پنجاب میں گندم کے بیج کی فی بوری قیمت میں ایک ہزار روپے کمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پنجاب حکومت نے کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے گندم کے بیج کی فی بوری قیمت میں ایک ہزار روپے کمی کا اعلان کردیا۔
وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے یہ اعلان سیڈ کمپنیوں کے نمائندوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد کیا۔
وزیرزراعت نے بتایا کہ گندم کے بیج کی قیمت 6500 روپے سے کم کرکے 5500 روپے فی بوری مقررکی گئی ہے تاکہ کاشتکاروں کے اخراجات میں کمی آئے اورگندم کی کاشت کوزیادہ منافع بخش بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کی کوشش ہے کہ کسانوں کو بروقت اورمعیاری بیج مناسب قیمت پرفراہم کیا جائے تاکہ صوبے میں گندم کی پیداوارمیں اضافہ ہو۔
سید عاشق حسین کرمانی نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کارپوریشن کے تیار کردہ بیج کی قیمت بھی 5500 روپے فی بوری مقررکی گئی ہے، جس سے کسانوں کو قابلِ اعتماد بیج رعایتی نرخوں پردستیاب ہوگا۔
یہ اقدام حکومت کے اس عزم کا حصہ ہے جس کے تحت زرعی معیشت کو مستحکم اورخود کفیل بنایا جا رہا ہے، وزیرزراعت نے توقع ظاہر کی کہ اس فیصلے سے رواں سیزن میں گندم کی کاشت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
155 ریلوے اسٹیشنز شمسی توانائی پر منتقل، ریونیو میں اربوں روپے اضافے کے منصوبے جاری
دیگر محکموں کی طرح پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کے امور پر اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلوےکی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق 7 ڈیجیٹل پورٹل کام کر رہے ہیں، 54 ریلوے اسٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے جبکہ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد اسٹیشن پر مفت وائی فائی فراہم کیا جاچکا ہے، مزید 48 ریلوے اسٹیشنوں پر31 دسمبر تک مفت وائی فائی فراہم کیا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 56 ٹرینوں کو RABTA پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 54 ریلوے اسٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے۔وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے ڈیجیٹل ویہنگ برج کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا، یہ سہولت پپری،کراچی چھاؤنی، پورٹ قاسم، لاہور اور راولپنڈی میں بھی دی جائے گی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن میں اےآئی سےکام کرنے والے 148 سرویلنس کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ریلوے اسٹیشنوں پر بینکوں کی اے ٹی ایم بھی نصب کی جا رہی ہیں۔اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز کے صفائی ستھرائی کے کام کی آؤٹ سورسنگ کی گئی ہے، بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے اعلیٰ معیار کی انتظار گاہیں بنائی گئی ہیں،ریلوےاسٹیشنوں پر کھانے پینے کی اشیاء چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز کو رسائی دی گئی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ 4 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جا چکا ہے، جلد ہی مزید 11 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، آؤٹ سورسنگ کے باعث 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے، 40 لگیج اور بریک وینز کو بھی آؤٹ سورس کیا گیا ہے جس سے 820 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے،وزیراعظم کو بتایا گیا کہ لاہور، کراچی، ملتان، پشاور، کوئٹہ اور سکھر میں ریلوے اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ پر کام جاری ہے، ریلوے کے اسکولوں، کالجوں اور ریسٹ ہاؤسز کی آؤٹ سورسنگ پر بھی کام جاری ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 155 ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے، ریلوےکی مین لائن ون کے کراچی-کوٹری سیکشن اور مین لائن تھری کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جا رہا ہے جبکہ تھر ریل کنیکٹی ویٹی کے منصوبے سے متعلق حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جائےگا۔بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام آباد-تہران-استبول ٹرین کا جلد آغاز ہو گا، قازقستان-ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل منصوبے سے متعلق بھی ابتدائی کام ہو رہا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے ریلوے نظام کی بحالی کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ریلوے منصوبوں پر قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور ریلویز کی پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنےکی ہدایت کی۔