دنیا حیران، ایلون مسک نے امیری کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ایک نیا تاریخی ریکارڈ قائم کر دیا۔ وہ دنیا کے پہلے فرد بن گئے ہیں جن کے اثاثے 500 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے۔
امریکی جریدے فوربز کے مطابق یکم اکتوبر کو ایلون مسک کی مجموعی دولت 500 ارب ڈالرز سے بڑھ گئی، جو بعد ازاں معمولی کمی کے بعد 499.
یہ ریکارڈ ان کی کمپنی ٹیسلا کے حصص میں اضافہ اور دیگر کمپنیوں کی قدر بڑھنے کے باعث قائم ہوا۔ صرف یکم اکتوبر کو ٹیسلا کے حصص کی قدر میں 3 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس سے ایلون مسک کی دولت میں مزید 6 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا۔
ایلون مسک ٹیسلا کے 12.4 فیصد حصص کے مالک ہیں اور ان کی دولت کا بڑا حصہ اسی کمپنی سے جڑا ہوا ہے۔ رواں سال کے دوران ٹیسلا کے شیئرز میں اب تک 14 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔
اسپیس ایکس اور ان کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ایکس اے آئی کی قدر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جولائی میں ایکس اے آئی کی قدر 75 ارب ڈالرز جبکہ اسپیس ایکس کی قدر تقریباً 400 ارب ڈالرز تک جا پہنچی تھی۔
اس سے قبل دسمبر 2024 میں ایلون مسک دنیا کے پہلے شخص بنے تھے جن کی دولت 400 ارب ڈالرز تک پہنچی تھی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ کچھ ماہ پہلے تک ان کے اثاثوں میں کمی دیکھنے میں آرہی تھی، مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فاصلہ اختیار کرنے اور کمپنیوں پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ چند روز قبل انہوں نے ٹیسلا کے ایک ارب ڈالرز مالیت کے حصص بھی خریدے، جس سے کمپنی کے مستقبل پر ان کا اعتماد ظاہر ہوا۔
فوربز بلین ائیر انڈیکس کے مطابق اس وقت ایلون مسک 499 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے سب سے امیر شخص ہیں۔ دوسرے نمبر پر اوریکل کے شریک بانی لیری ایلیسن ہیں جن کے اثاثے 350.7 ارب ڈالرز ہیں، جبکہ تیسرے نمبر پر میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ ہیں جن کی دولت 245 ارب ڈالرز بتائی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایلون مسک کی دولت میں موجودہ رفتار سے اضافہ جاری رہا تو وہ 2027 تک دنیا کے پہلے ٹریلین ائیر (ایک ہزار ارب ڈالرز کے مالک) بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک ارب ڈالرز ٹیسلا کے دنیا کے کی دولت کی قدر
پڑھیں:
موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا
جب کوئی چیز مر جاتی ہے تو اس میں ایک قدرتی گھڑی چلنا شروع ہو جاتی ہے ایک تابکار سگنل جو وقت کے ساتھ ساتھ مدھم ہوتا جاتا ہے اور یہی سگنل ہمیں بتا سکتا ہے کہ موت کب واقع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ابتدا میں انسان کس خطے میں مقیم تھا، قدیم کھوپڑی نے نئے راز کھول دیے
بی بی سی کے مطابق یہ دریافت پہلی بار سنہ 1940 کی دہائی میں امریکی کیمیا دان ویلارڈ لِبی نے کی جنہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ اگر فطرت میں کاربن کا ایک تابکار روپ یعنی کاربن-14 موجود ہو تو یہ زندہ جانداروں میں شامل ہو جاتا ہے اور جب وہ مر جاتے ہیں تو یہ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اس کی مقدار معلوم کرکے موت کا وقت اندازاً جانا جا سکتا ہے۔
لِبی کو یقین تھا کہ انسانی فضلے میں کاربن-14 کے شواہد موجود ہوں گے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بالٹیمور کے سیوریج سسٹم سے حاصل کردہ گیس کی جانچ کی اور آخرکار کاربن-14 دریافت کر لیا۔
مزید پڑھیے: ایمیزون کی خواتین جنگجوؤں کی 3 نسلیں روس کے ایک قدیم مقبرے سے برآمد
اس دریافت نے نہ صرف آثار قدیمہ بلکہ جرائم کی تحقیقات، جنگلی حیات کی اسمگلنگ، آرٹ کی جعل سازی اور یہاں تک کہ موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق میں بھی انقلاب برپا کر دیا۔
ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کیسے کام کرتی ہے؟جب کاسمک ریز فضا میں نائٹروجن سے ٹکراتی ہیں، تو کاربن-14 پیدا ہوتا ہے۔
یہ کاربن-14 آکسیجن کے ساتھ مل کر تابکار کاربن ڈائی آکسائیڈ بناتا ہے، جو پودے جذب کرتے ہیں۔
یہ پودے اور انہیں کھانے والے جانور (اور انسان) کاربن-14 کو جسم میں جمع کرتے رہتے ہیں۔
جیسے ہی جاندار مرتے ہیں کاربن-14 کی مقدار گھٹنے لگتی ہے کیونکہ نئی مقدار شامل نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کا قدیم شاہی قلعہ اور بھٹکتی ’بدروحیں‘
اس کی نیم عمر تقریباً 5،730 سال ہے یعنی اتنے سال بعد اس کی آدھی مقدار باقی رہتی ہے۔
کونسی اہم گتھیاں سلجھیں؟ریڈیوکاربن ڈیٹنگ نے کئی اہم حقائق آشکار کیے۔ Dead Sea Scrolls کی اصل عمر، قدیم مصری بادشاہ سسوسٹریس سوم کی کشتی،33 سال پرانی انسانی باقیات جو ایک زمانے میں صرف 2 ہزار سال پرانی سمجھی جاتی تھیں۔
غائب لڑکی لورا این اومیلی کی باقیات کی شناخت جنہیں دہائیوں بعد ڈی این اے اور کاربن ڈیٹنگ سے پہچانا گیا۔
جدید ٹیکنالوجی: زیادہ درست نتائجآج کے ماہرین Accelerator Mass Spectrometry (AMS) کا استعمال کرتے ہیں جو صرف ایک ملی گرام کے نمونے سے بھی نتیجہ دے سکتا ہے جب کہ لِبی کو کئی گرام درکار ہوتے تھے۔
آکسفورڈ کی ریچل ووڈ کہتی ہیں کہ وہ ہڈیوں، بال، بیج، کوئلہ اور یہاں تک کہ ’فوسلائزڈ چمگادڑ کی پیشاب‘ پر بھی ڈیٹنگ کرتی ہیں۔
جرائم اور تجارت میں استعمالہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کیسز میں ثابت کیا گیا کہ ہاتھی کب مارے گئے قانوناً ممنوعہ وقت کے بعد یا پہلے؟
یہ بھی پڑھیے: انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
جعلی فن پارے جو سنہ 1800 کی دہائی کے بتائے گئے مگر کاربن ڈیٹنگ نے ان کا اصلی دور سنہ 1980 کی دہائی بتایا۔
موسمیاتی تبدیلی اور خطراتکاربن-14 نے سائنسدانوں کو زمین کی ماضی کی آب و ہوا کو سمجھنے میں مدد دی جس سے ماڈلز تیار کیے گئے کہ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے۔
مگر اب فوسل فیول (کوئلہ، تیل، گیس) جن میں کاربن-14 نہیں ہوتا زمین کی فضا میں شامل ہو کر اس قدرتی گھڑی کو مدھم کر رہے ہیں۔
امپیریل کالج لندن کی ہیتر گریون خبردار کرتی ہیں کہ اگر یہی روش جاری رہی تو آنے والے وقتوں میں نئے اور 2 ہزار سال پرانے نمونے میں فرق کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔
ایک گھڑی جو مرنے کے بعد چلتی ہےریڈیو کاربن ڈیٹنگ سائنس کی وہ نایاب ایجاد ہے جو ماضی کے راز کھولتی ہے۔ یہ حال کی سچائی ظاہر کرتی ہے اور مستقبل کے لیے انتباہ دیتی ہے۔ مگر جیسے جیسے فوسل فیول کے اخراج بڑھ رہے ہیں، ویلارڈ لِبی کی یہ ’قدرتی گھڑی‘ بھی وقت کے ساتھ کمزور ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کاربن ڈیٹنگ موت کا وقت موت کا وقت بتانے والی گھڑی