غزہ جنگ بندی کا اعلان آج متوقع: ترک وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترک وزیرِ خارجہ حاقان فدان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اتفاقِ رائے آج ممکن ہے، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو شام تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
ترک خبررساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ حاقان فدان نے اس بات کا امکان ایک پریس کانفرنس میں شامی ہم منصب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو میں ظاہر کیا۔
ترک وزیرِ خارجہ ان دنوں شام کے سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مصر میں جاری امن مذاکرات میں دونوں فریقوں نے فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غیر معمولی سنجیدگی اور عزم کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ امن مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کے انخلا کی حدود اور شرائط، غزہ میں امداد کی فراہمی اور ممکنہ جنگ بندی کے اصول و ضوابط پر بات کی گئی ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان نکات پر “اب تک نمایاں پیش رفت” ہوئی ہے اور امید ہے کہ جلد کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔
ادھر ترک صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ساری شرائط حماس پر لادنا درست نہیں، اسرائیل کو بھی غزہ پر بمباری بند کرنا ہوگی۔
صدر طیب اردوان نے مزید بتایا کہ حماس نے امن مذاکرات کے لیے مثبت رویہ اپنایا ہے جسے میں ایک نہایت اہم قدم سمجھتا ہوں، حماس اس معاملے میں اسرائیل سے آگے ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات آج تیسرے دن میں داخل ہوگئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘قیدیوں کی رہائی ترجیح ہے‘ امریکی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251006-08-28
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے سیکرٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے تاہم اولین ترجیح حماس کے پاس موجود قیدیوں کی رہائی ہے جبکہ اس کے بعد کی صورت حال پر ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ حماس نے بنیادی طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز اور قیدیوں کی رہائی کے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے ملاقاتیں جاری ہیں۔مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا کو قیدیوں کی رہائی کا عمل واضح کرنے کے لیے ہونے والے موجودہ مذاکرات کے دوران جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ آیا حماس سنجیدہ ہے یا نہیں ہے۔امریکی سیکرٹری اسٹیٹ نے کہا کہ اولین ترجیح جو متوقع طور پر ہم بہت جلد حاصل کرسکتے ہیں وہ اسرائیل کے انخلا کے بدلے قیدیوں کی رہائی سے ممکن ہے جہاں اسرائیل اگست کے دوران غزہ کے اندر موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں غزہ کا طویل مدتی مستقبل ہے جو اس سے مشکل ہے‘ اسرائیل کے پیچھے ہٹ جانے سے کیا ہوگا ہے اور ممکنہ طور پر اس کے بعد کیا ہوگا یہ دیکھنا ہوگا، فلسطینی ٹیکنوکریٹک قیادت کیسے تیار کی جائے، جس میں حماس نہ ہو، اسی طرح کسی گروپ کو کیسے غیرمسلح کیا جائے جو اسرائیل کے خلاف حملے کرتا ہے اور سرنگیں تعمیر کرتا ہے اور ان کو کیسے غیرفعال کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا عمل بہت مشکل ہوگا لیکن یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کے بغیر وہاں پائیدار امن نہیں ہوگا۔