سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سپر ٹیکس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم وقفے کے بعد دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس کی شق 99 ڈی میں ترمیم پر باقی ہائی کورٹس سے فیصلہ ہوچکا ہے؟
مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ترمیم خارج کر دی ہے جبکہ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، آج کی تاریخ میں بینکوں پر سپر ٹیکس 10 فیصد ملا کر 53 فیصد بن جاتا ہے، فی الحال بینکوں پر ٹیکس لگا ہے اور ترمیم میں تمام سیکٹرز کا نام ہے۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اچھے ہوں، برے ہوں یا چور ہوں لیکن معیشت کا پہیہ ان سے ہی چل رہا ہے، اس صورتحال کے بعد لوگ افریقا کے مختلف ممالک میں اپنی فیکٹریاں شفٹ کر گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں ہیں۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ عدالتیں ٹیکس پیئر کو ریلیف نہیں دیں گی تو وہ ہاتھ ملائیں گے تو وہ نقصان کس کا ہوگا، ہائی کورٹس سے ہماری اپیلیں ڈرافٹ میں مسئلہ ہونے کی وجہ سے منظور ہوئیں۔
سپر ٹیکس کیسز کی سماعت کے دوران پارلیمنٹ اور آئین کی اہمیت کا ذکر ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین پارلیمنٹ سے ہی بنتا ہے۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ سے زیادہ آئین کی پاور ہے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کی پاور ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 4 سی میں اضافی ٹیکس کے حوالے سے واضح نہیں لکھا، اگر اضافی ٹیکس بارے لکھا ہوتا تو آپ کو مسئلہ نہ ہوتا۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جی یہ الفاظ لکھے ہوتے تو معاملہ واضح ہوتا، میں نے اپنے دور میں سپر ٹیکس نہیں لگنے دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سپر ٹیکس ٹیکس کی پر ٹیکس
پڑھیں:
نظام عدلیہ میں ڈیجیٹل تبدیلی کا فروغ، مفاہمتی یاداشات پر دستخط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (اے پی پی) انصاف کے شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کے فروغ اور سپریم کورٹ میں ای -آ فس کے باقاعدہ آ غاز کے لیے لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیے گئے۔ سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب کی صدارت کی۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس گل حسن اورنگزیب اور وفاقی سیکرٹری ضرار ہاشم تقریب میں شریک تھے جبکہ جج سپریم کورٹ جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور سے آن لائن تقریب میں شرکت کی۔ ایم او یو پر سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان اور چیف ایگزیکٹو آفیسر این آئی ٹی بی نے دستخط کیے۔ یہ معاہدہ عدلیہ کے لیے ایک تجزیاتی ڈیش بورڈ کی مشترکہ ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ، ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم جو عدالتی ڈیٹا کو مستحکم کرے گا، پورے انصاف کے شعبے سے معلومات کو یکجا کرے گا اور قومی عدالتی (پالیسی سازی)کمیٹی (این جے پی ایم سی)کے مانیٹرنگ پیرامیٹرز کو شامل کرے گا۔