data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جہاں ہر طرف بے پردگی، بے حجابی، عریانی اور فحاشی کا بازار گرم ہے، ایسے میں اپنی نگاہوں کو بچانا مشکل نظر آتا ہے۔ یہ ایک کڑوا گھونٹ ہے جس کو پینا نہایت دشوار کام ہے، مگر جن اللہ کے نیک بندوں کو ایمان کی حلاوت حاصل کرنا مقصود ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق اور محبت منظور ہوتی ہے اور جن کو باطن کی صفائی، تزکیہ اور طہارت مدنظر ہوتی ہے وہ اس کڑوے گھونٹ کو ہمت کرکے پی جاتے ہیں اور جب ان کو عادت ہوجاتی ہے تو وہ لوگ اس کی حلاوت محسوس کرتے ہیں اور چین و سکون سے زندگی بسر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر بے انتہا انعامات کی بارش فرماتے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ بہت سے ایسے لوگ گزرے ہیں کہ جنھوں نے اس کڑوے گھونٹ کو پیا تو ان کے مرنے تک ان کے جسم سے مشک و عنبر کی خوشبوئیں آتی رہیں۔
سیدنا ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
پہلی بار دیکھنا غلطی ہے، دوسری بار دیکھنا جان کر گناہ کرنا ہے اور تیسری بار دیکھنا ہلاکت ہے، انسان کا عورت کے جسمانی محاسن دیکھنا ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہر آلود تیر ہے جس مسلمان نے اس کو اللہ کے خوف سے اور اللہ کے پاس موجود انعامات کے حاصل کرنے کی امید میں چھوڑ دیا تو اللہ اس کی وجہ سے اس کو ایسی عبادت نصیب فرمائیں گے، جو اس کو اپنی عبادت اور نظر کی پاکیزگی کا مزہ نصیب کرے گی۔
سیدنا مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیا کو نہ دیکھنے سے اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا ہوتی ہے۔
سیدنا ابراہیم بن مہلبؒ فرماتے ہیں کہ میں نے ثعلبہ اور خزیمہ کے درمیان ایک جوان کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، جو لوگوں سے الگ تھلگ تھا اس کے پاس اخلاص و توحید کی دولت تھی اور اسے معرفتِ خداوندی حاصل تھی، اور اللہ پر مضبوط توکل رکھتا تھا یقیناً اس کا درجہ اور مقام بہت بلند تھا۔ میں نے اس جوان سے معلوم کیا کہ تم کو یہ مرتبہ کیسے حاصل ہوا تو اس جوان نے جواب دیا کہ ہر حرام چیز سے اپنی آنکھوں کی حفاظت کرکے اور ہر منکر اور گناہ سے اجتناب کرکے مجھے یہ انعام حاصل ہوا۔ معلوم ہوا کہ نظر کی حفاظت بے شمار انعامات کے حصول کا سبب ہے۔
گناہ سے بچنے والوں کا ثواب
گزشتہ تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ بدنظری کتنا سخت گناہ ہے اور اس میں انسان اللہ تعالیٰ کے غضب کا مستحق ہوجاتا ہے، مگر جو لوگ اللہ کے خوف سے گناہ سے رک جاتے ہیں اور اپنی خواہشات کا صرف اللہ کی وجہ سے گلا گھونٹ دیتے ہیں تو رب العالمین ایسے لوگوں کو بے شمار انعامات اور ثواب سے سرفراز فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے رب کے سامنے پیش ہونے سے خوفزدہ ہوگیا اس کے لیے دو جنتیں ہوں گی۔ اس آیت کی تفسیر میں مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ یہ دو جنتیں اس شخص کو عطا فرمائی جائیں گی جس نے گناہ کا ارادہ کیا پھر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کے خوف سے گناہ کرنے سے رک گیا۔ (معارف القرآن)
سیدنا ابن عباسؓ ارشاد فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے اپنی وفات سے پہلے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے کسی عورت یا لونڈی پر گناہ کی قدرت پائی اور اس کو خدا کے خوف سے چھوڑدیا، تو اللہ تعالیٰ اس کو بڑی گھبراہٹ کے دن میں امن نصیب کریں گے، اور دوزخ اس پر حرام کریں گے اور جنت میں داخل فرمائیں گے (ذم الہوی)۔
سیدنا میمونؒ فرماتے ہیں کہ ذکر کی دو قسمیں ہیں: ایک، اللہ تعالیٰ کا ذکر زبان سے کرنا تو خوب ہے مگر دوم، اس سے افضل ذکر یہ ہے کہ انسان اس وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرکے گناہ سے رک جائے جب وہ گناہ میں مبتلا ہونے لگا ہو۔
سعید الظفر
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے خوف سے اللہ کے ہوتی ہے گناہ سے ہے اور
پڑھیں:
ٹنڈوجام: پیپلزپارٹی کے صوبائی رہنما راول شرجیل انعام میں میونسپل چیئرمین وائس چیئرمین اور اسٹنٹ کمشنر کے ہمراہ پریس کلب کا دورہ کر رہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز