معروف مذہبی اسکالر علامہ محمد امین شہیدی کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قطر حملہ کے بعد مسلم حکمرانوں کا بیانیہ اس قدر انتہائی ذلت آمیز، شکست خوردہ، خوف سے لبریز اور امریکی پالیسیوں کے زیر اثر تھا کہ وہ اسرائیل کا نام تک نہ لے سکے۔ پاک سعودیہ معاہدہ نہ اسرائیل کیخلاف ہے اور نہ ہی امریکیوں کیخلاف۔ جو ملک قطر پر حملہ کے بعد اور ہزاروں فلسطینیوں کے قتل پر اسرائیل کیخلاف ایک لفظ مذمت میں بولنے کو تیار نہیں، اس ملک سے اسرائیلی مفادات کیخلاف قدم اٹھانے کی توقع پاکستانیوں کو نہیں کرنی چاہیئے۔ ابراہیمی معاہدہ کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دو ریاستی منصوبہ پیش کیا جا رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ محمد امین شہیدی امت واحدہ پاکستان کے سربراہ ہیں۔ انکا شمار ملک کے معروف ترین علمائے کرام اور مذہبی اسکالرز میں ہوتا ہے، دلیل کیساتھ اپنا مؤقف پیش کرتے ہیں، خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا پر ٹاک شوز، مذاکروں اور مذہبی محافل میں شریک دکھائی دیتے ہیں۔ علامہ امین شہیدی اتحاد بین المسلمین کے حقیقی داعی ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ ملکی اور عالمی حالات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں، وہ اپنی تقریر میں حقائق کی بنیاد پر حالات کا نہایت درست اور عمیق تجزیہ پیش کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کرنٹ افیئرز سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں میں انہیں بڑی پذیرائی حاصل ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ امین شہیدی کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امین شہیدی
پڑھیں:
موضوع: عراق انتخابات، عوام کی جیت
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ ہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: عراق انتخابات، عوام کی جیت
مہمان تجزیہ نگار: انجنیئر سید علی رضا نقوی
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
عراق میں ہونے والے یہ چھٹے پارلیمانی انتخابات تھے
ٹرن آؤٹ توقع سے زیادہ رہا
شیعہ، سنی اور کرد علاقوں میں ووٹنگ کا عمل مجموعی طور پر پُرامن رہا
الیکشن کمیشن: نتائج کا اعلان مرحلہ وار کیا جائے گا
عالمی برادری نے انتخابی عمل کو مجموعی طور پر شفاف قرار دیا
سیاسی اتحادوں کی دوڑ شروع—ہر جماعت اگلی حکومت میں جگہ بنانے کی کوشش میں
ایران دوست اتحاد حکومت سازی میں مرکزی حیثیت رکھتا نظر آرہا ہے
فتح الائنس نے 2021 کی شکست کے بعد اہم نشستیں دوبارہ حاصل کر لیں
بصرہ میں حیران کن اپ سیٹ—ایران کے حمایتی گروہوں نے دو متوقع ہاریں جیت میں بدل دیں
حکومت سازی کے لیے ایران نواز اتحاد مرکزی حیثیت اختیار کرتا ہوا نظر آرہا ہے
اطار التنسیقی کی مضبوط کارکردگی—حکومت سازی میں فیصلہ کن کردار یقینی
عراقی سیاسی حلقے: انتخابات میں بیرونی مداخلت کی کوششیں ناکام بنادی گئیں
اطار التنسیقی رہنماؤں کا دعویٰ: “امریکی منصوبے ووٹرز نے مسترد کر دیے”
تجزیہ کاروں کے مطابق: واشنگٹن کے پسندیدہ امیدوار کئی حلقوں میں پیچھے رہ گئے
عراق میں مقامی قوتوں کی بڑھتی طاقت—غیر ملکی اثر و رسوخ محدود ہوتا ہوا
بغداد کے سیاسی مبصرین: “2025 کے نتائج نے امریکی حکمتِ عملی کو جھٹکا دی
عراقی میڈیا کے مطابق انتخابی مہم میں امریکی اثر کمزور—اسٹریٹجک خلاء واضح
عراقی عوام نے امریکہ کو واضح پیغام دے دیا
واشنگٹن کی کوششوں کے باوجود عراقی بیلٹ باکس نے آزادانہ فیصلہ دیا
مقاومت نواز گروہ اب پارلیمنٹ میں کنگ میکر کی حیثیت میں نمایاں ہے
۲۰۲۲کے بحران کے بعد عوام کے ایک حصے نے مزاحمت کے بیانیے کو "طاقتور اور منظم" سمجھا
عوامی سطح پر “قربانی” اور “امنیّت کی بحالی” کا کریڈٹ مزاحمت کو جاتا ہے
آئندہ حکومت سازی کے لئے مختلف گروپوں (شیعہ، کرد، سنی) کے مابین مذاکرات طویل اور پیچیدہ ہوں گے
تیل کی آمدنی، بدعنوانی، اور بنیادی خدمات کی صورتحال حکومت کے لیے بڑا چیلنج رہے گی