جلال پور پیر والا میں پانی کی نکاسی نہ ہو نے سے سیلاب متاثرین بخار اور جلدی امراض میں مبتلا ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
( ویب ڈیسک )ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا کی درجنوں بستیاں گزشتہ 19 روز سے سیلاب کے پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں، ان بستیوں سے پانی کی نکاسی نا ہونے کے باعث سیلاب متاثرین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
گزشتہ 19 روز سے کھڑے پانی سے لوگوں کی املاک اور فصلیں تباہ ہوگئیں، پریشان مکینوں نے پانی کی نکاسی جلد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ادھر نوراجہ بھٹہ بند میں پڑنے والے شگاف کو پُر کرلیا گیا جس کی وجہ سے دریائے ستلج کا پانی جلال پور پیر والا کی بستیوں میں آنے سے رک گیا، علاقے میں اب ریلیف اور ٹرانسپورٹ آپریشن جاری ہے۔
’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘
سیلابی پانی سے متاثرہ ایم 5 موٹر وے ملتان سے جھانگڑا انٹرچینج تک 18ویں روز بھی بند ہے، پانی میں کمی کے بعد بحالی کا آپریشن شروع ہوگا۔
ملتان میں قاسم بیلا کے قریب موضع ہمروٹ بھی زیرِ آب آگئی، سیلابی پانی کے باعث علاقے میں بخار اور جلدی امراض پھیلنے لگے ۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر سیلاب دم توڑ گیا، سیلاب درمیانے درجے سے نچلے درجے میں تبدیل ہوگیا جہاں بہاؤ کم ہو کر 2 لاکھ 90 ہزار کیوسک رہ گیا۔
انڈیا کاٹرافی لینے سے انکار،پاکستان کے وقار پر حملہ، محسن نقوی صرف بہانہ!
باقی دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، منگلا ڈیم 99 فی صد تک بھر چکا ہے جبکہ تربیلا ڈیم بھی 100 فی صد بھر ا ہوا ہے ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں شادی کی تقریب، غمزدہ چہرے خوشی سے کھل اٹھے
چوہنگ میں سیلاب متاثرین کیلیے قائم خیمہ بستی میں شادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
خیمہ بسی میں ہر چہرے پر غم کی پرچھائیاں تھیں، وہاں ایک خیمے میں چوڑیوں کی کھنک اور ٹپوں کی آواز نے اداسی کو لمحوں کے لیے بھلا دیا۔
سب کچھ لٹ جانے کے بعد بھی محبت، رشتے اور امید کا چراغ روشن ہوا جب سیلاب متاثرہ دو خاندانوں نے اپنی اولادوں کے درمیان رشتہ استوار کیا۔
21 سالہ طیبہ، جو پہلے ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں اور اب خیمہ بستی میں قائم الخدمت اسکول میں بچوں کو پڑھاتی ہیں، اپنی سادگی اور مسکراہٹ کے ساتھ دلہن بنیں۔ شادی کی تقریب میں خیمہ بستی کے دیگر مکینوں سے بڑھ کر طیبہ کے شاگرد بچے شریک ہوئے۔
دلہن کے والد محمد ریاض، جو سیلاب کے دنوں میں اپنے 6 بچوں کے ساتھ تھیم پارک میں بھی وقت گزارتے رہے تاکہ غم ہلکے ہوں، آج اپنی بیٹی کو سرخ جوڑے میں دیکھ کر نمناک آنکھوں کے ساتھ مسکرا رہے تھے۔
محمد ریاض نے کہا ہمارا سب کچھ پانی بہا لے گیا، لیکن یہ دن ہمیں یقین دلاتا ہے کہ زندگی ابھی باقی ہے۔اپنی بیٹی کو رخصت کرکے بہت زیادہ خوش ہوں۔
26 سالہ دلہا علی رضا میڈیکل بیلنگ کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے شادی کے لمحے کو اپنی زندگی کا سب سے روشن دن قرار دیتے ہوئے کہا یہ بستی میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی کا گواہ بنی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طیبہ کو انہوں نے خمیہ بستی کے سکول میں بچوں کو پڑھاتے دیکھا۔ ان کی سادگی،حسن سلوک اور خوبصورتی سے انہیں متاثر کیا۔
دلہا کی والدہ کوثر بی بی نے جذباتی لہجے میں کہا یہاں سب لٹ گیا تھا، مگر دلوں میں محبت باقی رہی۔ آج ہم نے دکھوں کے بیچ خوشی کا چراغ جلایا ہے۔
تقریب میں دلہن کے خیمے میں روشنی، چوڑیاں اور دلہن کی بہنوں کے پنجابی ٹپے گونجتے رہے، جبکہ دلہے کے خیمے میں بھی بھرپور تیاری نظر آئی۔
زندہ دلانِ لاہور، متاثرہ خاندانوں کے رشتہ دار، اساتذہ، الخدمت فاؤنڈیشن کے ذمے داران اور رضاکار شریک ہوئے اور اس منظر نے بستی کو ایک عارضی مگر یادگار خوشی سے بھر دیا۔
الخدمت فاؤنڈیشن نے نئے جوڑے کو کپڑوں، گھریلو سامان اور "شادی باکس" کا تحفہ دیا جبکہ مہمانوں کے لیے ضیافت کا خصوصی انتظام کیا گیا۔ دلہن کے والدین نے کہا ہمارا تمام سامان اور بچیوں کا جہیز سیلاب میں بہہ گیا تھا، لیکن مایوسی کے اندھیروں میں الخدمت ہمارے لیے چراغ بنی۔
اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ خیمہ بستی میں یہ شادی اس بات کی علامت ہے کہ کٹھن حالات میں بھی محبت، رشتے اور امید زندہ رہتے ہیں۔
یہ کہانی صرف دو خاندانوں کی نہیں بلکہ اُن سب لوگوں کی ہے جنہیں زندگی نے لٹا دیا، مگر انہوں نے دکھوں کے درمیان خوشیوں کے رنگ بکھیرنے کی ہمت نہیں چھوڑی۔