صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ عالمی ظلم و جبر کی نشانی ہیں، علامہ راشد سومرو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اپنے بیان میں رہنما جے یو آئی سندھ نے کہا کہ اگر حماس کو ختم کیا گیا تو اسرائیل باقی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرلے گا، اوسلو معاہدے کے بعد پی ایل او کو کمزور کیا گیا اور مزاحمت ختم ہوتی گئی، جبکہ اسرائیل مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کے ذریعے قبضہ بڑھاتا رہا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ غزہ کے دکھی انسانوں کے لیے کھانے پینے اور دوائیں لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے پرامن مشن پر اسرائیلی حملہ اور گرفتاریاں عالمی ظلم و جبر کی نشانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں دو سال تک اسرائیل کو معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلی اجازت دینے کے بعد امریکہ کی طرف سے 20 نکاتی امن منصوبہ سامنے آیا ہے، امن سب کی خواہش ہے مگر 1993ء میں امریکی سرپرستی میں ہونے والا اوسلو معاہدہ اور موجودہ منصوبہ بھی اسرائیلی خواہشات کے تحت ہے، 32 سال گزرنے کے باوجود اسرائیلی مظالم جاری ہیں اور اس منصوبے کی اہم شق حماس کا خاتمہ ہے جو اس وقت فلسطین کی واحد مزاحمتی قوت ہے، اگر حماس کو ختم کیا گیا تو اسرائیل باقی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرلے گا۔
علامہ سومرو نے کہا کہ اوسلو معاہدے کے بعد پی ایل او کو کمزور کیا گیا اور مزاحمت ختم ہوتی گئی، جبکہ اسرائیل مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کے ذریعے قبضہ بڑھاتا رہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کون ضمانت دے گا کہ غزہ کی تاریخ خود کو دہرائے نہیں گی۔ انہوں نے مسلم قیادت اور اسرائیل کے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر حماس کو امریکی منصوبے کے لیے قربان کیا گیا تو ان کے لیے بھی تباہی کا خطرہ ہے۔ علامہ سومرو نے کہا کہ فلسطینی عوام کو آزادی تک مزاحمت کا قانونی حق حاصل ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو اسرائیل کی حمایت اور القدس کے سوداگر کے مترادف سمجھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں مظلوموں پر جاری اسرائیلی ظلم شرمناک ہے، اسرائیل امریکہ کے ذریعے وہ مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے جو جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، نیتن یاہو کا بیان کہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر علاقوں میں موجود رہے گی، ان کی مذموم نیت عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل پر کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ 1982ء میں صابرا اور شتیلا کیمپوں میں فلسطینی قتل عام اسرائیلی دھوکہ دہی کی واضح مثال ہے۔ علامہ سومرو کا کہنا ہے کہ جب تک فلسطینی خود دو ریاستی حل پر فیصلہ نہیں کرتے، کوئی حل ان پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور تشدد کی سخت مذمت کی اور اسرائیلی حملے، گرفتاریوں کو عالمی دادا گیری قرار دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے ذریعے انہوں نے کیا گیا کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ امداد لے جانیوالی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ
ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کو روک کر گھیرے میں لے لیا اور آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ الجزیرہ سے گفتگو میں فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشک نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی کشتیوں کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ختم کر دی۔ انھوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ جہازوں میں اسرائیلی فوجی داخل ہوگئے۔ کشتیوں سے موصول ہونے والی ویڈیوز موجود ہیں، جو اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔
⚠️???? URGENT!!! An Israeli military vessel just came across our boats intimidating, damaging our communication systems and doing very dangerous manouvers circling our lead boats ALMA and SIRIUS!
Despite the loss of electronic devices, no one has been injured and we KEEP ON GOING! pic.twitter.com/lAGN593Ub6
— Thiago Ávila (@thiagoavilabr) October 1, 2025
ابو کشک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی بحریہ فلوٹیلا کی کشتیوں کو مسلسل انتباہی پیغامات بھیج رہی تھی اور خبردار کیا کہ اس راستے سے غزہ انسانی امداد لے جانا غیر قانونی ہے۔ ترجمان ابو کشک نے مزید کہا کہ یہ سب اسرائیلی حکومت کی اُس پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ غزہ کی آبادی کو بھوک سے مارنے پر تُلی ہوئی ہے۔ ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
The Israeli Navy has released video of one of their lieutenants calling the Sumud flotilla to surrender its aid. In keeping with recent IDF policy to avoid foreign tribunals over Gaza, she faces away from the camera. pic.twitter.com/7s7JyXglEA
— Séamus Malekafzali (@Seamus_Malek) October 1, 2025
قبل ازیں فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے بھیجے گئے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ "ہم اسرائیلی ناکہ بندی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔" اس پیغام کے بعد ہی یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ خیال رہے کہ آج صبح ہی فلوٹیلا کے ایک اہم جہاز "الما" کو اسرائیل کے جنگی بحری جہاز نے کئی منٹ تک "جارحانہ انداز میں گھیرے" میں لیا تھا۔ اس دوران جہاز کے کیپٹن کو ایوَیسیو منووَر کرنے پڑے اور جہاز کی کمیونیکیشن اور لائیو اسٹریم متاثر ہوگئی تھی۔ اسرائیل کے اسی جنگی جہاز نے فلوٹیلا کی ایک اور کشتی "سیریَس" کو بھی تقریباً 15 منٹ تک گھیرے میں رکھا تھا۔ فلوٹیلا کے مطابق وہ ابھی بھی راستے پر ہیں اور بدھ دوپہر کو غزہ سے 90 ناٹیکل میل دور تھے۔ ان کا ہدف جمعرات کی صبح غزہ کے ساحل پر پہنچنا ہے۔
اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں اور 500 کے قریب افراد شامل ہیں، جن میں اطالوی سیاست دان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور مشورہ دیا کہ امداد قبرص میں اتاری جائے، تاکہ چرچ اس کی تقسیم کرے۔ اسرائیل نے بھی کہا تھا کہ اگر امداد ہے تو وہ قبرص یا اسرائیل کی بندرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جائے۔ اسرائیل کا مؤقف رہا ہے کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ تک جانے نہیں دے گا کیونکہ یہ "حماس کی کارروائی" ہے، تاہم اس کا کوئی ثبوت اسرائیل نے پیش نہیں کرسکا۔ یاد رہے کہ رواں برس جون اور جولائی میں بھی ایسے امدادی قافلوں کو روک لیا گیا تھا اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس خبر سے متعلق مزید معلومات ابھی آرہی ہیں۔۔۔۔۔۔