الٹراساؤنڈ جو طویل عرصے سے جسم کے اندر دیکھنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے اب اعلیٰ فریکوئنسی کی آوازوں کے ذریعے کینسر کے علاج کے نئے امکانات پیش کر رہا ہے جہاں بغیر جراحی کے طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پھیپھڑوں میں چھپے کینسر کے ٹیومرز ڈھونڈنے والا روبوٹک آلہ کامیاب ثابت

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق الٹراساؤنڈ سے کینسر کے علاج کی نئی امید پیدا ہوچکی ہے۔

ژین شو کی دلچسپ کہانی ژین شو۔

اگر ژین شو نے اپنے لیب کے ساتھیوں کو تنگ نہ کیا ہوتا تو شاید وہ جگر کے کینسر کے علاج میں ایک انقلابی دریافت نہ کر پاتیں۔

سنہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں جب وہ امریکا کی یونیورسٹی آف مشی گن میں بایومیڈیکل انجینیئرنگ کی پی ایچ ڈی کی طالبہ تھیں تو ان کا مقصد یہ تھا کہ مریض کے جسم سے خراب ٹشوز کو بغیر سرجری کے ختم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ہائی فریکوئنسی الٹراساؤنڈ لہروں کو استعمال کرنے کا خیال پیش کیا اور سور کے دل پر تجربات کیے۔

الٹراساؤنڈ عام طور پر انسانی سماعت سے باہر ہوتا ہے لیکن ژین شو نے اتنی طاقتور مشین استعمال کی کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے محققین شور کی شکایت کرنے لگے۔

مزید پڑھیے: سروائیکل کینسر، لاعلمی سے آگاہی تک

اپنی تحقیق کے ناکام نتائج سے تنگ آکر انہوں نے الٹراساؤنڈ کی فریکوئنسی بڑھا دی تاکہ آواز انسانی سماعت کی حد سے باہر ہو جائے۔

لیکن حیرت انگیز طور پر یہ نیا طریقہ نہ صرف کم شور والا نکلا بلکہ زندہ ٹشوز پر پہلے سے زیادہ مؤثر بھی ثابت ہوا۔ صرف ایک منٹ میں سور کے دل میں ایک سوراخ بن گیا۔ ژین کہتی ہیں کہ مجھے لگا جیسے میں خواب دیکھ رہی ہوں۔آج ژین شو یونیورسٹی آف مشی گن میں بایومیڈیکل انجینیئرنگ کی پروفیسر ہیں اور ان کی یہ دریافت ’ہسٹوٹرپسی‘ کینسر کے جدید، بغیر سرجری علاج کے نئے دور کی نمائندہ بن چکی ہے۔

 

ہسٹوٹرپسی: الٹراساؤنڈ سے کینسر کے علاج کی نئی امید

اکتوبر 2023 میں امریکی ادارے ایف ڈی اے  نے ہسٹوٹرپسی کو جگر کے ٹیومر کے علاج کے لیے منظوری دی۔ اگلے سال  ہسٹوسونکس نامی کمپنی کی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ یہ طریقہ 95 فیصد جگر کے ٹیومرز کے خلاف مؤثر رہا۔ اگرچہ کچھ ضمنی اثرات جیسے پیٹ میں درد یا اندورنی خون بہنا ممکن ہیں لیکن تحقیق کے مطابق یہ پیچیدگیاں نایاب ہیں اور طریقہ کار عمومی طور پر محفوظ ہے۔

جون 2024 میں برطانیہ یورپ کا پہلا ملک بنا جس نے ہسٹوٹرپسی کو منظور کیا اور اسے این ایچ ایس (برطانیہ کا قومی صحت نظام) میں پائلٹ پروگرام کے تحت شامل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کینسر ویکسین کی تحقیق کے لیے اے آئی سپر کمپیوٹر نے کام شروع کردیا

اسپین کی رامن ای کاہال انسٹیٹیوٹ سے جولی ارل کہتی ہیں کہ لوگ الٹراساؤنڈ کو صرف امیجنگ کے طور پر جانتے ہیں لیکن تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ٹیومر کو تباہ کر سکتا ہے، میٹا اسٹیٹک (پھیلنے والے) کینسر کو کم کر سکتا ہے اور دیگر علاج کی افادیت بڑھا سکتا ہے وہ بھی بغیر جراحی کے۔

الٹراساؤنڈ سے علاج کیسے کام کرتا ہے؟

الٹراساؤنڈ کی مدد سے جسم کے اندرونی ٹشوز کی امیجنگ کی جاتی ہے لیکن کینسر کے علاج میں الٹراساؤنڈ کی لہروں کو خاص طور پر ٹیومر پر مرکوز کیا جاتا ہے۔

یہ لہریں چھوٹے [مائیکرو ببلز‘ پیدا کرتی ہیں جو سیکنڈ کے ایک ہزارویں حصے میں پھیلتی اور پھٹتی ہیں جس سے کینسر کے خلیے ٹوٹنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد مریض کا مدافعتی نظام بچے ہوئے خلیوں کو صاف کر دیتا ہے۔

ہسٹوٹرپسی میں یہ لہریں صرف2 بائی 4 ملی میٹر کے علاقے پر مرکوز کی جاتی ہیں جو کہ رنگ کرنے والے قلم کی نوک کے برابر ہوتا ہے۔ روبوٹک بازو کے ذریعے آلہ ٹیومر کے درست مقام پر لے جایا جاتا ہے۔

یہ طریقہ تیز، غیر زہریلا اور غیر جراحی ہے اور اکثر مریضوں کو اسی دن گھر جانے کی اجازت مل جاتی ہے۔

عام طور پر ایک سے 3 گھنٹے میں عمل مکمل ہو جاتا ہے اور کئی بار ایک ہی سیشن میں ٹیومر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ٹیومر زیادہ یا پھیلا ہوا ہو تو ایک سے زائد سیشن کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

کیا خدشات موجود ہیں؟

اگرچہ ہسٹوٹرپسی مؤثر ہے مگر ابھی طویل المدتی تحقیق ابھی باقی ہے اور ذہنوں میں کچھ سوالات ہیں جیسے کہ  کیا کینسر دوبارہ ہو سکتا ہے، کیا ٹشوز کو توڑنے سے کینسر کے خلیے جسم میں پھیل سکتے ہیں (ابھی جانوروں میں ایسا نہیں دیکھا گیا) اور کیا ہر قسم کے کینسر پر یہ مؤثر ہے مثلاً ہڈی یا گیس والے اعضا میں الٹراساؤنڈ پہنچنے میں رکاوٹ ہو سکتی ہے۔

الٹراساؤنڈ سے کینسر کو پکانا ایچ آئی ایف یو کا استعمال

ہسٹوٹرپسی پہلی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہائی انٹینسٹی فوکسڈ الٹراساؤنڈ  بھی پہلے سے موجود ہے۔ اس میں الٹراساؤنڈ کی لہریں ٹیومر پر مرکوز کر کے اسے گرم کیا جاتا ہے جیسے دھوپ میں عدسے سے کوئی خشک پتہ جلا دیا جائے۔

یہ طریقہ خاص طور پر پروسٹیٹ کینسر کے لیے مؤثر سمجھا جاتا ہے۔ سرجری کے مقابلے میں کم تکلیف اور جلد بحالی دیکھنے میں آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بار بار اعضا کی پیوندکاری سے انسان امر ہو سکتا ہے؟شی جن پنگ اور پیوٹن کےدرمیان غیر متوقع گفتگو

ایچ آئی ایف یو یا ہسٹوٹرپسی دونوں عمومی طور پر جنرل اینستھیزیا کے تحت کیے جاتے ہیں تاکہ مریض حرکت نہ کرے۔ایچ آئی ایف یو میں گرمی پیدا ہوتی ہے جو قریبی صحت مند خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے جب کہ ہسٹوٹرپسی میں یہ خطرہ کم درپیش ہوتا ہے۔

الٹراساؤنڈ کو دیگر علاج سے ملانا

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اگر خون میں مائیکرو ببلز داخل کی جائیں اور انہیں الٹراساؤنڈ سے متحرک کیا جائے تو وہ ’بلڈ برین بیریئر‘ (دماغ کی قدرتی حفاظتی دیوار) کو وقتی طور پر کھول سکتی ہیں۔ اس سے ادویات دماغ تک آسانی سے پہنچ سکتی ہیں۔

کینیڈا میں ڈاکٹر دیپا شرما نے بھی الٹراساؤنڈ اور مائیکرو ببلز کے امتزاج پر تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق یہ مختلف اقسام کے کینسر میں دواؤں کی ترسیل کو بہتر بناتا ہے، ریڈی ایشن کی افادیت میں اضافہ کرتا ہے، کم مقدار میں دوا دے کر بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اور ضمنی اثرات بھی کم ہو سکتے ہیں۔

امیونوتھراپی کے ساتھ امتزاج

الٹراساؤنڈ امیونوتھراپی کے ساتھ بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ جب الٹراساؤنڈ سے ٹیومر کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو وہ مدافعتی نظام کی نظر میں آ جاتا ہے اور جسم بہتر دفاع کر سکتا ہے۔

مستقبل میں امید ہے کہ اگر ایک ٹیومر کو نشانہ بنایا جائے تو پورے جسم کے کینسر کے خلیوں کو مدافعتی نظام پہچان کر تباہ کر سکے گا اور یہ ’کینسر کی مقدس چابی‘ کے مترادف ہوگا۔

لیکن یہ نظریہ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے اور اس پر مزید تحقیق درکار ہے۔ژین شو کہتی ہیں کہ کینسر ایک ہولناک بیماری ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ہولناک بات اس کا علاج ہے۔

مزید پڑھیے: پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟

ان کا خیال ہے کہ الٹراساؤنڈ کوئی ’جادوئی علاج‘ نہیں لیکن اگر اس سے مریضوں کو روایتی اور تکلیف دہ علاج سے بچایا جا سکے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الٹراساؤنڈ سے کینسر کا علاج ژین شو کینسر کا بغیر سرجری علاج کینسر کا علاج ہسٹوٹرپسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الٹراساؤنڈ سے کینسر کا علاج ژین شو کینسر کا بغیر سرجری علاج کینسر کا علاج ہسٹوٹرپسی الٹراساؤنڈ سے کینسر الٹراساؤنڈ کی کینسر کے علاج سے کینسر کے کے کینسر علاج کی ہوتا ہے جاتا ہے سکتا ہے ژین شو ہے اور کے لیے

پڑھیں:

سمندر سے 3 صدی پرانا ہسپانوی خزانہ دریافت، خوبصورت تاریخ تازہ ہوگئی

امریکا کی ریاست فلوریڈا کے مشہور ’ٹریژر کوسٹ‘ (خزانے کا ساحل) سے 300 سال پرانا ہسپانوی خزانہ دریافت ہوگیا جس کی مالیت کا تخمینہ ایک ملین ڈالر (تقریباً 7 کروڑ 40 لاکھ روپے پاکستانی) لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین کی مستقبل کی ملکہ لیونور کی فوجی تربیت کے آخری مرحلے کا آغاز

ماہر غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے سمندر کی تہہ سے ایک ہزار سے زائد سونے اور چاندی کے سکے برآمد کیے جو سنہ 1715 میں ایک ہسپانوی بیڑے کے ساتھ اسپین لے جائے جا رہے تھے۔

ان سکوں کو لاطینی امریکا کی نوآبادیات بولیویا، میکسیکو اور پیرو میں ڈھالا گیا تھا اور یہ قیمتی زیورات اور دیگر نوادرات کے ساتھ ہسپانیہ منتقل کیے جا رہے تھے۔

تاہم اس سفر کے دوران ایک شدید سمندری طوفان نے بیڑے کو تباہ کر دیا اور ساتھ ہی خزانہ سمندر کی تہہ میں دفن ہو گیا۔

ہر سکہ ایک کہانی ہے

ملنے والے سکوں میں سے کئی پر آج بھی تاریخیں اور ’منٹ مارک‘ (سکے ڈھالنے کی جگہ کے نشانات) واضح طور پر نظر آتے ہیں جو تاریخ دانوں کے لیے ایک قیمتی معلوماتی وسیلہ ہیں۔

مزید پڑھیے: یونانی جزیرے پر تاروں بھرے آسمان تلے شادی کی پیشکش، شہزادی ڈیانا کی بھانجی الائزا نے ’ہاں‘ کہہ دی

خزانے کی دریافت کرنے والی کمپنی کوئین جیولز کے نمائندے سال گٹوسو کا کہنا ہے کہ یہ دریافت صرف دولت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک تاریخی کہانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سکہ ایک دور کی جھلک اور ان لوگوں کا نشان جو ہسپانوی سلطنت کے سنہری دور میں جیتے، کام کرتے اور سمندروں میں سفر کرتے تھے۔

قدیم خزانہ، جدید ٹیکنالوجی

ماہرین جدید ترین زیر آب میٹل ڈیٹیکٹرز اور ہاتھ سے ریت ہٹانے والے آلات استعمال کرکے سمندر کی تہہ کو کھنگالتے ہیں۔ اس علاقے میں اس سے قبل بھی کئی بار قیمتی خزانے دریافت ہو چکے ہیں لیکن بیک وقت ایک ہزار سکوں کی بازیابی کو نایاب اور غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔

ریاستی قوانین اور تاریخی تحفظ

فلوریڈا کے قوانین کے مطابق زیر زمین یا زیر آب ملنے والا خزانہ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے تاہم مخصوص کمپنیاں ’ری کووری سروسز‘ کے عوض یہ کھوج کرنے کی اجازت حاصل کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: یونانی شہزادی اولمپیا کی اپنے بھتیجے کی بپتسمہ تقریب میں شرکت، سفید جوڑے میں تصاویر وائرل

اس کے علاوہ دریافت ہونے والی تاریخی اشیا میں سے 20 فیصد لازمی طور پر عوامی تحویل میں رکھی جاتی ہیں تاکہ انہیں تحقیق یا نمائش کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ یہ کمپنیاں اپنے وسائل (غوطہ خور، بحری جہاز، آلات) خود استعمال کرتی ہیں اور ملنے والے خزانے کو ریاست کے قانون کے مطابق تقسیم کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: برطانوی کرنسی کی تاریخ کا اہم باب بند: ملکہ الزبتھ کی تصویر والا آخری سکہ جاری

اکثر ریاست خزانے کا کچھ حصہ اپنے میوزیم یا تحقیق کے لیے رکھتی ہے باقی کمپنی یا اس کے سرمایہ کاروں کو دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹریژر آئی کوسٹ صدیوں پرانا خزانہ دریافت فلوریڈا ہسپانوی خزانہ

متعلقہ مضامین

  •   جامشورو میں گیس کا ذخیرہ دریافت ،یومیہ 15 لاکھ کیوبک فٹ گیس حاصل ہوگی 
  • خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے وار جاری، 77 نئے کیسز رپورٹ
  • سیل اور جین تھراپی سے کینسر، تھیلیسیمیا اور دیگر امراض کے علاج میں نمایاں بہتری آئے گی
  • ڈی جی خان میں دل کے سرکاری اسپتال میں سکیورٹی گارڈ مریضوں کا علاج کرنے لگا
  • زیرِزمین خزانہ
  • ڈی جی خان میں دل کے سرکاری اسپتال میں سکیورٹی گارڈ مریضوں کا علاج کرنے لگا، ویڈیو وائرل
  • سمندر سے 3 صدی پرانا ہسپانوی خزانہ دریافت، خوبصورت تاریخ تازہ ہوگئی
  • صحت کارڈپلس حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کا منصوبہ ہے،بیرسٹر سیف
  • وادی لیپہ میں پاک فوج کا فری میڈیکل کیمپ، سیکڑوں مریضوں کا مفت علاج