میزبان و ماڈل سونیا سندس نے کہا ہے کہ میڈیا میں خواتین کی طلاق کو تماشہ بنا دیا جاتا ہے، لوگ اسے اچھی نظروں سے نہیں دیکھتے۔

سونیا سندس نے حال ہی میں ’احمد علی بٹ‘ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران اپنی ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی کم عمری میں ہوئی تھی، جب وہ زیادہ سمجھ بوجھ نہیں رکھتی تھیں، شادی کے بعد وہ ایک جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہیں، جب کہ ان کے اپنے گھر میں اتنے لوگ نہیں تھے۔

سونیا سندس نے اپنی طلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا سے وابستہ خواتین اگر طلاق یا علیحدگی سے گزریں تو لوگوں کا پہلا ردعمل یہی ہوتا ہے کہ یہ تو گندی عورت ہوگی، اس نے کچھ غلط کیا ہوگا، شوہر نے پکڑ لیا ہوگا، جب کہ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ علیحدگی کے پیچھے مرد بھی وجہ ہوسکتا ہے۔

ان کے مطابق مرد کی طلاق پر کبھی بحث نہیں کی جاتی، لیکن عورت کی طلاق ہر گھر کا موضوع بن جاتی ہے، ہمیشہ یہی سننے کو ملتا ہے کہ ہائے عورت کی طلاق ہوگئی، لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ ہائے مرد کی طلاق ہوگئی، آخر کیوں عورت پر ہی انگلی اٹھائی جاتی ہے؟

سونیا سندس نے ایک دردناک واقعہ بھی بیان کیا کہ طلاق کے دنوں میں وہ ایک کافی شاپ میں اپنے کولیگ کا انتظار کر رہی تھیں، شلوار قمیض پہنے اکیلی بیٹھی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی دوران جب انہوں نے آس پاس کے لوگوں کی نظریں محسوس کیں تو انہیں ایسا لگا جیسے وہ ایک گوشت کا لوتھڑا ہوں اور اردگرد گیڈر بیٹھے ہوں، جو ان پر جھپٹنے کا موقع ڈھونڈ رہے ہوں، وہ سب اتنا خوفناک تھا کہ اُن لمحوں میں ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ان کا کولیگ آیا تو اس نے ان کی حالت دیکھ کر خیریت پوچھی، جس پر وہ رو پڑیں اور اسے تمام واقعہ سنایا۔

سونیا سندس کا کہنا تھا کہ وہ لمحہ بہت ہی خوفناک تھا، آج بھی جب انہیں وہ واقعہ یاد آتا ہے تو ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سونیا سندس نے کی طلاق

پڑھیں:

لیبیا کی معروف ولاگر سرِ راہ بیدردی سے قتل؛ ممکنہ وجہ کیا تھی؟

لیبیا کے دارالحکومت میں نامعلوم مسلح افراد نے السراج علاقے میں ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جس میں ملکی سیاستدان کی اہلیہ سوار تھیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا کی مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر اور کاروباری شخصیت خنساء مجاہد کی گاڑی پر متعدد گولیاں برسائی گئیں۔

انھوں نے اپنی جان بچانے کے لیے گاڑی سے نکل کر بھاگنے کی کوشش بھی لیکن حملہ آروں نے تعاقب کرکے براہ راست گولیاں ماریں۔

حملہ آوروں نے اس بات کے اطمینان کے بعد کہ معروف ولاگر ہلاک ہوچکی ہیں راہ فرار اختیار کی جن کا اب تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خنساء خون میں لت پت بے جان و بے حرکت سڑک پر اوندھی پڑی ہوئی ہیں۔

خنساء کی گاڑی کے شیشوں پر گولیوں کے نشانات بھی ہیں۔ پولیس نے گولیوں کے خول جمع کرکے فرانزک کے لیے بھیج دیئے۔

خنساء مجاہد اپنے فیشن اور بیوٹی پارلر ولاگز کے باعث لیبیا میں خواتین کے درمیان خاصی مقبول تھیں۔ وہ بیوٹی سیلون اور خواتین کے ملبوسات آؤٹ لیٹ چلاتی ہیں۔

وہ معاذ المنفوخ کی اہلیہ بھی تھیں جو سیاسی جماعت زاوِیہ کے معروف رہنما اور سیاسی ڈائیلاگ کمیٹی کے سابق رکن بھی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی تفتیش میں سیاسی قتل کا پہلو بھی زیر غور ہے۔

لیبیا کی انسانی حقوق کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اصل ہدف خنساء نہیں بلکہ ان کے شوہر معاذ المنفوخ تھے جو اسی گاڑی میں سفر کرتے تھے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ماہیکا شرما نے ہارڈک پانڈیا سے منگنی اور حمل کی خبروں کا حقیقت بتا دی
  • لیبیا کی معروف ولاگر سرِ راہ بیدردی سے قتل؛ ممکنہ وجہ کیا تھی؟
  • کیا پولیس اہلکاروں کو تفتیش کی باقاعدہ تربیت نہیں دی جاتی؟سندھ ہائیکورٹ آئینی بنچ کے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس،مقدمہ درج کرنے کا حکم 
  • بھارتی طیارے میں فنی خرابی کی اطلاعات تھیں، دفاعی ماہرین
  • پولیس سے 5 جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے: جسٹس محسن اختر
  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن پر آواز اٹھادی
  • پولیس سے جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن اختر
  • پولیس سے 5جعلی مقدمے، بچیاں اور عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن کیانی
  • اسلامک سالیڈیریٹی گیمز: طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم کا سوشل میڈیا پر بیان
  • سندھ حکومت کا فیصلہ: خواتین کی سہولت کے لیے مزید پنک بسیں چلانے کی تیاری