گلوبل صمود فلوٹیلا حملہ:کولمبیا نے اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولمبیا نے اسرائیلی جارحیت پر سخت ترین ردعمل دیتے ہوئے ملک میں موجود تمام اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ صدر گستاوو پیٹرو نے اس وقت کیا جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا پر کارروائی کرتے ہوئے عملے میں شامل دو کولمبیائی خواتین، مانویلا بیڈویا اور لونا بریتو کو گرفتار کر لیا۔
یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب فلوٹیلا غزہ کے قریب ایک خطرناک سمندری زون میں داخل ہوئی، جو ساحل سے تقریباً 150 ناٹیکل میل کے فاصلے پر واقع تھا۔
صدر پیٹرو نے اپنے بیان میں اس اقدام کو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے ایک سنگین بین الاقوامی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل انسانی ہمدردی کی کوششوں کو طاقت کے زور پر روک رہا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اسرائیل کے ساتھ موجود آزاد تجارتی معاہدہ بھی فوری طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کیہ یہ بڑا اعلان خطے میں ایک غیر معمولی اقدام تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ کولمبیا صمود فلوٹیلا واقعے کے بعد اسرائیل کے خلاف اس سطح پر سفارتی کارروائی کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور فلوٹیلا کے منتظمین نے کولمبیا کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کو اس کے جرائم پر جواب دہ بنانے کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کی جارحیت، انسانی حقوق کی پامالی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف عملی اقدامات کرے تاکہ فلسطینی عوام تک امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
کولمبیا کا یہ فیصلہ نہ صرف اسرائیل کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حق میں حمایت بڑھتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کا فلو ٹیلا پر قبضہ،سیکڑوں گرفتار،دنیا بھر میں احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-3
مقبوضہ بیت المقدس/دوحا/ اسلام آباد/ میڈرڈ / برلن/بگوٹا/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک+نمائندہ جسارت+خبرایجنسیاں) اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر قبضہ کرکے سیکڑوں رضاکاروں کو گرفتار کرلیا۔ زیر حراست افراد میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد،عالمی شہرت یافتہ سویڈن کی سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ اور نیلسن منڈیلا کا پوتا بھی شامل ہے۔اسرائیلی فوجی کشتیوں نے گزشتہ شب 40 سے زاید کشتیوں پر مشتمل گلوبل فلوٹیلا کو گھیرے میں لینا شروع کیااور کئی کشتیوں پر آگ کے گولے فائر کیے اور پانی کی توپیں چلائیں۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق فلوٹیلا میں موجود تمام کشتیوں کو اسرائیلی فوج نے قبضے میں لے لیا ہے اور فلوٹیلا میں موجود تمام افراد کو اسرائیل منتقل کیا جارہا ہے جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کی صرف ایک کشتی کافی فاصلے پر موجود ہے، وہ کشتی اگر قریب آئی تو اسے بھی روک لیا جائے گا۔اسرائیلی حکام نے الزام عاید کیا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا میں سوار دانستہ یا غیر دانستہ طور پر حماس کی مدد کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ پاک فلسطین فورم کی جانب سے سوشل میڈیا پر بتایاگیا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو قابض اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔40سے زیادہ سویلین کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ کے لیے ادویات اور خوراک لے کر جا رہا تھا جس میں تقریباً 500 اراکین پارلیمنٹ، وکلا اور کارکنان سوار تھے، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان گلوبل صمود فلوٹیلا میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے۔صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ کے محصورین کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمور فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔آصف زرداری نے بیان میں فلوٹیلا میں شریک پاکستانی شہریوں کی بہادری اور انسان دوستی کو خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ کے شہریوں کو امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں “صمود غزہ فلوٹیلا” میں پاکستان کے شہریوں کی باوقار شرکت کو سراہتا ہوں، مشتاق احمد خان، مظہر سعید شاہ، وہاج احمد، ڈاکٹر اسامہ ریاض سمیت دیگر پاکستانیوں نے انسانی ہمدردی کے اصولوں کے عین مطابق اس عظیم امدادی مشن میں حصہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پاکستانی عوام کی امن پسند امنگوں، انصاف کے لیے جدوجہد، اور ضرورت مندوں کی مدد کے جذبے کی نمائندگی کرتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کی واپسی کا بھرپور مطالبہ کرتی ہے اور ان کی سلامتی، وقار اور جلد از جلد وطن واپسی کے لیے دعاگو اور کوشاں ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، اسپین، برازیل، کولمبیا، ارجنٹینا سمیت دیگر ممالک میں بھی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، اور دھرنے دے دیے۔یہ احتجاج گلوبل صمود فلوٹیلا کی اپیل پر شروع کیا گیا ہے، استنبول میں اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا، اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی۔فلوٹیلا کو روکے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جرمن دارالحکومت برلن میں مظاہرین نے مرکزی ٹرین اسٹیشن کو بند کر دیا۔غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو روکنے پر حماس نے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، حماس نے اسے شہریوں کے خلاف قزاقی اور سمندری دہشت گردی قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی مذمت کریں۔حماس کے مطابق یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی، جس کے دوران جہازوں پر موجود کارکنوں اور صحافیوں کو بھی گرفتار کیا گیا، یہ اسرائیل کی جارحیت کا ایک اور خطرناک قدم ہے جو اس کے سیاہ ریکارڈ میں اضافہ کرتا ہے۔کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کے عملے میں شامل 2 کولمبیائی خواتین کی گرفتاری کے بعد ملک میں موجود تمام اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے بھی اسرائیل کے اس اقدام کو غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیا اور کہا کہ ان کا ملک ہر قانونی اور جائز طریقے سے خاص طور پر اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اسرائیل کو جوابدہ بنانے کے اقدامات کرے گا۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلوٹیلا نے اسرائیل کا خونی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ، امدادی فلوٹیلا عملے کی گرفتاری غزہ میں ہونے والی درندگی کی بدترین مثال ہے۔آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے ایکس پر لکھا کہ موصول ہونے والی رپورٹس بہت تشویشناک ہیں، یہ ہولناک انسانی تباہی پر روشنی ڈالنے والا ایک پرامن مشن ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیزے نے سوال اٹھایا ہے کہ دنیا کے ممالک غزہ پر اسرائیلی فوجی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کیوں نہیں کر رہے، جب کہ اسرائیل پر عام شہریوں کے خلاف نسل کشی اور قحط جیسی صورتحال پیدا کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ادھرہالی وڈ کے نامور اداکاروں اور فلم سازوں سمیت 3900 سے زائد فنکاروں نے اسرائیلی فلمی اداروں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ کرنے والوں میں ایما اسٹون، ٹلڈا سوئٹن، سوزن سرینڈن اور مارک رفالو جیسے بڑے نام شامل ہیں۔فنکاروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔فنکاروں نے اپنے اس اقدام کو نسل پرستی اور غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف ایک اصولی مؤقف قرار دیا۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ بائیکاٹ ان اداروں کے خلاف ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شریک ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج کی جانب سے دن بھر نہتے فلسطینیوں پر حملے جاری رہے، جس میں کم از کم 53 فلسطینی شہید ہو گئے۔ادھر حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ٹرمپ سے فون پر رابطہ کرکے غزہ جنگ بندی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے بات چیت کی تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت حساس ہے، بتائی نہیں جاسکتی۔مزید برآں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے امن منصوبہ تسلیم نہ کیا تو پھر اسرائیل جو بھی کرے گا وہ ٹھیک کرے گا، اس کی مکمل حمایت کریں گے،امید کرتے ہیں ہمیں اپنے جوہری تھیاروں کو استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
اسرائیل