حماس کے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ہنگامی ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
واشنگٹن: حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور غزہ جنگ بندی منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ یہ گفتگو حساس نوعیت کی تھی، اس لیے اس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔ تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس امریکی صدر کے پیش کردہ منصوبے کو منظور کر لے گی۔ لیوٹ کے مطابق صدر ٹرمپ جلد ہی حماس کے لیے ڈیڈلائن مقرر کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے حماس کو 3 سے 4 دن میں جواب دینے کا کہا تھا جبکہ برطانوی میڈیا کے مطابق امکان ہے کہ حماس اس منصوبے کو مسترد کر دے۔
دوسری جانب فرانسیسی میڈیا کے مطابق قطر میں مصر، ترکیہ اور قطری حکام سے ملاقات کے دوران حماس کا ایک دھڑا غیر مسلح ہونے سے انکار کر چکا ہے، جبکہ دوسرا دھڑا ٹرمپ کے امن منصوبے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ مصر، قطر اور ترکیہ مل کر حماس کو جنگ بندی کی امریکی تجاویز پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے منصوبے میں کئی خامیاں ہیں جن پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے، تاہم کسی صورت غزہ کے عوام کو بے دخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان حماس کی جانب سے معاہدے کو مشروط طور پر قبول کرنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عملدرآمد کے لیے تیار ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔ ہم صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں گے تاکہ جنگ کو ان اصولوں کے مطابق ختم کیا جا سکے جو اسرائیل نے طے کیے ہیں اور جو ٹرمپ کے ویژن سے مطابقت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
بیان میں ٹرمپ کی اس اپیل کا ذکر نہیں کیا گیا جس میں اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیاں معطل کرتے ہوئے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلانا ہوگا، جس کے 72 گھنٹوں کے اندر حماس کو باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 فلسطینی عمر قید قیدیوں اور 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1,700 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
منصوبے کے تحت غزہ میں ایک غیرجانبدار اور حماس سے آزاد عبوری حکومت قائم کی جائے گی، جسے غیرانتہاپسند، دہشت گردی سے پاک علاقہ بنایا جائے گا تاکہ وہ اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔
جمعہ کی شب حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس فارمولے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے اور اصولی طور پر غزہ کا انتظام ایک آزاد حکومت کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی قومی اتفاق رائے، اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر قائم ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں