data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو: روس میں ایک چونکا دینے والا حیران کن واقعہ پیش آیا جہاں ایک 65 سالہ شہری نے اپنی بیماری کو مسلسل نظرانداز کیا اور سولہ برس تک اسپتال جانے سے انکار کیا۔

یہ ضد اور غفلت اس حد تک جا پہنچی کہ مریض کی گردن میں موجود رسولی رفتہ رفتہ بڑھتے بڑھتے انسانی سر سے بھی زیادہ بڑی ہوگئی۔ بالآخر جب حالات ناقابل برداشت ہوگئے تو اسے کیروو ریجنل کلینیکل اسپتال میں لایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ایک مشکل مگر کامیاب سرجری کے ذریعے اس رسولی کو نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔

رپورٹس کے مطابق یہ مریض روس کے شہر کیروو کا رہائشی ہے۔ وہ طویل عرصے تک علاج سے انکاری رہا اور کسی بھی قسم کے اسپتال جانے یا میڈیکل ٹیسٹ کروانے سے گریز کرتا رہا۔ وقت کے ساتھ گردن پر موجود رسولی اتنی بڑی ہوگئی کہ اس نے مریض کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کیا۔ کھانے پینے، سونے جاگنے اور چلنے پھرنے جیسے عام کام بھی اس کے لیے ایک مشکل مرحلہ بن گئے تھے۔

ڈاکٹروں کے مطابق خوش قسمتی سے یہ رسولی کینسر میں تبدیل نہیں ہوئی ورنہ اس مریض کی جان کسی بھی وقت جا سکتی تھی۔

اسپتال کے سرجیکل ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ایگور پوپائرن نے بتایا کہ یہ کیس اس بات کی واضح مثال ہے کہ بیماری کو نظرانداز کرنا کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مریض برسوں پہلے ہی علاج کے لیے رجوع کرتا تو سرجری نہ صرف آسان بلکہ کم خطرناک بھی ہوتی۔

ایگور پوپائرن نے مزید کہا کہ کسی بھی غیر معمولی سوجن، رسولی یا جسم میں ہونے والی تبدیلی کو معمولی نہیں لینا چاہیے۔ بروقت معائنہ اور ابتدائی مرحلے پر علاج زیادہ محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتا ہے، جبکہ تاخیر زندگی کے لیے مہلک خطرہ بھی بن سکتی ہے۔

انہوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ صحت کے کسی بھی مسئلے کو ہلکا نہ لیں اور فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

یہ واقعہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک سبق ہے کہ ضد یا لاپروائی اپنی صحت کے معاملے میں سب سے بڑی دشمن بن سکتی ہے۔

روسی مریض کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ بیماری کو جتنا جلدی پہچان کر علاج شروع کیا جائے اتنا ہی زندگی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ اگرچہ مریض نے 16 برس ضائع کردیے، لیکن خوش قسمتی سے اس کی زندگی بچ گئی اور سرجری کے بعد اس کی حالت بہتری کی طرف گامزن ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مریض کی کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، یقین ہے میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے فیصلے سے پہلے ایک بیان میں کہا کہ کہ ان کے خلاف الزامات غلط ہیں اور وہ ایسے فیصلوں کی پرواہ نہیں کرتی ہیں۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے عالمی ٹربیونل کے فیصلے سے پہلے اپنے حامیوں کے نام ایک آڈیو پیغام میں سابق وزیراعظم نے کہاکہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت ان کی جماعت کو ختم کرنا چاہتی ہے، 78 سالہ حسینہ نے بنگالی میں کہا کہ ’یہ اتنا آسان نہیں ہے، عوامی لیگ جڑوں سے اُبھری ہے، کسی طاقت کے ناجائز قبضہ کرنے والے کی جیب سے نہیں‘۔

حسینہ واجد نے کہا کہ ان کے حامیوں نے بنگلہ دیش میں احتجاجی منصوبوں کے لیے خودبخود ردعمل ظاہر کیا، ’انہوں نے ہمیں یقین فراہم کیا، لوگ اس کرپٹ، عسکری اور قاتل یونس اور اس کے معاونین کو دکھائیں گے کہ بنگلہ دیش کس طرح بدل سکتا ہے، لوگ انصاف کریں گے‘۔

حسینہ واجد نے اپنے حامیوں سے کہا کہ فکر نہ کریں، میں زندہ ہوں، زندہ رہوں گی، دوبارہ عوام کی فلاح کے لیے کام کروں گی اور بنگلہ دیش کی زمین پر انصاف کروں گی۔

محمد یونس پر اقتدار پر ناجائز قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے آئین کے مطابق منتخب نمائندوں کو زبردستی عہدوں سے ہٹانا قابل سزا ہے، محمد یونس نے منصوبہ بندی سے بالکل ایسا ہی کیا ہے۔

حسینہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ سال احتجاج کے دوران طلبہ کے مطالبات قبول کیے، لیکن مسلسل نئے مطالبات آتے رہے، جن کا مقصد انارکی پیدا کرنا تھا۔

اپنے دور حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا کو پناہ دی اور وہ مجھے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے رہے ہیں؟

حسینہ واجد نے کہا کہ محمد یونس کی زیر قیادت حکومت نے پولیس، عوامی لیگ کے کارکنان، وکلا، صحافیوں اور ثقافتی شخصیات کے قاتلوں کو معافی دی، لیکن ایسے افراد کو معافی دے کر، وہ خود الزام کی زد میں آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’فیصلہ دیں، مجھے پرواہ نہیں، اللہ نے مجھے زندگی دی، اللہ ہی اسے لے گا، لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام جاری رکھوں گی۔ میں اپنے والدین اور بھائی بہن کھو چکی ہوں اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا‘۔

حسینہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عدالتی فیصلے انہیں نہیں روکیں گے، میں لوگوں کے ساتھ ہوں۔ میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، میں جانتی ہوں کہ آپ مصیبت میں ہیں، ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اور مجھے یقین ہے کہ میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟
  • حیدر آباد فیکٹری دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا، تعداد10 ہوگئی
  • حیدرآباد، آتشبازی فیکٹری دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا، تعداد 10 ہوگئی
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • حیدرآباد: آتشبازی دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا، تعداد 10 ہوگئی
  • حیدرآباد: آتشبازی دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا، تعداد 10 ہوگئی
  • اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • بھارتی کپتان شبمن گل جنوبی افریقا کیخلاف میچ کے دوران شدید انجری کا شکار، آئی سی یو میں داخل
  • شبھمن گل گردن کی انجری کے باعث اسپتال منتقل، میچ سے باہر ہونے کا امکان