زرعی، صنعتی اور خدماتی شعبوں میں بہتری، معیشت کا حجم 407 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ تخمینوں کے مطابق پاکستان نے مالی سال2025 کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.04 فیصد رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ شرحِ نمو نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے گزشتہ اجلاس میں لگائے گئے2.68 فیصد کے تخمینے سے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت مسلسل بہتری کی جانب گامزن، دیوالیہ ہونے کے خدشات دم توڑ گئے
کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں بتایا کہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق زرعی شعبے میں نمو 1.
Pakistan Economy – Pakistan GDP grew 5.7% in 4QFY25; FY25 GDP grew by 3.1%, higher than previous estimates
(Oct 08, 2025) pic.twitter.com/qzE5IG3U1z
— Topline Securities Ltd (@toplinesec) October 8, 2025
زرعی شعبہزرعی شعبے میں اہم فصلوں کی کارکردگی معمولی بہتری کے ساتھ منفی13.49 فیصد سے منفی 13.12 فیصد تک رہی، تاہم دیگر فصلوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی جو 4.78 فیصد سے بڑھ کر 19.55 فیصد تک جا پہنچی۔
یہ اضافہ سبز چارے، سبزیوں، پھل اور تمباکو کی ڈبل ڈیجٹ پیداوار کے باعث ہوا۔
مویشیوں کے شعبے میں نمو4.72 فیصد سے گھٹ کر 2.94 فیصد تک آ گئی، جس کی وجہ چارے کے اخراجات میں اضافہ بتایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:’اب ترقی کا سفر ہرگز نہیں رکے گا‘ وزیراعظم شہباز شریف کا پاکستانی معیشت سے متعلق بلوم برگ کی مثبت رپورٹ کا خیرمقدم
اسی طرح جنگلات اور ماہی گیری کے شعبوں میں نمو بالترتیب 2.66 فیصد اور 1.40 فیصد رہی۔
صنعتی شعبہمالی سال 2025 میں صنعتی شعبے میں نمو 5.26 فیصد رہی، جو پہلے لگائے گئے تخمینے یعنی 4.77 فیصد سے زائد ہے۔
معدنیات و کان کنی کے شعبے میں کمی کم ہو کر منفی 3.38 فیصد سے منفی 2.35 فیصد تک محدود رہی، جس میں تیل 3.5 فیصد، چونے کا پتھر 31.6 فیصد، ماربل 11.6فیصد اور ایکسپلوریشن لاگت 26.1 فیصد میں بہتری شامل ہے۔
اسی طرح بڑی صنعتوں کی پیداوار جو کیو آئی ایم انڈیکس کے ذریعے ناپی جاتی ہے، منفی 1.53 فیصد سے بہتر ہوکر منفی 0.69 فیصد تک پہنچ گئی۔
خدماتی شعبہخدمات کے شعبے میں نمو2.91 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد تک پہنچ گئی، جس میں تمام ذیلی شعبوں نے مثبت کردار ادا کیا۔
تھوک و پرچون تجارت میں بہتری آتے ہوئے نمو 0.14 فیصد سے بڑھ کر 0.46 فیصد تک پہنچی، جو زرعی، صنعتی پیداوار اور درآمدات میں بہتری کے باعث ممکن ہوئی۔
اسی طرح ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج شعبہ 2.20 فیصد سے بہتر ہو کر 2.43 فیصد تک پہنچا، جس میں این ٹی آر سی، پی آئی اے، ملکی و غیر ملکی ایئرلائنز، سول ایوی ایشن اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور اسٹوریج سرگرمیوں کے اعداد و شمار شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ جاری، پاکستان کی معیشت کے بارے میں کیا پیشگوئی کی گئی ہے؟
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں معمولی کمی آتے ہوئے شرح 6.48 فیصد سے گھٹ کر 5.85 فیصد ہو گئی، جبکہ فائنانس اور انشورنس شعبے میں بہتری آتے ہوئے نمو 3.22 فیصد سے بڑھ کر 3.90 فیصد تک جا پہنچی۔
معیشت کا مجموعی حجمنیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق، تازہ ترین قومی کھاتوں کے تخمینوں کے مطابق، مالی سال 2025 میں معیشت کا مجموعی حجم 113.7 کھرب روپے یعنی 407.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو پچھلے سال کے 105.2 کھرب روپے یعنی 371.8 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
دوسری جانب فی کس آمدن 506,188 روپے یعنی 1,812 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
سہ ماہی کارکردگیکمیٹی نے مالی سال 2024-25 کی پہلی تین سہ ماہیوں کی شرح نمو میں نظرثانی کی منظوری دی، جبکہ چوتھی سہ ماہی کے نئے اعداد و شمار بھی جاری کیے۔
پہلی سہ ماہی میں نمو 1.37 فیصد سے بڑھ کر 1.80 فیصد، دوسری میں1.53 فیصد سے 1.94 فیصد، اور تیسری میں 2.40 فیصد سے 2.79 فیصد تک بہتر ہوئی۔
کمیٹی کے مطابق یہ بہتری بنیادی طور پرزرعی شعبے کے سالانہ بینچ مارکس میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوئی۔چوتھی سہ ماہی کے دوران معیشت میں5.66 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ اس مدت میں زرعی شعبہ 0.18 فیصد، صنعتی شعبہ 19.95 فیصد اور خدمات کا شعبہ 3.72 فیصد بڑھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ شماریات پھل تمباکو زرعی شعبہ سبزیوں شرح نموذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات پھل تمباکو سبزیوں
پڑھیں:
معیشت اور روزمرہ زندگی کے کام روبوٹس بدل دیں گے ، ایلون مسک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی کے میدان کے معروف سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک نے آئندہ 20 برسوں میں انسان نما روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کی بدولت دنیا میں آنے والی حیران کن تبدیلیوں کا انکشاف کیا ہے۔
ایلون مسک نے سعودی سرمایہ کاری فورم کے ایک خصوصی سیشن میں این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور سعودی وزیر برائے مواصلات انجینئر عبداللہ السواحہ سے ملاقات کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ برسوں میں انسان نما روبوٹس دنیا کی سب سے بڑی ایجاد ثابت ہوں گے، جن میں ہر قسم کی صلاحیتیں موجود ہوں گی، ان روبوٹس کی آمد لیبر مارکیٹ کو مکمل طور پر بدل دے گی اور صنعتی و سروس سیکٹر میں بے مثال نئے مواقع پیدا کرے گی۔
مسک نے کہا کہ اس نئی ایجاد سے پیداواری صلاحیت کے تصور میں انقلاب آئے گا، معیشت مضبوط ہوگی اور غربت کے خاتمے کے امکانات بڑھ جائیں گے، اگلے 10 سے 20 سالوں میں انسانی کام کی ضرورت صرف ایک اختیار بن جائے گی، جیسا کہ ورزش یا دیگر شوق پورے کرنا کیونکہ ذہین روبوٹس زیادہ تر پیداواری اور خدماتی کام زیادہ کارکردگی اور کم لاگت میں انجام دیں گے۔
یہ پیش گوئی دنیا بھر کے اقتصادی اور ٹیکنالوجیکل ماہرین کے لیے نئے چیلنجز اور مواقع کی طرف اشارہ کرتی ہے، جہاں انسانی محنت اور ٹیکنالوجی کے تعلقات نئے انداز میں طے ہوں گے۔
ویب ڈیسک
وہاج فاروقی