ایف بی آر کا پہلی سہ ماہی کا ٹیکس شارٹ فال 195 ارب روپے تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر 135ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر نے جولائی سے ستمبر تک 3020 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کرنے تھے لیکن صرف 2885 ارب روپے اکٹھے ہو سکے، مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ٹیکس ریونیو کا مجموعی شارٹ فال195ارب روپے تک پہنچ گیا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق صرف ستمبر کے مہینے میں 1230ارب روپے کا ریونیو اکھٹا کیا گیا، رواں مالی سال سہ ماہی میں ایف بی آر نے 2885 ارب روپے ریونیو اکھٹا کیا جبکہ رواں مالی سال پہلی سہ ماہی کا ریونیو کا ٹارگٹ 3020 ارب روپے تھا۔
’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ حتمی اعداد و شمار کے بعد ٹیکس ریونیو میں اضافے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو 30 ستمبر تک 40لاکھ سے زائد انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہو ئے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مالی سال ارب روپے سہ ماہی ایف بی
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔