قطری وزیرِاعظم اور ترک انٹیلیجنس چیف غزہ جنگ بندی مذاکرات میں کل شریک ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر کے وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی اور ترکیے کے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن بدھ کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ قطری وزیرِاعظم کی ملاقات دیگر ثالث ممالک کے نمائندوں سے ہوگی، جن میں امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر شامل ہیں۔
ماجد الانصاری نے کہاکہ اس ملاقات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کو آگے بڑھانا ہے، قطری وزیرِاعظم کی شرکت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ثالث ممالک جنگ کے خاتمے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی کے انٹیلیجنس بھی کل شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
اس سے قبل حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ شرم الشیخ میں آج ہونے والا مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوچکا ہے، جس میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے انخلا سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔
حماس رہنما نے کہا کہ تنظیم نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے ساتھ مشروط ہوگی، جب تک آخری اسرائیلی فوجی غزہ سے باہر نہیں جاتا، آخری یرغمالی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں مذاکرات کے لیے موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردی کے باعث مذاکرات تاخیر کا شکار ہوئے۔ اسرائیل مسلسل دہشت گردی کررہا ہے لیکن عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
اسرائیل اور حماس کے وفود پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے پر بات چیت ہوگی۔
اسرائیلی وفد کی قیادت رون ڈرمر کر رہے ہیں جبکہ حماس کا وفد پہلے ہی مصر پہنچ چکا ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں حماس کے غیر مسلح ہونے، یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ میں ایک عبوری انتظامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
دوسری جانب، غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قریباً 48 یرغمالی اب بھی حماس کی حراست میں ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے حماس کے جزوی رضامندی کو امن کی سمت اہم قدم قرار دیا ہے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس شرم الشیخ