غزہ جنگ بندی منصوبے پر اپنے جواب سے آگاہ کرے؛ ٹرمپ کا حماس کو 3 سے 4 دن کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش کیے گئے غزہ جنگ بندی منصوبے پر جواب دینے کے لیے حماس کو ’تین سے چار دن” کا الٹی میٹم دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق منصوبے میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر حماس کی جانب سے تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا بتدریج غزہ سے انخلا شامل ہے، جس کے بعد ایک عبوری انتظامیہ قائم کی جائے گی۔
عالمی طاقتوں سمیت عرب اور مسلم ممالک نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے تاہم حماس نے تاحال کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس تین یا چار دن ہیں، ہم صرف حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو بہت افسوسناک انجام ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد اس منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے ’اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان، چاہے وہ فلسطین کے اندر ہوں یا بیرونِ ملک‘، اس منصوبے پر مشاورت شروع کر دی ہے ۔
قطر نے کہا کہ حماس نے منصوبے کا ’ذمہ داری کے ساتھ‘ جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے اور منگل کو ترکی اور حماس کے ساتھ ایک اجلاس بھی ہوگا۔
اس معاہدے کے تحت حماس کے جنگجو مکمل طور پر غیر مسلح ہوں گے اور انہیں مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا، البتہ جو ارکان ’پرامن بقائے باہمی‘ پر راضی ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔
منصوبے کے مطابق اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے بعد بتدریج غزہ سے نکلے گا تاہم ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں رہے گی اور واشنگٹن میں مذاکرات کے دوران انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
غزہ:اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ اور انسانی حقوق کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 53 فلسطینی شہید ہو گئے۔
شہدا میں 13 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھوک، قحط اور امداد کے حصول کی کوشش میں تھے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 ہو چکی ہے۔
مسلسل بمباری کے باعث طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور اسپتالوں تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
عالمی ادارے بھی اب اس بگڑتی ہوئی صورتحال کے آگے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں اور عملے کو منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل ’ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز ‘ بھی غزہ میں اپنا کام بند کر چکی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیردفاع یواف گیلنٹ کے بعد وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی غزہ کے شہریوں کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رہائشی فوری طور پر شہر چھوڑ کر جنوبی غزہ منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا ان کے حامی تصور کیا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد غزہ شہر میں خوف کی نئی لہر دوڑ گئی ہے، اور قحط، بدامنی اور بمباری کے درمیان ایک اور نقل مکانی کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، پچھلے ایک ماہ کے دوران غزہ شہر سے تقریباً 4 لاکھ فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔