اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی جانب امدادی سامان اور فلسطین کے حامی کارکنوں کو لے جانے والی کسی بھی کشتی نے غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ، وزیراعظم شہباز شریف سمیت عالمی رہنماؤں کی مذمت

عربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے بحیرہ روم میں فلوٹیلا (بحری قافلہ) کی بیشتر کشتیوں کو روک لیا ہے اور ان میں سوار کارکنوں کو یورپ واپس بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق صمود کی کسی بھی اشتعال انگیز کشتی نے فعال جنگی زون میں داخل ہونے یا قانونی بحری ناکہ بندی کو توڑنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

صمود نامی اس عالمی فلوٹیلا (گلوبل صمود فلوٹیلا) میں تقریباً 45 کشتیاں شامل تھیں جو پچھلے ماہ غزہ کی طرف روانہ ہوئی تھیں۔ ان میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن اور مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں جن کا مقصد غزہ پر عائد اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑ کر وہاں انسانی امداد پہنچانا تھا۔

مزید پڑھیے: گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری پر اہلیہ کا اہم بیان

اسرائیلی بحریہ نے بدھ سے فلوٹیلا کی کشتیوں کو روکنا شروع کیا، اور اب تک 30 سے زائد کشتیوں کو روکا جا چکا ہے یا ان کے بارے میں یہی سمجھا جا رہا ہے کہ وہ روک لی گئی ہیں۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ صمود کے مسافر بحفاظت اسرائیل پہنچا دیے گئے ہیں جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ تمام مسافر خیریت سے اور صحت مند ہیں۔

ادھر فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشیک نے کہا کہ جن کشتیوں کو روکا نہیں گیا وہ اپنی منزل کی طرف پرعزم ہیں۔

سیف ابو کشیک نے کہا کہ وہ پرعزم اور باحوصلہ ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ صبح تک ناکہ بندی کو توڑ سکیں۔

مزید پڑھیں: صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی دھاوا اور گرفتاریاں، عالمی سطح پر احتجاج بھڑک اٹھا، اٹلی میں ہڑتال کا اعلان

فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیلی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام کشتیاں بین الاقوامی پانیوں میں تھیں اس لیے ان کی راہ میں رکاوٹ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

حماس نے بھی فلوٹیلا کی مداخلت کو سمندری قزاقی اور دہشتگردی قرار دیتے ہوئے اسے ایک مجرمانہ اقدام کہا ہے۔

کئی ممالک کا ردعمل

اسپین اور اٹلی نے اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے بحری جہاز روانہ کیےاور سرگرم کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے اعلان کردہ ممنوعہ زون میں داخل نہ ہوں۔

ترکی نے اسے دہشتگردی کا اقدام قرار دیا ہے۔

کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو نے اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

اسپین نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور کہا ہے کہ فلوٹیلا میں 65 ہسپانوی شہری سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیے: گلوبل صُمود فلوٹیلا پر مبینہ اسرائیلی کارروائی، کشتیوں کا رابطہ نظام متاثر

اٹلی میں فلوٹیلا کی حمایت میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے، جبکہ نیپلز میں ٹرینیں بلاک کی گئیں۔ یونینز نے جمعے کو ایک اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ اسرائیلی اقدامات کے خلاف سخت موقف اپنائے۔

ادھر اسرائیل نے جون اور جولائی میں بھی اسی قسم کی فلوٹیلاز کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بحری قافلہ عالمی بحری قافلہ صمود غزہ فلوٹیلا گلوبل صمود فلوٹیلا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بحری قافلہ عالمی بحری قافلہ صمود فلوٹیلا گلوبل صمود فلوٹیلا صمود فلوٹیلا ناکہ بندی کو کشتیوں کو کا اعلان

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں

فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کرکے قافلے کو روک دیا۔ رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔

متعلقہ مضامین

  • صمود فلوٹیلا کے گرفتار0 50 کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ
  • اسرائیل نے گلوبل صمود فلو ٹیلا کے اطالوی کارکن ملک بدر کردیے
  • اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
  • اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں 
  • آئرلینڈ کی اسرائیل پر تنقید، غزہ فلوٹیلا پر حملہ بین الاقوامی بحری قوانین کیخلاف ورزی قرار
  • اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلاکے گرفتار کارکنان کو یورپ منتقل کرنے کا اعلان
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ : یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
  • غزہ کیلئے امداد لے جانے والے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کا دھاوا
  • غزہ امدادلے جانے والےگلوبل فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کاحملہ: قافلے کے ایک جہازپرقبضہ