کامیاب مذاکرات کے بعد آزاد کشمیر میں حالات معمول پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
تصویر، اسکرین گریب
عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد آزاد کشمیر میں دکانیں کھلنا شروع ہوگئیں۔
آزاد کشمیر میں موبائل فون سروس بحال ہوگئی جبکہ کاروباری مراکز بھی کھل گئے اور ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
آزاد کشمیر کابینہ کا سائز کم کر کے 20 وزرا اور مشیروں تک محدود کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین آج حاضر ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
مظفرآباد میں حکومت پاکستان کی اعلیٰ سطحی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ، فریقین کے مابین معاہدہ طے پاگیا اعلامیہ کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا، قبل ازیں وفاقی وزرا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا جو 2 گھنٹے جاری رہا۔
مذاکرات کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے دھیرکوٹ میں اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کی رکن وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایک ٹوئٹ میں کہا کہ حکومتی مؤقف کے مطابق کشمیری عوام کے حقوق کی مکمل حمایت کی جاتی ہے اور اُن کے زیادہ تر مطالبات، جو عوامی مفاد میں ہیں، پہلے ہی منظور کر لیے گئے ہیں۔
طارق فضل چوہدری کے مطابق حکومت نے واضح کیا ہے کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ ایکشن کمیٹی تمام مسائل کو پُرامن مکالمے کے ذریعے حل کرے گی۔
ان کے مطابق حکومتی نمائندگان نے کہا کہ آزاد کشمیر زندہ باد اور پاکستان پائندہ باد ہمارا مشترکہ عزم ہے۔
بتدائی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں کیونکہ دشمن ملک عدم استحکام سے فوری فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں کے جائز مطالبات میں ان کے ساتھ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پْرامن رہنے کی اپیل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پْرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے لیکن مظاہرین کو امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں۔
وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا حکم دیا اور متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی۔