چین کا غزہ میں ’مستقل اور جامع‘ جنگ بندی پر زور، فلسطینیوں کے اپنے علاقے پر حق حکمرانی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
چین نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے پہلے مرحلے کے بعد، غزہ میں “جامع اور مستقل” فائر بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ “فلسطینیوں کے اپنے وطن پر حکومت کے اصول” کی حمایت کرتا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گُوو جیاکُن نے جمعرات کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ’چین امید کرتا ہے کہ غزہ میں جلد از جلد ایک جامع اور مستقل جنگ بندی عمل میں آئے، انسانی بحران میں کمی واقع ہو، اور خطے میں کشیدگی کم کی جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ چین ‘فلسطینیوں کے فلسطین پر حکومت کرنے کے اصول’ پر کاربند ہے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کو فروغ دیتا ہے۔
’ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر فلسطینی مسئلے کے ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا حل، اور مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے کہ قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے منصوبے کی منظوری کے بعد سامنے آیا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، ماجد الانصاری، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ثالثوں نے منصوبے کے ’تمام نکات اور نفاذ کے طریقہ کار‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔
منگل کے روز ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اعلان کیا تھا کہ حماس اور اسرائیل دونوں نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا ’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا، اور اسرائیل اپنے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلا لے گا — جو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا۔‘
انہوں نے مصر، قطر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کیا اور اسے ’تاریخی اور بے مثال واقعہ‘ قرار دیا۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق حماس نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹرمپ، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’قابض حکومت (اسرائیل)‘ پر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چینی ترجمان وزارت خارجہ غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی ترجمان وزارت خارجہ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنےکی ڈیڈلائن دیدی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کے امن منصوبے کی منظوری نہ دینے پر یوکرین اپنی آزادی، وقار یا واشنگٹن کی حمایت کھو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ روس کے اہم مطالبات کی حمایت کرتا ہے، اس بارے میں سوچنا ہوگا، یہ ہفتہ مشکل ترین ہے، کیونکہ اس میں سخت فیصلہ کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کی ڈیڈلائن دیدی۔ صدر ڈونلٖڈ ٹرمپ نے امریکی ریڈیو کو انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرین جمعرات تک امریکا کا امن معاہدے قبول کرلے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُن کے پاس بہت سی ڈیڈ لائنیں تھیں لیکن اگر چیزیں ٹھیک چل رہی ہوں تو آپ ڈیڈ لائن میں توسیع کرتے ہیں، لیکن میرے خیال میں امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے جمعرات کا دن مناسب وقت ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کے امن منصوبے کی منظوری نہ دینے پر یوکرین اپنی آزادی، وقار یا واشنگٹن کی حمایت کھو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ روس کے اہم مطالبات کی حمایت کرتا ہے، اس بارے میں سوچنا ہوگا، یہ ہفتہ مشکل ترین ہے، کیونکہ اس میں سخت فیصلہ کرنا ہوگا۔ یوکرینی صدر نے اس مشکل ترین موقع پر پوری قوم کو متحد ہونے کی اپیل کی۔ ادھر میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کو حفاظتی ضمانت دینے کے لیے نیٹو کے آرٹیکل 5 کے طرز پر حفاظتی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں، اس آرٹیکل کے مطابق کسی رکن ملک پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ جنگ بندی مسودے کے مطابق معاہدہ دستخط کے بعد 10 سال نافذ العمل رہے گا۔