سندھ یونیورسٹی میں غیر قانونی تقرریوں کیخلاف تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپوٹر)سندھ یونیورسٹی جامشورو کے مختلف شعبوں میں 59پروفیسرز اور 73ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی غیر قانونی تقرریوں کے خلاف چیئرمین انکوائریز اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈینیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سندھ یونیورسٹی میں پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی پوسٹوں پر تقرری کے لیے پیش کی گئی رپورٹس اور تحقیقی مقالات میں ہیر پھیر اور جعلسازی پر اینٹی کرپشن نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے ایک ماہ کے اندر ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ اینٹی کرپشن نے سندھ یونیورسٹی کے تمام شعبوں میں مکمل تحقیقات کرکے جلد رپورٹ چیئرمین اینٹی کرپشن کو پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایجوکیشن کی پی ایچ ڈی استاد ڈاکٹر شکیلہ شاہ نے ماہرین کی رپورٹس اور تحقیقی مقالات میں ہیر پھیر اور جعلسازی کے خلاف اینٹی کرپشن کو درخواست دی تھی جس پر اینٹی کرپشن نے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ کو بھی خط لکھ کر ریکارڈ طلب کیا تھا۔ کل دوبارہ اینٹی کرپشن نے سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے براہِ راست 30دن کے اندر پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ جو کہ یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں، کو سندھ یونیورسٹی کے پروفیسروں، ایسوسی ایٹ پروفیسروں اور لیکچرارز کے سلیکشن بورڈز میں میرٹ کی خلاف ورزی اور من پسند اساتذہ کی تقرری کے خلاف مختلف شعبوں کے اساتذہ نے شکایات بھی کی ہیں۔ سندھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر صدیق کلہوڑو نے یونیورسٹی میں پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی تقرریاں کی تھیں جن کے لیے وزیر اعلی سندھ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اس حوالے سے خدشات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سندھ یونیورسٹی میں آڈٹ رپورٹ (مارچ 2025، مدت 2022تا 2024)میں بھی ظاہر کیے گئے ہیں، جس کے پیرا نمبر 4میں واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ یونیورسٹی کے اینٹی کرپشن نے یونیورسٹی میں
پڑھیں:
حیدرآباد،ڈپٹی کمشنر غیر قانونی سرگرمیوں کیخلاف سرگرم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ڈویژنل کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی کی صدارت میں انکے دفتر میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دہاریجو، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن، ایس ایس پی اسپیشل برانچ، سول ڈیفنس حکام اور ریسکیو 1122 انچارج نے شرکت کی۔جبکہ حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور پولیس حکام نے بذریعہ وڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں لطیف آباد نمبر 10 میں پٹاخوں کی فیکٹری میں ہونے والے دھماکے اور بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی نے کہا کہ ایل پی جی کا سیزن شروع ہو رہا ہے اور حیدرآباد میں پٹاخوں کی فیکٹری میں ہونے والا یے واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اس موقع پر متعلقہ ادروں کے افسران کی طرف سے بتایا گیا کہ لطیف آباد نمبر 10 میں لائسنس یافتہ پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے سے 10 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ شہر میں 9 پٹاخہ فیکٹریاں ہیں جس میں 6 لائسنس یافتہ جبکہ 3 غیر قانونی طور پر کام کررہی تھی، حالیہ کاروائیوں کے بعد اس وقت سب فیکٹریاں بند کروادی گئی ہیں۔ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دہاریجو نے متعلقہ اداروں کے افسران کو ہدایت کی کہ ڈویژن بھر میں موجود تمام غیر قانونی پٹاخہ فیکٹریوں کو فوری سیل کیا جائے، جب کہ لائسنس یافتہ یونٹس کو آبادی سے باہر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل پی جی سلنڈر شاپس شہری آبادی سے باہر شفٹ کی جائیں اور جو دکانیں غیر قانونی ڈیکینٹنگ میں ملوث ہوں، ان کے خلاف سخت مقدمات درج کیے جائیں۔ڈپٹی کمشنرز مٹیاری، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، سجاول، ٹھٹہ، دادو اور بدین نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں۔ ڈویزن کے ڈپٹی کمشنرز نے کمشنر حیدرآباد کو آگاہ کیا کہ ضلع میں کوئی پٹاخہ فیکٹریاں موجود نہیں، تاہم غیر قانونی ایل پی جی دکانوں کے خلاف کارروائی شروع کی جارہی ہیں۔سول ڈیفنس حکام نے بتایا کہ جہاں بھی این او سی کے بغیر ایل پی جی پوائنٹس قائم ہیں، وہاں سامان ضبط کیا جا رہا ہے۔ اسپیشل برانچ نے بریفنگ دی کہ حیدرآباد میں مجموعی طور پر 167 ایل پی جی شاپس موجود ہیں جن کو ایس او پیز کے تحت عملدرآمد کروانا ہے۔ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے بتایا کہ ایک سروے کے مطابق متاثرہ فیکٹری میں ایک سرنگ نما جگہ پر بڑی مقدار میں آتش گیر مواد ذخیرہ کیا گیا تھا، جس وجہ سے جانے نقصان ہوا، اس واقع سے جڑے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس کاروبار سے منسلک باقی افراد اس وقت فرار ہوچکے ہیں۔ ڈویژنل کمشنر اور ڈی آئی جی حیدرآباد نے تمام اضلاع کو سختی سے ہدایت جاری کی کہ غیر قانونی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں، ایل پی جی سلنڈر شاپس شہری آبادی سے باہر منتقل کی جائیں، تمام ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے، ایک نیا سروے اور دیہاتی علاقوں میں ریکی کرکے بڑے پیمانے پر غیر قانونی ایل پی جی کی فروخت اور پٹاخہ فیکٹریوں کے خلاف آپریشن شروع کر کہ 144 سمیت دیگر قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں، شہری علاقوں میں گھنی آبادی کے حساب سے فائر ریسکیو پلاننگ بہتر بنائی جائے، اور اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک مؤثر کوآرڈینیشن گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو حکم دیا کہ تمام فیکٹریوں اور ایل پی جی دکانوں کا دوبارہ سروے کیا جائے اور رپورٹ فوری جمع کرائی جائے۔ اجلاس کے اختتام پر یے عزم کیا گیا کے ڈویژن بھر میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی جائے گی اور عوام کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے گی تاکہ کسی بھی حادثے سے بچا جاسکے۔