غزہ جنگ بندی مذاکرات مثبت سمت میں، مصری صدر کی ٹرمپ کو قاہرہ آنے کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کے روز کہا کہ شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر معاہدہ طے پا گیا تو وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصر میں اس پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
قاہرہ میں پولیس کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے السیسی نے کہا کہ شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات حوصلہ افزا انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
https://Twitter.
’میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں مصر آئیں، یہ ہمارے لیے خوش آئند ہوگا۔‘
بدھ کے روز حماس نے تصدیق کی کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ اُن فلسطینی قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے جنہیں ممکنہ معاہدے کے تحت رہا کیا جائے گا۔
دونوں فریقوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں:
ان مذاکرات میں اعلیٰ سطحی وفود شریک ہیں، جن میں امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف، صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر، قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن، ترک انٹیلی جنس کے سربراہ ابراہیم کالن اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمَر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 29 ستمبر کو ٹرمپ نے ایک 20 نکاتی تجویز پیش کی تھی، جس میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ کی تعمیرِ نو شامل ہے۔ حماس نے اس تجویز کو اصولی طور پر قبول کر لیا تھا۔
مزید پڑھیں:
اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں غزہ میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری کے باعث علاقہ تقریباً ناقابلِ رہائش ہو چکا ہے، جب کہ لاکھوں افراد بے گھر اور بھوک و بیماری کا شکار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ عبدالفتاح السیسی قاہرہ مذاکرات مصرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل صدر ڈونلڈ ٹرمپ عبدالفتاح السیسی قاہرہ مذاکرات
پڑھیں:
مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
اسرائیل اور حماس کے وفود پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے پر بات چیت ہوگی۔
اسرائیلی وفد کی قیادت رون ڈرمر کر رہے ہیں جبکہ حماس کا وفد پہلے ہی مصر پہنچ چکا ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں حماس کے غیر مسلح ہونے، یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ میں ایک عبوری انتظامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
دوسری جانب، غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قریباً 48 یرغمالی اب بھی حماس کی حراست میں ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے حماس کے جزوی رضامندی کو امن کی سمت اہم قدم قرار دیا ہے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس شرم الشیخ