امریکا میں بچوں کے کینسر پر ریسرچ کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں میں کینسر کی تحقیق اور علاج کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کو استعمال کیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کر دیے ہیں جس کے تحت کینسر ریسرچ میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو مرکزی حیثیت دی جائے گی۔ صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا اب اس میدان میں چین سے بھی آگے نکل چکا ہے اور ان کی حکومت سائنس اور معیشت دونوں میں انقلاب برپا کرنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو مزید فروغ دے گی۔
صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف 8 ماہ میں ان کی حکومت نے بے شمار ریکارڈ قائم کیے ہیں اور اس وقت امریکا میں سرمایہ کاری کی مالیت 17 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں سرمایہ کاری ایک ٹریلین ڈالر سے بھی کم رہی۔ ٹرمپ کے مطابق ان کی حکومت کی پالیسیوں کی بدولت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور اب ملک کو ہنرمند افراد کی اشد ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ حکومت نے عوام کو AI اور دیگر جدید مہارتیں سکھانے کے لیے 500 ملین ڈالر مختص کیے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس نئے انقلاب سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا غیر قانونی طور پر ملک میں موجود افراد کے علاج کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، بلکہ وسائل کو اپنے شہریوں اور قانونی رہائشیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے اپنے وژن کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ مقصد صرف امریکا کو اقتصادی طاقت بنانا نہیں بلکہ سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق میں عالمی قیادت دلانا بھی ہے۔ کینسر جیسے مہلک مرض کے خلاف جنگ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایک بڑا کردار ادا کرے گی اور اس کے مثبت و دیرپا نتائج آنے والے برسوں میں سامنے آئیں گے۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ امریکا کو مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نہ صرف مضبوط معیشت بلکہ سائنسی برتری بھی درکار ہے اور اس مقصد کے لیے ان کی حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
ٹرمپ کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں کینسر کا پھیلاؤ انسانی صحت کے بڑے چیلنجز میں شمار کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر تحقیق اور ٹیکنالوجی کو یکجا کیا جائے تو ایسے امراض کا علاج مزید مؤثر اور آسان ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان کو امریکی معیشت، سائنس اور ہیلتھ سیکٹر کے مستقبل کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ان کی حکومت کے لیے
پڑھیں:
وینزویلا میں فوجی کارروائی کرنے کیلئے اپنا فیصلہ کرچکا ہوں، ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتے کئی اعلیٰ سطح کی بریفنگز اور خطے میں امریکی فوجی قوت کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے بعد انہوں نے وینزویلا میں ممکنہ کارروائی کے لیے فیصلہ لے چکا ہوں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق 4 ذرائع نے بتایا کہ حکام نے اس ہفتے صدر ٹرمپ کو وینزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائیوں کے آپشنز کے بارے میں بریف کیا ہے، جب کہ وہ یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے کسی مہم کی ابتدا کے کیا فوائد اور خطرات ہیں۔
اس دوران، امریکی فوج نے خطے میں ایک درجن سے زائد جنگی جہاز اور 15 ہزار فوجی اہلکار تعینات کر دیے ہیں، جسے پینٹاگون نے ’آپریشن سدرن اسپئیر‘ کا نام دیا ہے۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ غیر قانونی مہاجرین اور منشیات کے بہاؤ کو کم کرنے کی کوششوں اور رجیم چینج کے امکان پر آگے بڑھنے کے راستے کے قریب ہیں۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا کہ میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے، ہاں، میں یہ نہیں بتا سکتا کہ یہ کیا ہوگا، لیکن میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے۔
ٹرمپ کو کس بارے میں بریف کیا گیا؟
سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کیئن نے بدھ کے روز صدر کو بریف کیا تھا، جب کہ قومی سلامتی کے بڑے گروپ (جس میں سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے) نے جمعرات کو صدر سے سیچویشن روم میں ملاقات کی تھی۔
دونوں اجلاسوں میں ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے ہدف کے آپشنز کا جائزہ لیا۔
صدر کو وینزویلا کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے گئے، جن میں فوجی یا حکومتی تنصیبات پر فضائی حملے اور منشیات کی اسمگلنگ کے راستوں پر کارروائی، یا مادورو کو براہ راست ہٹانے کی کوشش شامل ہے، پہلے رپورٹس کے مطابق صدر وینزویلا میں کوکین پیداوار کی سہولیات اور منشیات کے راستے نشانہ بنانے پر غور کر رہے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کوئی کارروائی نہ کریں۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہوں نے سی آئی اے کو ملک میں آپریشن کی اجازت دی تھی، لیکن انتظامیہ کے اہلکاروں نے قانون سازوں کو بتایا کہ امریکی حملوں کے لیے قانونی جواز موجود نہیں، اگرچہ ممکن ہے کہ بعد میں یہ امکان پیدا کیا جا سکے، حالاں کہ ٹرمپ نے حال ہی میں ’سی بی ایس‘ کے پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں کہا تھا کہ وہ وینزویلا میں فضائی حملوں پر غور نہیں کر رہے، حالاں کہ پہلے وہ اس خیال کے حق میں نظر آ رہے تھے۔
ماہرین کے مطابق ملاقاتوں میں صدر نے ناکامی یا امریکی فوجی اہلکاروں کے خطرے کے امکانات کے پیش نظر کارروائی کے احکامات دینے میں احتیاط کا مظاہرہ کیا۔
خطے میں دستیاب فوجی وسائل
حالیہ ہفتوں میں امریکی بحریہ نے کیریبین میں اپنی فوجی قوت جمع کی ہے، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے کم از کم 20 جہازوں پر حملے کیے، جس کا مقصد امریکی حکام کے مطابق منشیات کے بہاؤ کو روکنا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا ایئرکرافٹ کیریئر یو ایس ایس جیرالڈ آر فولڈ اس ہفتے خطے میں پہنچ گیا تھا، ایئرکرافٹ کیریئر کے علاوہ، امریکی فوج نے تقریباً 15 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک درجن سے زائد جنگی جہاز، بشمول کروزر، ڈیسٹروئرز، ایئر اور میزائل دفاعی کمانڈ شپ، ایمفیبیئن حملہ آور جہاز، اور ایک حملہ آور سب میرین۔ اس کے علاوہ 10عدد ایف-35 فائٹر جیٹس پورٹو ریکو بھیج دیے گئے ہیں، جو کیریبین میں امریکی فوج کے بڑھتے ہوئے فوکس کا مرکز بن گیا ہے۔
ماہرین اس سطح کی فوجی تیاری کو اہم اور غیر معمولی قرار دیتے ہیں۔
سینئر ایسوسی ایٹ سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز ایریک فارنس ورتھ نے کہا کہ میں اس پیمانے اور رفتار سے حیران ہوں، اور یہ بے مثال ہے، یہ اس صدی کی سب سے اہم فوجی تیاری ہے، حقیقت میں 1989 میں امریکا کی پاناما پر انٹری تک جانے کی ضرورت ہے کہ اس کے مترادف کچھ ہو۔
وینزویلا نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ فوجی اہلکاروں، ہتھیاروں اور سازوسامان کی بڑی تعیناتی کر رہا ہے۔
ممکنہ خطرات اور فوائد
وینزویلا میں رجیم چینج کے لیے امریکا کی سنجیدہ وابستگی ضروری ہوگی اور یہ اعلیٰ خطرہ رکھتی ہے، لیکن صدر مادورو کو ہٹانے سے ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو وہ کریڈٹ مل سکتا ہے جو متعدد امریکی انتظامیہ میں سے کوئی حاصل نہیں کرسکا۔
اپنے پہلے دور میں، ٹرمپ نے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کو ملک کا جائز رہنما تسلیم کیا تھا، لیکن 2019 میں ناکام بغاوت کے بعد گوائیڈو اقتدار حاصل نہیں کر سکے۔
اگر ٹرمپ مادورو کو ہٹاتے ہیں تو وہ بڑے فوائد کا دعویٰ کر سکتے ہیں کہ طاقتور شخص کو ہٹاکر اور منتخب رہنما کو اقتدار میں لے آئے ہیں، منشیات اور مہاجرین کے بہاؤ پر تعاون، اور ممکنہ تیل کے معاہدے جیسے فوائد سمیٹ سکتے ہیں۔
لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ نے مادورو کو ہٹانے کے لیے وینزویلا میں حملوں کے احکامات دیے تو امریکی صدر کو اپوزیشن کے ٹوٹے ہوئے عناصر اور بغاوت کے لیے تیار فوج کے ساتھ سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جمعہ کو کراکس سے مادورو نے خبردار کیا تھا کہ امریکی فوجی مداخلت ایک اور غزہ، نیا افغانستان یا دوبارہ ویتنام کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
انہوں نے امریکی عوام کے لیے براہ راست پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں کے پاگل ہاتھ کو روکو جو بمباری، قتل اور جنوبی امریکا اور کیریبین میں جنگ لا رہے ہیں، جنگ بند کرو جنگ نہیں چاہیے۔
امریکی فوجی مداخلت کی توسیع اس سیاسی اتحاد کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے جس نے ٹرمپ کو وعدوں پر ووٹ دیا تھا کہ امریکا کو بیرونی جنگوں میں نہیں داخل کیا جائے گا، نائب صدر جے ڈی وینس اور ہیگسیتھ نے عراق جنگ میں خدمات انجام دی ہیں اور بعد میں غیر ملکی تنازعات میں امریکی مداخلت پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔
ایک کانگریسی اہلکار نے کہا کہ امریکی عوام نے ٹرمپ کو اس لیے ووٹ نہیں دیا کہ وہ امریکا کو لاطینی امریکا میں مسلسل تنازع میں کھینچے، اپوزیشن کے لیے طویل مدتی حمایت کے لیے ٹرمپ کی وابستگی حاصل کرنا ایک چیلنج ہوگا، اور اس حمایت کے بغیر یہ کام نہیں کرے گا۔