اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) افریقن یونین کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ نوجوان آبادی، وافر قدرتی وسائل اور صارفین کی تیزی سے پھیلتی منڈیوں کی بدولت براعظم کے پاس ترقی کے بھرپور امکانات ہیں لیکن پیچیدہ تنازعات کے باعث اسے آگے بڑھنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

خصوصی نمائندے پارفیت اونانگا انیانگا نے اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں بالخصوص افریقی یونین کے درمیان تعاون پر منعقدہ اجلاس میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افریقہ نے اپنی مکمل صلاحیت سے تاحال پوری طرح کام نہیں لیا۔

براعظم معاشی میدان میں تواتر سے قابل تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن بعض علاقوں میں بڑھتے ہوئے اور پیچیدہ تنازعات باعث تشویش ہیں۔

(جاری ہے)

کمزور یا غیر موثر ریاستی ادارے، تشدد اور انتہاپسندی کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی، قدرتی وسائل کا غیر منصفانہ استعمال، منظم جرائم، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، شدید غذائی عدم تحفظ اور بعض صورتوں میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ان تنازعات کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور افریقن یونین کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے سے متعلق سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کا جائزہ پیش کیا جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران کئی افریقی ممالک میں آزادانہ، منصفانہ اور قابل اعتماد انتخابات منعقد ہوئے۔

سوڈان کا بحران

اونانگا انیانگا نے سوڈان میں جاری تنازع کی جانب خاص توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے جس میں جبری نقل مکانی کا مسئلہ خاص طور پر باعث تشویش ہے۔

انہوں نے حالیہ ہفتوں میں اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں میں آںے والی نئی تیزی کا خیرمقدم بھی کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں، خاص طور پر جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقوں اور سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے جہاں صنفی بنیاد پر تشدد اور جنگی حالات میں جنسی تشدد کے واقعات عام ہیں۔

خصوصی نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ اور افریقن یونین کے درمیان مضبوط اور دیرپا شراکت داری اور دیگر علاقائی تنظیموں کے ساتھ قریبی تعاون، مؤثر اور مربوط کثیرالفریقیت کی بنیاد ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe افریقن یونین کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پارفیت اونانگا انیانگا سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

تنازعات پر قابو پانے کا اقدام

اجلاس میں اقوام متحدہ کی معاون سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارتھا پوپی نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2719 کے نفاذ سے متعلق تازہ ترین پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ اور افریقن یونین کے درمیان تعاون کے لیے 2023 میں منظور کی گئی تھی۔

مارتھا پوپی نے کہا کہ یہ قرارداد اس مقصد کے لیے منظور کی گئی تھی کہ افریقن یونین کے امن و سلامتی سے متعلق ڈھانچے میں ایک دیرینہ خلا کو پر کیا جا سکے تاکہ عالمی برادری کے تعاون سے براعظم میں مسلح تنازعات پر موثر انداز میں قابو پانا ممکن ہو۔

انہوں نے بتایا کہ اس قرارداد کے چار اہم شعبوں یعنی مشترکہ منصوبہ بندی، اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں تعاون، مالیات و میزانیے، اصولوں کی پاسداری اور شہریوں کے تحفظ میں اب تک قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مشترکہ فہم اور حقیقت پسندانہ توقعات کسی بھی کامیاب شراکت داری کی بنیاد ہوتی ہیں اور افریقن یونین کے ساتھ اقوام متحدہ کی شراکت میں بھی یہی بات مدنظر رکھنا ہو گی۔

سلامتی کے سنگین خطرات

اقوام متحدہ میں افریقن یونین کے مستقل نمائندے محمد ادریس نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس ایک ایسے وقت پر منعقد ہو رہا ہے جب افریقہ کو سلامتی سے متعلق خطرات کی غیرمعمولی لہر کا سامنا ہے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے افریقی ممالک کو باہم متحد ہو کر اور عالمی برادری کے تعاون سے کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے لیبیا سے لے کر ساہل، جھیل چاڈ کے طاس اور مغربی افریقہ تک پھیلے بحرانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سوڈان میں امن قائم کرنے کے لیے بھی اسی عزم کے ساتھ کوششیں کی جانا چاہئیں۔

مشرقی افریقہ اور شاخ افریقہ میں کسی ممکنہ تنازع کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور جمہوریہ کانگو اور گریٹ لیکس خطے میں استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سہولت فراہم کی جائے۔

محمد ادریس نے اس بات پر زور دیا کہ کثیرالطرفہ کوششیں اور بین الاقوامی برادری کی معاونت کو اس انداز میں بروئے کار لانا چاہیے کہ اس سے افریقی قیادت اور مقامی ملکیت کو مضبوطی حاصل ہو۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور افریقن یونین کے اقوام متحدہ اور یونین کے درمیان سلامتی کونسل انہوں نے ہوئے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے ایک تکنیکی رپورٹ جاری کی ہے جس کی تکمیل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کے لیے انتہائی ضروری قرار دی گئی تھی۔

گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں پہلی بار جامع اور تفصیلی انداز میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی اور دیرینہ رکاوٹ ہے، جس نے ریاستی نظام کو نہ صرف کمزور کیا بلکہ ملکی معیشت کی سمت کو مسلسل متاثر رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان بار بار آئی ایم ایف پروگرامز میں شامل ہوتا ہے، مگر بنیادی مسائل وہیں کے وہیں موجود رہتے ہیں جن کی جڑیں کمزور گورننس اور غیر مؤثر احتساب میں پیوست ہیں۔

رپورٹ میں ٹیکس نظام، سرکاری اخراجات، عدالتی ڈھانچے اور احتسابی اداروں میں موجود سنگین کمزوریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ طاقتور افراد اور سرکاری اداروں سے منسلک گروہ بدعنوانی کی بدترین اور خطرناک ترین شکل ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف فیصلہ سازی میں اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ پالیسیوں کو اپنے مفاد میں موڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا براہ راست نقصان عوام اور ملکی اداروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرپشن کا یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان معیارِ زندگی کے اعتبار سے ہمسایہ ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومتی فیصلہ سازی میں شفافیت کا فقدان قومی ترقی کی رفتار گھٹا رہا ہے جبکہ احتساب کے اداروں کی کمزور کارکردگی نے پورے نظام پر عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ میں واضح طور پر درج ہے کہ نیب سمیت تمام اینٹی کرپشن اداروں کو بااختیار، جدید اور مؤثر بنانے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں احتساب غیر مستقل اور غیر منصفانہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کمزوری کے باعث کاروباری طبقہ بھی عدم اعتماد کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ 11.1 فیصد کاروباری ادارے بدعنوانی کو کاروبار کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں، جو جنوبی ایشیا کے اوسط 7.4 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے سرکاری اخراجات غیر مؤثر ہو جاتے ہیں، ٹیکس نیٹ محدود رہ جاتا ہے اور عدالتی نظام پر اعتماد کمزور پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں جوابدہی کا مؤثر نظام نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ بینکنگ سیکٹر کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن اور کاروباری قوانین میں ایسی پیچیدگیاں موجود ہیں جو سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نجی شعبہ حکومتی پابندیوں کے باعث اپنی مکمل صلاحیت استعمال نہیں کر پا رہا اور غیر ملکی تجارت کے ضابطے ضرورت سے زیادہ سخت ہو چکے ہیں۔

گورننس کو بہتر بنانے کے لیے رپورٹ میں شفاف، واضح اور جدید قوانین متعارف کروانے کی سفارش کی گئی ہے۔

عوام اور کاروباری طبقے کو آسان معلومات کی فراہمی کے لیے اوپن ڈیٹا سسٹم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پالیسی سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت بڑھانا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروباری ریگولیشن کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے، غیر ملکی تجارت کے طریقہ کار میں بنیادی اصلاحات لانے، اور نجی شعبے کو زیادہ اختیارات دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ حکومتی مداخلت کم ہو سکے۔

رپورٹ کے مطابق اگر ان سفارشات پر مؤثر عمل درآمد کیا جائے تو پاکستان اپنی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے، جس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ کرپشن میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کا باقاعدہ حصہ ہے، جو حکومتِ پاکستان کی درخواست پر عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے آٹھ ماہ کے دوران تیار کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ حالیہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں مجموعی استحکام، زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور پرائمری سرپلس میں اضافہ سامنے آیا ہے، تاہم کرپشن کے خاتمے اور گورننس میں بہتری ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان کی مستقبل کی معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ نے امریکا کو دنیا کا سب سے بڑا امداد دینے والا ملک قرار دیدیا
  • پاکستان سفارتکاری سے تنازعات کے حل کا حامی ہے، عاصم افتخار
  • سوڈان: الفاشر شہر مقتل بن گیا، آر ایس ایف کے مظالم میں مسلسل اضافہ
  • اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے "انروا" کے مینڈیٹ کی تجدید کر دی
  • افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ
  • اقوامِ متحدہ کا انتباہ: ٹی ٹی پی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ، افغان حکام کی مبینہ پشت پناہی جاری
  • ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے: اقوام متحدہ
  • کراچی کو عالمی سطح پر کون سا بڑا اعزاز ملنے والا ہے؟ اقوام متحدہ کی پیشگوئی
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؛ وزارت خزانہ کی رپورٹ