صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 October, 2025 سب نیوز
غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی غرض سے روانہ گلوبل صمود فلوٹیلا بحری بیڑے میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ نے کہا ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دو بج کر 40 منٹ کے بعد سے ان کا اپنا شوہر سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عالمی فورمز کے ذریعے مشتاق احمد کی واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
اسرائیلی افواج فلوٹیلا میں شامل کئی کشتیوں پر بدھ کے روز سوار ہو کر انہیں ایک اسرائیلی بندرگاہ پر لے گئی تھیں۔ روئٹرز کی طرف سے تصدیق شدہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی ایک ویڈیو میں، فلوٹیلا کی سب سے نمایاں مسافر گریٹا تھنبرگ، فوجیوں کے گھیرے میں ڈیک پر بیٹھی ہوئی نظر آئیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا: ’حماس-صمود فلوٹیلا کی کئی کشتیوں کو بحفاظت روکا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔‘
مشتاق احمد کی اہلیہ حمیرا طیبہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آخری مرتبہ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’ہماری کشتی اسرائیلی محاصرے میں ہے، لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے مگر ابھی ہماری باری نہیں آئی۔ یہی لگ رہا ہے کہ عنقریب ہمیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس گفتگو کے بعد ان کا نمبر بند مل رہا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر خبریں زیر گردش ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے سینیٹر مشتاق کو حراست میں لے لیا ہے، جس پر ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ’یقینی طور پر اس وقت یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ گرفتار ہو گئے ہیں یا ابھی تک کشتی میں ہیں مگر چونکہ ہمارا رابطہ ان سے منقطع ہو گیا ہے اس لیے زیادہ گمان اسی بات کا ہے کہ وہ اسرائیلی حراست میں ہیں۔‘
تقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا پر ماحولیاتی مہم چلانے والی سویڈن کی شہری گریٹا تھنبرگ بھی سوار ہیں۔
فلوٹیلا گذشتہ ماہ سپین سے روانہ ہوا تاکہ فلسطینی علاقے کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑی جا سکے، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط پڑ چکا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے بدھ کو فلوٹیلا کو روکتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ ان پانیوں میں داخل نہ ہوں جو اسرائیل کے مطابق اس کی ناکہ بندی کے دائرے میں آتے ہیں۔
تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے روکے جانے کے باوجود زیادہ تر جہاز جمعرات کی صبح تک اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور رکاوٹوں کے باوجود غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب پہنچ گئے۔
مشتاق احمد کی اہلیہ نے بتایا کہ ’ہم نے قومی سطح پر ہر فورم پر آواز اٹھا کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے شوہر اور قافلے میں شامل دیگر پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
’ہم نے وزارت خارجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے، ایوان بالا میں قرارداد پیش کی ہے اور اس کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی فائل کر رکھی ہے۔‘
جماعت اسلامی کی رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ’چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت عالمی فورمز کے ذریعے قافلے کی حفاظت یقینی بنوائے مگر اس مقصد کے لیے اسرائیل سے براہ راست رابطہ نہ کرے کیونکہ یہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان نے جمعرات کو غزہ کے لیے امداد لے جانے والے کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیل کی جانب سے روکے جانے کو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں تک امداد کی بلاتعطل ترسیل کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ انسانی امداد کی دانستہ رکاوٹ چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت بطور قابض طاقت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
’یہ قابلِ مذمت اقدام اسرائیل کی جارحیت کے تسلسل اور غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کا حصہ ہے، جس نے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے لیے شدید انسانی مصائب اور محرومیوں کو جنم دیا ہے۔‘
اس سے قبل ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا: ’اس فلوٹیلا میں 44 ممالک کے 450 سے زائد امدادی کارکن سوار تھے، جنہیں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر حراست میں لے لیا۔ ان بے لوث کارکنان کا واحد ’جرم‘ یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔‘
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمسلسل اضافے کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت میں کمی آگئی جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زور بازو پر معاملات ٹھیک کریں: وزیر خزانہ آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے حکومتی مذاکراتی ٹیم مظفر آباد پہنچ گئی آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں: خواجہ آصف اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا نہ کرنے جا رہے ہیں، قائم مقام صدر سی ڈی اے کا ملٹی پروفیشنلز ہاؤسنگ سوسائٹی کو شوکاز نوٹس، 17 سال بعد بھی ترقیاتی کام مکمل نہ ہونے پر کارروائی کا عندیہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا سینیٹر مشتاق فلوٹیلا میں حفاظت یقینی
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-13
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔