کوہسار سوسائٹی پر غیرقانونی مسلط منیجنگ کمیٹی کو ختم کیاجائے، ایکشن کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)کوہسار زون میں ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کی ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالقیوم ایڈوکیٹ، یحییٰ خانزادہ اور دیگر نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر کوآپریٹو، کمشنر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سوسائٹی پر غیرقانونی مسلط منیجنگ کمیٹی کو ختم کرکے سوسائٹی میں فوری انتخابات کرائے جائیں تاکہ حقیقی عوامی نمائندگی کے ذریعے سوسائٹی میں ترقیاتی کام کرائے جاسکیں اور مقامی آبادی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 15سالوں سے سوسائٹی پر غیرقانونی طورپر اویس راجپوت نامی شخص قابض ہے جس نے جعلی اور بوگس منیجنگ کمیٹی بناکر سوسائٹی کے انتظامی امور پر قبضہ کیا ہوا ہے بلکہ سوسائٹی میں رہنے والے ہزاروں افراد کو پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات سے بھی عملی طورپر محروم رکھا ہوا ہے، سوسائٹی کے پلاٹوں پر قبضے، پلاٹوں کی ڈبل فائلیں اور پلاٹوں کی منتقلی پر منہ مانگی رشوت وصول کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دریائے سندھ کے 7کلو میٹر کے فاصلے پر آباد ایچ ڈی اے ایمپلائز سوسائٹی کے ہزاروں مکین ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پینے اور عام استعمال کے پانی سے محروم ہیں، پانی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے انہیں 26سو روپے خرچ کرکے پانی کا ٹینکر منگوانا پڑتا ہے، سوسائٹی میں ٹینکرز مافیا کا راج ہے، ایچ ڈی اے کے افسران و ملازمین اور بااثر شخصیات ٹینکرز مافیا کی سرپرستی کررہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوسائٹی میں
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب
وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد معاہدہ طے پا گیا۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے کرنے کیلئے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر 15 دن بعد بیٹھے گی۔ پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے، کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے، کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں معاہدے کو امن کی فتح قرار دیا ہے، ساتھ ہی واضح کیا کہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی، مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کر دیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نہ تشدد کو ہوا ملی نہ تقسیم ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا، انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےعوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتا ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی، انشاء اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لئے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔
معاہدے کے نکات
وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے نکات سامنے آ گئے۔ معاہدے کے مطابق پرتشدد واقعات سے ہلاکتوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے، یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
معاہدے میں طے پایا کہ شہداء کے خاندان میں ایک شخص کو 20 دن میں سرکاری نوکری دی جائے گی، مظفرآباد، پونچھ ڈویژن میں 2 اضافی سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ بنائے جائیں گے، دونوں بورڈ کا فیڈرل بورڈ سے الحاق کیا جائے گا۔ معاہدہ کے مطابق آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کیلئے فنڈز جاری کرے گی، حکومت پاکستان بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری کیلئے 10 ارب روپے دے گی۔