فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) اور دیگر رہنماؤں نے برآمدات میں تیزی سے کمی، فیکٹریوں کی بندش اور بڑھتے ہوئے اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، جس سے ملک کے معاشی استحکام کو خطرہ ہے اور ستمبر میں برآمدات میں سال بہ سال تقریباً 12 فیصد کی کمی ہوئی، مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی کی آمدنی 3.

83 فیصد کم ہو کر 7.61 بلین ڈالر رہ گئی، جب کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور بڑھتی ہوئی درآمدات بیرونی کھاتوں پر مزید دباؤ ڈال رہی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور، کے سی سی آئی کے سابق صدر جاوید بلوانی اور صنعت کار زبیر موتی والا سمیت صنعت کے سٹیک ہولڈرز نے خبردار کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں کے تعین، ٹیکس لگانے اور سہولت کاری کی سکیموں میں فوری اصلاحات کے بغیر پاکستان کو اپنے علاقائی حریفوں بنگلہ دیش، بھارت اور ویتنام سے مسابقتی برتری کھونے کا خطرہ ہے، ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم (EFS) کا اچانک خاتمہ، جس کے ساتھ ساتھ توانائی کے ریکارڈ بلند نرخوں اور بگڑتے ہوئے انفراسٹرکچر کو پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایک بیان میں پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) نے مالی سال 26ء کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی سامان کی برآمدات میں 3.83 فیصد کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس نے ملک کے معاشی منظرنامے کے لیے سرخ جھنڈا بلند کیا، پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق جولائی اور ستمبر کے دوران مجموعی برآمدات 7.61 بلین ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7.91 بلین ڈالر تھی، صرف ستمبر میں برآمدات 11.71 فیصد سال بہ سال گر کر 2.51 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں یہ مسلسل کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کو بھی بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا سامنا ہے، جو پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 9.37 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال 7.05 بلین ڈالر تھا، درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہوا، جس سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھ گیا، ٹیکسٹائل سیکٹر جو پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی انجن ہے عالمی طلب میں کمی اور بڑھتی ہوئی گھریلو لاگت دونوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

اس پس منظر میں، صنعتی بندش اور کثیر القومی اخراج کا سلسلہ پاکستان کے مسابقتی بحران کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے، گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے حال ہی میں اپنے برآمدی ملبوسات کے حصے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں کثیر ان پٹ لاگت، ٹیکس میں تبدیلی اور سخت علاقائی مسابقت سے مسلسل نقصانات کا حوالہ دیا گیا ہے، ملبوسات کے شعبے میں ہزاروں افراد کام کرتے ہیں اور اس کی بندش اس دباؤ کی سخت وارننگ ہے جو مارکیٹ کے لیڈروں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتا ہے۔

کے سی سی آئی کے سابق صدر نے کہا کہ ’پاکستان بھر میں مزید ٹیکسٹائل یونٹس بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیوں کہ صنعتیں خسارے میں چل رہی ہیں‘، انہوں نے پالیسی سازی میں اہم سٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کرنے اور معمولی سٹیک ہولڈرز یا مکمل طور پر غیر متعلقہ لوگوں سے بات کرنے پر حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ’برآمدات میں کے سی سی آئی کے 54 فیصد اور قومی ٹیکس کی بنیاد میں 66 فیصد کے شراکت کی باوجود ہمیں کسی بھی پالیسی سازی کے عمل میں نہیں سنا جاتا‘۔

معروف صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ ’برآمدات کے گرنے کا براہ راست تعلق ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم کی واپسی سے ہے، حقیقی حل صرف ای ایف ایس کی بحالی ہے اگر کوئی قانونی مسئلہ تھا تو اسے درست کیا جانا چاہیئے ختم نہیں، گل احمد کے برآمدی ملبوسات کے یونٹ کی حالیہ بندش برآمدات میں سہولت کاری کے اقدامات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اخراجات کا براہ راست نتیجہ ہے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ بحران صرف ٹیکسٹائل تک محدود نہیں ہے، حالیہ مہینوں میں پراکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل، ٹوٹل انرجی، فائزر، سنوفی اور کریم جیسے عالمی ادارے یا تو پاکستان میں کام چھوڑ چکے ہیں یا نمایاں طور پر کم کر چکے ہیں، اس کے پیش نظر پی ٹی سی نے بار بار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسابقت کی بحالی کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کرے۔

پی ٹی سی چیئرمین نے خبردار کیا کہ ’اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان کو برآمدات پر مبنی یونٹس کی مزید بندش اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے، اس کا مطلب ناصرف ملازمتوں میں کمی اور صنعتی بندش ہو گی بلکہ پاکستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی کمائی میں بھی ایک ایسے وقت میں زبردست کمی ہوگی جب ملک اس طرح کے جھٹکے برداشت نہیں کر سکتا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برآمدات میں بلین ڈالر

پڑھیں:

ڈی جی خان، آئی ایس او کا ضلعی کنونشن، رضوان حیدر نئے آرگنائزر منتخب 

 کنونشن میں ضلع بھر کی ورکنگ کمیٹی، یونٹس، سابقین اور مبصرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، کنونشن میں مولانا طاہر کراروی، خضر عباس، کاظم حسین، مولانا ممتاز حسین سمیت دیگر شریک ہوئے، کنونشن میں تعلیمی کیریئر گائیڈنس سیمینار کے علاوہ شب شہداء کا انعقاد کیا گیا۔  اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ضلع ڈی جی خان کا تنظیمی کنونشن منعقد ہوا، کنونشن میں ضلع بھر کی ورکنگ کمیٹی، یونٹس، سابقین اور مبصرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کنونشن میں مولانا طاہر کراروی، خضر عباس، کاظم حسین، مولانا ممتاز حسین سمیت دیگر شریک ہوئے، کنونشن میں تعلیمی کیریئر گائیڈنس سیمینار کے علاوہ شب شہداء کا انعقاد کیا گیا، کنونشن کے اختتام پر رضوان حیدر کو نیا ضلعی آرگنائزر منتخب کیا گیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • آٹو سیکٹر سے اچھی خبر ،فنانسنگ میں 33 فیصد اضافہ
  • ایل این جی قیمتوں میں1.97 فیصد تک کا مزید اضافہ کردیا گیا
  • نئی شوگر ملز کے قیام کی اجازت، ٹیکسٹائل برآمدات و خوردنی تیل کی درآمدات پر خدشات بڑھ گئے
  • بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی  
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی
  • کوئٹہ میں موبائل فون انٹرنیٹ ڈیٹا سروس کی بندش میں مزید 2 روز کا اضافہ، شہری مشکلات سے دوچار
  • پاکستان میں گوگل دفتر ٹیک سیکٹر کیلئے بڑی پیش رفت: وزیر آئی ٹی 
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • ڈی جی خان، آئی ایس او کا ضلعی کنونشن، رضوان حیدر نئے آرگنائزر منتخب