data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251002-08-30
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں ایک بار پھر شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا جس کے باعث ہزاروں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی فنڈنگ سے متعلق بل امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرایا جاسکا جو امریکا میں شٹ ڈاؤن کا باعث بنا، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کچھ سرکاری اداروں کا کام رک گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 75 ہزار کے قریب ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہیِ8 لاکھ وفاقی ملازمین کوبلا معاوضہ رخصت پر بھیجے جانے کا امکان ہے جبکہ صدر ٹرمپ کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکی دے دی ہے۔ ڈیموکریٹکس اور ری پبلکنز رہنماؤں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے سوشل میڈیا پر لکھا کانگریس سے تعلق رکھنے والے ری پبلکنز نے صرف اس لیے شٹ ڈاؤن کیا کیونکہ انہوں نے عوام کی ہیلتھ کیئر کی رقم بڑھانے سے انکار کر دیا ہے، واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس، ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی باگ ڈور ری پبلکنز کے ہاتھ میں ہے اور یہ شٹ ڈاؤن بھی ان کا ہی ہے۔ دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈیموکریٹکس نے باقاعدہ طور پر حکومت کو بند کرنے لیے ووٹ دیا، جس کے باعث آج بچے اور مائیں نیوٹریشن کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور سابق فوجی ہیلتھ کیئر اور خودکشی سے بچنے والے منصوبے سے مستفید نہیں ہو رہے، فوجی اور ٹی ایس اے ایجنٹس بھی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا میں اس سے پہلے 19-2018 میں سب سے طویل شٹ ڈاؤن 35 دن تک جاری رہ چکا ہے اور یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ہوا تھا۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا میں شٹ ڈاو ن

پڑھیں:

پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار

پاکستان میں انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے شکار تقریباً 68% ملازمین کو کام کی جگہ پر منفی رویوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔مزید یہ کہ 58% ملازمین نے اس منفی سلوک کے خوف سے ملازمت چھوڑنے پر غور کیا۔

52% ذیابیطس کے مریض ملازمین کو دورانِ ملازمت علاج یا وقفے کی اجازت نہیں ملی۔

37% افراد کو ذیابیطس کی وجہ سے ترقی اور تربیت کے مواقع سے محروم ہونا پڑا۔

ٹائپ 1 ذیابیطس والے 72% اور ٹائپ 2 کے 41% افراد کو امتیاز کا سامنا ہوا۔

بہت سے ملازمین بیماری کو چھپاتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ کیریئر متاثر ہوگا۔

انسولین لگانے یا شوگر چیک کرنے میں بھی 22% کو ہچکچاہٹ اور 16% کو غیر آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر فلیکسیبل اوقات، نجی جگہ برائے انسولین و شوگر چیک، اور آگاہی پروگرام ضروری ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض خود کو تنہا یا کمتر محسوس نہ کریں۔عالمی موازنہ میں پاکستان میں منفی رویوں کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے ملازمین کے ہاوس رینٹ سیلنگ میں 85فی صد اضافے کی منظوری
  • تاریخی اضافے کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • ٹریفک  قوانین کی خلاف  ورزی  پر سخت  جرمانے  ‘ پابندیاں  نافذ ‘ عوام  کی حفاظت  یقینی  بنارہے ہیں : مریم  نواز
  • چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں
  • روس ایران کیساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، ماسکو
  • پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
  • سنوفی ایمپلائز یونین اور کمپنی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد نیا معاہدہ طے پا گیا۔ معاہدے کے تحت ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں شاندار اضافہ کیا گیا۔ اس موقع پر یونین کے صدر محمد شاہد اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری راجہ محمد نعیم نے خطاب کرتے ہ
  • وینزویلا میں سونے کی کان منہدم‘ مزید لاشیں نکالی گئیں
  • بیروزگاروں کی سنی گئی :ملک بھر میں ہزاروں سرکاری نوکریاں  
  • میکسیکو میں جین زی کا ملک گیر احتجاج، بدامنی اور بدعنوانی کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر