گلوبل صُمود فلوٹیلا پر مبینہ اسرائیلی کارروائی، کشتیوں کا رابطہ نظام متاثر
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
گلوبل صُمود فلوٹیلا میں شامل سرگرم کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کی صبح ان کی کشتیوں کے بیڑے کو ایک نامعلوم بحری جہاز نے نشانہ بنایا جو بظاہر اسرائیلی فوجی جہاز تھا۔
اس واقعے میں فلوٹیلا کی بعض کشتیوں کا مواصلاتی نظام متاثر ہوا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فلوٹیلا پر مبینہ بحری دباؤکارکن تھییاگو آویلا کے مطابق نامعلوم جہاز نے بیڑے کی مرکزی کشتیوں ’الما‘ اور ’سیریئس‘ کے مواصلاتی آلات کو نقصان پہنچایا اور خطرناک چالیں چلیں۔
BREAKING :
“They’re intercepting us right now.
Israeli warships are attacking the Global Sumud Flotilla in international waters.
Peaceful civilians carrying baby formula to the starving people of Gaza are being targeted in the middle of the night.pic.twitter.com/0oMkzJxQJ5
— sarah (@sahouraxo) October 1, 2025
انسٹاگرام پر جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑا جہاز فلوٹیلا کے اردگرد چکر کاٹ رہا ہے۔ تاہم اس جہاز کی شناخت آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
’غزہ تک پہنچیں گے‘،کارکنوں کا عزمکارکنوں نے کہا کہ وہ نقصان کے باوجود آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ محصور علاقے میں انسانی ہمدردی کی راہداری قائم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کا منصوبہ بے نقاب
بدھ کو ٹیلیگرام پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ کشتیوں کو غزہ سے تقریباً 120 ناٹیکل میل (222 کلومیٹر) کے فاصلے پر نامعلوم بحری جہازوں نے گھیر لیا لیکن بعد میں وہ علاقے سے چلے گئے۔
ماضی کی کوششیں اور موجودہ صورتِ حالاس سے قبل جون میں روانہ ہونے والی کشتی ’مادلین‘ کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ سے 100 ناٹیکل میل دور روک دیا تھا جبکہ ’ہندالہ‘ 57 ناٹیکل میل تک پہنچ سکی تھی۔
یورپی ممالک اسپین اور اٹلی نے فلوٹیلا کے سفر کے کچھ حصے میں حفاظتی اسکواڈ فراہم کیا تھا، خاص طور پر اس وقت جب یونان کے قریب ڈرون حملوں کی اطلاعات ملی تھیں۔
غزہ میں بڑھتے حملےیہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ منگل کو تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں 42 فلسطینی جاں بحق اور تقریباً 200 زخمی ہوئے، جبکہ وزارتِ صحت کے مطابق مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 66 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی اسپین اسرائیل غزہ فلسطین فلوٹیلا فلوٹیلا صمودذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی اسپین اسرائیل فلسطین فلوٹیلا فلوٹیلا صمود
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
تل ابیب: اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کر کے قافلے کو روک دیا۔
رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
42 boats were illegally intercepted.
Their passengers unlawfully abducted.
The world saw what happens when civilians challenge a siege.
And still — Marinette sails on.
She knows the fate of her sisters on the water.
She knows what awaits. And sh… https://t.co/XAtq1RHLyK
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Global Sumud Flotilla (@globalsumudflotilla)
برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
Protests around the world supporting the Global Flotilla to FREE PALESTINE! pic.twitter.com/BUxXmTiQeT
— Power to the People ☭???? (@ProudSocialist) October 3, 2025یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔