلیے بھی آصف آفریدی کو خیبر پختونخوا کی ٹیم میں شامل کر لیا گیا جس پر بعض حلقوں نے اعتراض کیا،سینٹرل پنجاب کیخلاف انھوں نے 24 رنز کے عوض2 وکٹیں لیں، اس کے بعد انھیں کسی میچ میں نہیں کھلایا گیا اور پھر معطل ہو گئے۔
یاد رہے کہ آصف کی شکایت سب سے پہلے 2021 میں ایک ٹیسٹ کرکٹر نے بورڈ سے کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اسپنر نے قائد اعظم ٹرافی کے دوران بنگلہ دیش لیگ جوائن کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے بعض میچز میں کسی اور کے لیے بھی ’’کھیلنے‘‘ کا کہا تھا۔
مذکورہ کرکٹر نے پی سی بی کو بھی معاملے کی رپورٹ کر دی تھی، اس پر تحقیقات شروع ہوئیں۔
ماضی میں قائد اعظم ٹرافی فائنل کے دوران اینٹی کرپشن یونٹ نے آصف آفریدی کا موبائل فون بھی تحویل میں لے لیا تھا، وہ ویڈیو بیان میں جرم کا اعتراف کر چکے تھے، حیران کن طور پر اس کے باوجود پی ایس ایل2022 ڈرافٹ میں اسپنر کا نام شامل رہا۔
بورڈ کی جانب سے کوئی ہدایت نہ ملنے پر ایک فرنچائز نے انھیں منتخب بھی کر لیا،البتہ ابتدائی 8 میچز میں نہیں کھلایا گیا،پھر5 میچز میں آزمایا جس میں انھوں نے 15.50 کی اوسط سے 8 وکٹیں حاصل کیں، حیران کن طور پر آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے اسکواڈ میں بھی آصف آفریدی شامل رہے مگر انھیں کسی میچ میں نہیں کھلایا گیا۔
اب انھیں 39 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے، حالانکہ رواں برس پی ایس ایل میں ان کی کارکردگی اوسط درجے کی رہی جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی انھوں نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، ذرائع کے مطابق ایک بااثر سلیکٹر نے آصف کی واپسی کیلیے کافی زور لگایا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی خلاف ورزی اینٹی کرپشن انھوں نے پی سی بی
پڑھیں:
اظہر علی کرکٹ بورڈ سے الگ، وجہ سرفراز احمد کی انٹری پر تحفظات یا کچھ اور؟
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں سابق کپتان سرفراز احمد کو ذمے داریاں ملنے کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے قومی سلیکشن کمیٹی اور بوتھ ڈیولمپنٹ کی سربراہی چھوڑ دی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 9: شاہین شاہ کی کپتانی ایکسپوز، اظہر علی نے بڑی وجہ بتا دی
یاد رہے کہ پی سی بی نے 2 روز قبل سرفراز احمد کو پاکستان شاہینز (قومی کرکٹ ٹیم) اور انڈر 19 ٹیم کی ذاریاں سونپی گئی تھیں۔ یہ فیصلہ پی سی بی نے سرفراز کی صلاحیتیوں اور کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا تھا۔ جس کے بعد ہی اظہر علی کا استعفیٰ بھی آگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اظہر علی اس بات پر خوش نہیں تھے اور اس لیے انہوں نے سوچا کہ کہیں آگے جاکر ان کے کام میں کوئی مداخلت نہ ہو اس لیے وہ اپنی ذمے داریاں چھوڑ دیں تو بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیے: سابق ٹیسٹ کرکٹر وزیر محمد 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
اظہر علی کو انڈر 17 اور 16 کی ذمے داریاں ملی ہوئی تھیں جبکہ انڈر 19 ٹیم کے معاملات اب سرفراز کے پاس آگئے تھے۔ سرفراز کو ذمے داریاں دینے کا مقصد گراس روٹ لیول پر توجہ دیتے ہوئے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو قومی ٹیم کے لیے تیار کرنا ہے تاکہ وہ کھیل میں دور جدید کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ سکیں اور ملک کا نام روشن کریں۔
’کلیش آف انٹریسٹ‘اظہر علی کے کام سے کرکٹ بورڈ زیادہ مطمئن نہیں تھا جبکہ ایک وجہ اور بھی ہوسکتی ہے کہ اظہر علی کے بیٹے انڈر 19 میں کھیلتے ہیں جبکہ اظہر کے پاس سلیکشن کی ذمے داریاں ہیں۔
مزید پڑھیں: تنازعات کے باوجود بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت میچوں کو لازمی قرار دے دیا
تاہم اس کے باوجود کرکٹ بورڈ نے ان کو موقع دیا ہوا تھا اور اس بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن اب اظہر علی خود ہی اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برا ہوگئے ہیں اور اپنا استعفیٰ پی سی بی کو بھجوا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہر علی پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی سابق کپتان سرفراز احمد