البانیا‘ عدالت میں مسلح شخص نے جج کو ہلاک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترانا: البانیا کی عدالت میں دوران سماعت مسلح شخص کی فائرنگ سے جج کا قتل ہو گیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملکی عدالت میں دوران سماعت مسلح کی فائرنگ سے جج ہلاک اور 2 افراد زخمی بھی ہو گئے۔ میڈیا کے مطابق اپیل کورٹ میں جج ایسٹریٹ کالاجا کو کمرہ عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے کے دوران مدعا علیہ نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ حکام کے مطابق 30 سالہ مسلح شخص موقع سے فرار ہو گیا، جسے بعد میں گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کر لیا گیا ۔ البانیہ کے وزیرِ اعظم ایڈی رام کی جانب سے عدالت میں ہونے والے واقعے کی شدید مذمت کی گئی ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت میں
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا چیک پوسٹ پر حملہ؛ پاسدارانِ انقلاب کے 2 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی
ایران کے مغربی صوبے کردستان میں ہونے والی مسلح جھڑپ کے دوران پاسدارانِ انقلاب کے دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ پیر کی رات پیش آیا جب مسلح افراد نے کردستان کے شہر حزب اللہ اسکوائر کے قریب قائم ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر دستی بم پھینکا۔
ذرائع کے مطابق دستی بم پھٹنے کے بعد کچھ دیر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تاہم اس سے مزید جانی نقصان نہیں ہوا اور تقریباً ایک گھنٹے بعد جھڑپ ختم ہوگئی۔
ایران میں مختلف علیحدگی پسند عسکری جماعتیں متحرک ہیں جو سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہی ہیں لیکن اب تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پاسدارانِ انقلاب کی بیت المقدس یونٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت علی رضا ولی زاده اور ایوب شیری کے طور پر ہوئی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حملے میں پاسداران انقلاب کے تین دیگر اہلکار شدید زخمی ہوئے جنھیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں اور جلد ان بزدل حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا جائے گا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب گزشتہ ماہ جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں بھی مسلح افراد نے پولیس گاڑی پر حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ کردستان اور سیستان بلوچستان ایران کے وہ صوبے ہیں جہاں نسلی کرد اور بلوچ اقلیتیں اپنی آزادی کے لیے ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہی ہیں۔
دوسری جانب ایران نے ان حملوں کو "غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی" قرار دیتے ہوئے اور حالیہ برسوں میں دونوں علاقوں میں سیکیورٹی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔