مبصرین کے مطابق صمود بحری بیڑے، جس میں 50 سے زائد کشتیاں، کئی سو کارکن، وکلاء، اراکین پارلیمنٹ اور 44 سے زیادہ ممالک کے صحافی موجود ہیں، یہ ایسا قافلہ ہے کہ جو اس سے پہلے دنیا نے کبھی نہیں دیکھا۔  اسلام ٹائمز۔ جیسے جیسے صمود کاروان غزہ کے نزدیک پہنچ رہا ہے، اس یقین میں اضافہ ہو رہا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت اور صیہونی حکومت کی مخالفت کی لہر کبھی ختم نہیں ہوگی، اس لیے صمود کاروان کی کامیابی حتمی ہے۔ مڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ نے غزہ کی جانب صمود بحری کاروان کی نقل و حرکت کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ میزائل، گولیاں اور فوج کے ساتھ نہیں بلکہ خوراک، ادویات لیکر اس پختہ یقین کے ساتھ نکلے ہیں کہ دنیا میں ضمیر کی آواز اب بھی موجود ہے۔ صمود بحری بیڑے، جس میں 50 سے زائد کشتیاں، کئی سو کارکن، وکلاء، اراکین پارلیمنٹ اور 44 سے زیادہ ممالک کے صحافی موجود ہیں، یہ ایسا قافلہ ہے کہ جو اس سے پہلے دنیا نے کبھی نہیں دیکھا۔ اسپین، اٹلی، تیونس اور یونان سے یہ بحری قافلہ مزاحمت کے علامت بن کر اٹھا، اپنی ڈیک پر لکھنے والوں، ڈاکٹروں، کھلاڑیوں، فنکاروں اور عام مردوں اور عورتوں کو لے کر نکلا، جنہوں نے غزہ کو نظر انداز کرنے سے انکار کیا ہے۔  

مصنفہ سمیعہ غنوشی کہتی ہیں کہ اسرائیلی استکبار کے خلاف، جو خود کو محفوظ سمجھتا ہے، واشنگٹن کے خلاف، جو اسے ویٹو کر کے اور بم سپلائی کر کے بچاتا ہے، یہ شکستہ اور ٹوٹی ہوئی کشتیاں، ایک قدیم اور طاقتور ہتھیار ثابت ہو رہی ہیں، استقامت  دکھا رہی ہیں۔ غنوشی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج صیہونی حکومت نسل کشی اور نسلی تطہیر کے ذریعے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے کوشاں صمود بحری بیڑے کی تحقیر کر رہی ہے، لیکن پوری دنیا میں یہ آواز گونج رہی ہے، ہر زبان میں، ہر دارالحکومت میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے آوازیں بلند ہو رہی ہیں، اسرائیل نے ہر درخواست پر آنکھیں بند کر لی ہیں، جب کہ واشنگٹن نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے قراردادوں کو دبانے یا سلامتی کونسل میں پہنچنے سے پہلے ہی انہیں انجام تک پہنچا دیا ہے، جس سے اخلاقی خلا پیدا ہوا، اس خلا کو پورا کرنیکے لئے انسانیت کا ضمیر حرکت میں آیا ہے، صمود کاروان اس کا مظہر ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صمود کاروان

پڑھیں:

صمود فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش ہے، یو این رپورٹر

مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر محترمہ فرینچسکا آلبانیز نے کہا ہے کہ صمود انٹرنیشنل فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش ہے جس میں انسانی امداد شامل ہے جبکہ اس کی مقدار غزہ میں فلسطینیوں کی ضروریات سے بہت کم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرینچسکا آلبانیز نے غزہ کی جانب گامزن انٹرنیشنل صمود فلوٹیلا پر اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "ہم غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارا یہ اقدام مکمل طور پر بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صمود انٹرنیشنل فلوٹیلا میں جو انسانی امداد منتقل کی جا رہی ہے اس کی مقدار بہت ہی کم ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش ضروریات کے تناظر میں ایک سمندر کے مقابلے میں قطرے کے برابر ہے۔ فرینچسکا آلبانیز نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے اس انٹرنیشنل فلوٹیلا کو روک کر اس میں شریک افراد کو گرفتار کیے جانے کے ممکنہ خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا: "صمود انٹرنیشنل فلوٹیلا کو روکنے کا مطلب ان تمام ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہو گا جن کے شہری اس فلوٹیلا میں شریک ہیں۔" اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے کہا: "ہم صمود فلوٹیلا کے ذریعے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش میں مصروف ہیں۔" انہوں نے عالمی برادری کی جانب سے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "افسوس کا مقام ہے کہ عالمی برادری محض تماشائی بنی ہوئی ہے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرہ کا نظارہ کر رہی ہے۔"
 
فرینچسکا آلبانیز نے صیہونی رژیم کو بھی خبردار کیا کہ اس انٹرنیشنل فلوٹیلا کو روکنا ایک غیر قانونی اقدام تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے گذشتہ دو برس کے دوران صیہونی رژیم کے انسان سوز جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ دو سال کے دوران اسرائیل نے ایسے اقدامات انجام دیے ہیں جن کے نتیجے میں اس پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔" اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرینچسکا آلبانیز انسانی حقوق اور عالمی انصاف کے میدان میں ایک جانا پہچانا چہرہ ہیں جنہوں نے اپنی متعدد رپورٹس کے ذریعے بارہا غزہ، مغربی کنارے اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں ٹھوس شواہد اور ثبوت کے ساتھ صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات ثابت کیے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے ایلفابٹ (گوگل)، ایمازون، مائیکروسافٹ، لاک ہیڈ مارٹن، کیٹرپیلر اور حتی امریکہ کی ایم آئی ٹی یونیورسٹی کی جانب سے اسرائیل کی حمایت منظرعام پر لانے میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کا تازہ ترین اقدام وہ رپورٹ تیار کرنا تھا جس میں ایسی 48 کمپنیوں، مالی اداروں اور تعلیمی مراکز کی فہرست شامل تھی جنہوں نے صیہونی رژیم کے جنگی جرائم میں براہ راست شرکت کی ہے۔
 
اسی رپورٹ کے بعد امریکہ نے ان پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دھمکی آمیز انداز میں کہا تھا کہ امریکی پابندیاں آلبانیز کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کے بارے میں تحقیق کرنے کی ترغیب دلانے پر لگائی گئی ہیں۔ امریکی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرینچسکا آلبانیز پر پابندیاں عائد کیے جانے سے واضح ہو جاتا ہے کہ امریکی حکومت نہ صرف صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات پر غیر جانبدار نہیں ہے بلکہ پوری طاقت سے اس کی حمایت میں مصروف ہے اور صیہونی جرائم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کی پوری کوشش کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صمود کاروان پر بین گویر حملہ دہشت گردی کی بدترین شکل ہے، مجاہدین موومنٹ فلسطین
  • اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
  • ابھی تک واضح نہیں کہ کچھ افراد صیہونی بحری فوج کی حراست میں ہیں یا نہیں ؟
  • صمود فلوٹیلا: صیہونی فوج نے سابق پاکستانی سینیٹر سمیت 200 سے زائد افراد گرفتار کر لئے، دنیا بھر میں مظاہرے: ظلم روکا جائے، شہباز شریف
  • حماس نے دنیا کو فلسطین کو تسلیم کرنے پر قائل کردیا، ڈاکٹر واسع شاکر
  • صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
  • صمود فلوٹیلا پر حملے کی مذمت،  پاکستان فلسطین کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
  • القدس بریگیڈ نے جال بچھا کر صیہونی فوج کا پورا دستہ اڑا دیا
  • صمود فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش ہے، یو این رپورٹر