قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیںگے، چیف جسٹس پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ کسی کوبھی قانونی پراسیس کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔ استغاثہ 2سال کیس نہیں چلاتا اور پھر کہتا ہے ملزم کوضمانت نہ دیں۔ اگرٹرائل کورٹ سمجھتی ہے کہ ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے۔جبکہ بینچ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے قتل، اقدام قتل اوردیگر دفعات کے تحت درج کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے مدثر حسین کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے دائر درخواست پرسماعت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
—فائل فوٹوپاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کر دیا۔
وفاقی آئینی عدالت کے بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر دو میں سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔
چیف جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ مقدمات کی سماعت کر رہا ہے۔ بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے گئےدوسری جانب سے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے۔
بینچ ون میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہین جبکہ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں۔
بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔