اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس درخواستوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہر سال یہ مسئلہ اٹھتا ہے اور ہر سال کوئی نہ کوئی نئی چیز سامنے آتی ہے۔

دوران سماعت، مختلف کمپنیوں کی جانب سے وکیل شہزاد عطا الٰہی کے دلائل مکمل ہوگئے۔

سپر ٹیکس درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو مختلف کمپنیوں کے وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ ٹیکس وہ ہوتا ہے جو روٹین میں لاگو ہو۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ فنانس بل کا اسٹرکچر کیا ہوتا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فنانس بل آئندہ آنے والے سال کے لیے ہوتا ہے، گزرے سال کے لیے نہیں ہوتا۔

کمپنیز کے وکیل شہزاد عطا الٰہی نے دلائل میں کہا کہ ہم سارا ٹیکس دینے کے لیے تیار ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ رات سوئیں اور صبح نیا ٹیکس لاگو نہ ہو، ایکٹ بنانے کا کیا مقصد تھا، یہ ایک مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہر سال یہ مسئلہ اٹھتا ہے اور ہر سال کوئی نا کوئی نئی چیز سامنے آتی ہے۔

وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ کارپوریٹ پر 30 فیصد ٹیکس لگایا اور نان کارپوریٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ اس حوالے سے موجود ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کل سے کون دلائل کا آغاز کرے گا۔ سلمان اکرم راجا روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں لوں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تو کہا گیا تھا کہ آپ مخدوم صاحب کے دلائل اپنائیں گے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نہیں ایک نکتہ ہے جس پر میں دلائل دوں گا، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ پھر کل وقفے سے  پہلے آپ دلائل دے لیں پھر فروغ نسیم صاحب شروع کر لیں گے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل میں دستیاب نہیں ہوں پرسوں ایک گھنٹہ دے دیں تو میں مکمل کر لوں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے ہم چاہ رہے ہیں کہ اس کیس کو جلد از جلد ختم کریں، 7 اکتوبر سے چھبیسویں آئینی ترمیم کی سماعت شروع کر رہے ہیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس امین الدین خان نے جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل شہزاد عطا ال ہی نے ریمارکس دیے کہ نے کہا کہ ہر سال

پڑھیں:

جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے سابق جج جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا۔

سپریم کورٹ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کیا، 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ نے تحریر کیا تھا۔

فیصلے میں ورثاء کو تاخیر سے حق وراثت دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا اور اپیل خارج کرکے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں جرمانے کی رقم 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کا کہا گیا، یہ رقم بعد ازاں ورثاء میں تقسیم ہوگی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے، عابد حسین کا جائیداد تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ ہو سکا۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے، جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ہی ورثاء کو منتقل ہوجاتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمے داری ہے خواتین کو کسی تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثت کا حق دلائے، وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
  • سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا
  • میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کے مقدمے میں جسٹس محسن کے دلچسپ ریمارکس
  • میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کے مقدمے میں جسٹس محسن کے دلچسپ ریمارکس
  • جو بندہ زیادہ دیر جیل میں رہ جائے وہ پھر میڈیکل گراؤنڈ پر ہی باہر آتا ہے،ضمانت کے مقدمے میں جسٹس محسن کے دلچسپ ریمارکس
  • اندھی گولیاں، خودکشیاں اور ہلاکتیں
  • جب تک فلسطین کو خود مختاری نہیں مل جاتی، اسکی حمایت سے دستبردار نہیں ہونگے، نیکولس مادورو