پاکستان کی اسرائیل کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘روکنے کی شدیدمذمت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘روکنے کی شدیدمذمت کی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق دفتر خارجہ نے کہاکہ فلوٹیلا میں 40سے زائد جہاز اور500بین الاقوامی کارکن شامل تھے، کارکنان غزہ کے محصور عوام کیلئے انسانی امداد لے جارہے تھے،فلوٹیلا کارکنان کی گرفتاری بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے،ترجمان کاکہناتھا کہ اسرائیلی کارروائی شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،اسرائیل کی جارحیت اور ناکہ بندی سے 20لاکھ فلسطینی متاثر ہوئے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، گڈز ٹرانسپورٹرز کا 3فیصد کرائے بڑھانے کا اعلان
پاکستان نے فوری اورغیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کے خاتمے پر زور دیا ہے اور فلوٹیلا کے تمام کارکنان اور رضا کاروں کی فوری رہائی کا مطالبہ ہے۔
پاکستان نے فلسطینی عوام سے غیرمتزلزل حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا اور 1967سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی آزادفلسطین ریاست کے قیام پر زور دیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ : یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
یورپ کے مختلف شہروں میں اسرائیلی افواج کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ان مظاہروں میں بڑی تعداد میں فلسطین کے حامی کارکنان، طلبہ اور یونینز کے ارکان شریک ہوئے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت روم میں سیکڑوں مظاہرین نے ٹرمنی اسٹیشن کے سامنے پیاچا دی چیونکوینتو پر جمع ہو کر اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے امدادی قافلے پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اسی طرح اسپین کے شہر بارسلونا میں بھی سیکڑوں افراد نے اسرائیلی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کیا اور غزہ کے عوام کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
جرمنی کے شہر برلن میں درجنوں افراد مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پلاس دی لا بورس سے چل کر بیلجین وزارتِ خارجہ تک پہنچی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ انسانی ہمدردی کی کوششوں پر کھلا حملہ ہے اور عالمی برادری کو فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے فوری قدم اٹھانا چاہیے۔