راولپنڈی: کورٹ میرج یا لو میرج کرنے کے نکاح نامے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی:۔ گھر سے بھاگ کر کورٹ میرج یا لو میرج کرنے کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کردیا گیا۔
لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے ضلع کچہری راولپنڈی میں کورٹ میرج یا لو میرج کے نکاح نامے رجسٹرڈ کرنے پر پابندی عائد کردی اور ضلع کی تمام 182 یونین کونسلز کے سیکرٹریز کو سرکلر جاری کردیا ہے۔
سرکلر کے مطابق گھروں سے مبینہ طور پر بھاگ کر کچہری میں کورٹ و لو میرج کرنے کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہیں ہوگا۔ سرکلر پر فوری عملدرآمد کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی متنبہ کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔
سرکلر کی خلاف ورزی پر نکاح خواں کا لائسنس رجسٹر منسوخ اور مقدمہ درج کرکے گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی، اور سیکرٹری یونین کونسل کو خلاف ورزی پر ملازمت سے برطرف کرکے مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2 سال میں ضلع کچہری میں گھروں سے بھاگ کر نکاح کرنے میں خوفناک اضافہ ریکارڈ ہوا ہے جب کہ صرف یکم جنوری سے 30 ستمبر تک ضلع راولپنڈی میں 1594 کورٹ یا لو میرج ہوئیں۔ نئی ہدایات کے مطابق دیگر شہروں یا دوسرے اضلاع کی لڑکیاں بھی کچہری میں نکاح کریں گی تو وہ نکاح نامے بھی رجسٹر نہیں ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لو میرج
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو بدنام کرنے والے بی جے پی کے "اے آئی ویڈیو" پر نوٹس جاری کیا
درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی آسام یونٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے ایک ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کردہ ویڈیو میں آسام پر مسلمانوں کے قبضہ کئے جانے کے من گھڑت اور تضحیک آمیز منظر کو دکھایا گیا ہے اور اسے ایسے مستقبل سے جوڑ دیا گیا ہے کہ اگر بی جے پی آئندہ انتخابات میں ہار جاتی ہے تو ایسا ہوسکتا ہے۔ ویڈیو کی غیر معمولی فرقہ وارانہ نوعیت نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا۔ لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتہ کی بنچ نے درخواست گزار قربان علی اور سینئر ایڈووکیٹ انجنا پرکاش کے وکیل نظام پاشا کی دلیلیں سننے کے بعد یہ نوٹس جاری کیا۔ ان کی درخواست میں ویڈیو کے وسیع پیغام کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کسی ریاست کا بدترین انجام مسلمانوں کے ہاتھوں اس پر قبضہ کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی آسام یونٹ نے 15 ستمبر 2025ء کو اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کیا، جس میں ایک "گمراہ کن اور غلط بیانیہ" دکھایا گیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں نہیں رہی تو مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے۔ لائیو لا کے مطابق پاشا نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ انتخابات کے سلسلے میں ایک ویڈیو پوسٹ کیا گیا ہے، اس میں دکھایا گیا ہے کہ اگر ایک خاص سیاسی جماعت اقتدار میں نہیں آتی ہے تو ایک خاص برادری اقتدار سنبھالے گی، اس میں ٹوپی اور داڑھی والے لوگ نظر آ رہے ہیں، عدالت کی ہدایت کے مطابق ایف آئی آر سوموٹو درج کی جانی چاہیئے، اگر ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے توہین عدالت کی کارروائی کی جانی چاہیئے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ریاستی حکومت تمام برادریوں کی محافظ ہوتی ہے اور آئین اسے مذہب، ذات، زبان، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کرنے سے واضح طور پر منع کرتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح ایک منتخب حکومت پر منصفانہ، انصاف پسند اور سیکولر رہنے کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ یہ معاملہ 27 اکتوبر کے لئے لسٹ کیا گیا ہے۔