استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی، ایف بی آر نے کابینہ کی منظوری سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا.
نوٹی فکیشن کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لگے گی یہ ریگولیٹری ڈیوٹی پہلے سے عائد ڈیوٹی سے ہٹ کر ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی 30 جون 2026ء تک نافذ العمل رہے گی جبکہ آئندہ سال 30 جون کے بعد یہ ڈیوٹی ہرسال 10 فیصد کم کی جائے گی اور یہ ڈیوٹی 30-2029ء تک مکمل طور پر ختم کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دے رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد ریگولیٹری ڈیوٹی
پڑھیں:
نائٹ شفٹ ڈیوٹی گردوں میں پتھری کے خطرات کو کس طرح بڑھا دیتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں لاکھوں افراد نائٹ شفٹ ڈیوٹی کرتے ہیں، لیکن ایک تازہ تحقیقی مطالعہ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ رات کی شفٹ میں مسلسل کام کرنا گردوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
جریدے Mayo Clinic Proceedings میں شائع ہونے والی اس جامع تحقیق میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد کو تقریباً 14 سال تک فالو اپ کیا گیا اور حیران کن نتائج سامنے آئے۔
مطالعے کے مطابق وہ افراد جو دن کے بجائے رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں، ان میں گردوں کی پتھری بننے کا خطرہ تقریباً 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مستقل طور پر یا زیادہ تر نائٹ شفٹ میں ڈیوٹی دیتا ہے تو اس میں یہ خطرہ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صرف نائٹ شفٹ کا نتیجہ نہیں بلکہ کئی طرزِ زندگی اور جسمانی عوامل اس خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
انسانی جسم کی قدرتی گھڑی یعنی “سرکیڈین ردم” رات اور دن کے معمولات کے مطابق کام کرتی ہے۔ جب یہ نظام متاثر ہوتا ہے تو گردوں کے کام کرنے کا توازن بھی بگڑ جاتا ہے۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد اکثر پانی کم پیتے ہیں، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور پیشاب گاڑھا ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں معدنیات جمع ہوکر گردوں میں پتھری کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ نائٹ شفٹ کرنے والے اکثر نیند کی کمی، بے ترتیبی، زیادہ وزن، ناقص غذا اور سگریٹ نوشی جیسے مسائل کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ یہ تمام عوامل گردوں پر اضافی دباؤ ڈالتے ہیں اور پتھری کے خطرات بڑھا دیتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمی کی کمی اور نمکین غذا کا زیادہ استعمال اس خطرے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو خاص طور پر اپنے پانی پینے کے معمولات پر توجہ دینی چاہیے، متوازن غذا اختیار کرنی چاہیے اور جسمانی سرگرمی بڑھانی چاہیے تاکہ گردوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ ساتھ ہی نیند کا خاص اہتمام بھی ضروری ہے، کیونکہ نیند کی کمی جسم کے ہارمونی نظام کو متاثر کر کے نمکیات اور پانی کے توازن کو بگاڑ دیتی ہے۔
یہ تحقیق ایک بار پھر یہ حقیقت سامنے لاتی ہے کہ نائٹ شفٹ ڈیوٹی صرف جسمانی تھکن یا نیند کی کمی کا مسئلہ نہیں بلکہ گردوں سمیت دیگر کئی اعضا کے لیے بھی طویل المدتی خطرات پیدا کر سکتی ہے۔