عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 6 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف سنگجانی جلسہ کیس میں عدالت نے عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالت نے تینوں رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے عمر ایوب کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی، جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ یہ تمام لوگ ایک دفعہ بھی اس مقدمےمیں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے نواز شریف کے حق میں بیان حلفی، سابق چیف جج گلگت کے خلاف توہین عدالت کیس ختم اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا تاریخ ساز آغاز؛ انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان اسرائیل سے ڈی پورٹ ہوکر اسپین پہنچ گئے وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا؛ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد ایک اور بڑی پیشرفت، اعلی سطح پر کمیٹی قائم وزیراعظم سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچ گئے، مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
علیمہ خان انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش، وارنٹس منسوخ کر دیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: عمران خان کی بہن علیمہ خان انسداد دہشت گردی عدالت میں گیارہویں وارنٹ گرفتاری کے بعد پیش ہو گئیں۔
دورانِ سماعت مقدمے میں نامزد دیگر 10 ملزمان اور پانچوں سرکاری گواہ بھی عدالت پہنچے۔ تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو علیمہ خان کی جانب سے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی استدعا دائر کردی گئی۔
علیمہ خان کے وکلا نے عدالت میں پیش ہونے کے بعد گزشتہ جاری تمام وارنٹ گرفتاری اور علیمہ خان کے منجمد بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست بھی کی۔
عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے خاتمے کی درخواست قابلِ سماعت قرار دی اور وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔
اسی دوران عدالت نے پراپرٹی ضبطی کا عمل بھی روک دیا جب کہ علیمہ خان کے خلاف جاری تمام وارنٹس ختم کرتے ہوئے انہیں آئندہ تاریخ پر ذاتی حیثیت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے پانچوں گواہان کو بھی طلب کر لیا۔
سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی جس میں وکیلِ سرکار نے علیمہ خان کی درخواستوں کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ دانستہ پیش نہیں ہوتی رہیں، جس سے عدالتی امور میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ غیر حاضری سے مقدمہ بلاوجہ طوالت کا شکار ہوا اور عدالت کی حکم عدولی کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم عدالت نے ان اعتراضات کے باوجود ملزمہ کے وارنٹس ختم کر دیے اور کیس کی کارروائی کو آئندہ تاریخ تک مؤخر کر دیا۔
سماعت کے بعد صحافیوں نے جب علیمہ خان سے سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان سے متعلق سوال کیا کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد کی مذمت کی ہے، تو ان کا جواب نہایت سخت تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے بدمعاشی کرتے ہیں اور بعد میں مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔