وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا ٹیلیفونک رابطہ، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کے بڑھتے بیانات، پیپلز پارٹی پنجاب کا صوبائی حکومت کے ساتھ مزید چلنے سے انکار
جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے نہ صرف سیاسی معاملات بلکہ خارجہ پالیسی اور حالیہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں پر بھی گفتگو کی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان حالیہ سیلابی صورتحال پر امدادی اقدامات کو لے کر بیانات کی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر تنقید روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرنسوں اور بیانات کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
اس کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو پانی کے حقوق کے معاملے پر کھری کھری سنا دیں اور کہا کہ انہیں مشورے دینے کی ضرورت نہیں۔
مزید پڑھیے: ن لیگ پی پی کشیدگی: سینیٹر پلوشہ خان نے شہباز شریف اور مریم نواز کو نشانے پر رکھ لیا
گزشتہ ہفتے ایک عوامی خطاب میں مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ اپنے بیانات پر معذرت نہیں کریں گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت پر ’غلط تنقید‘ کرنے پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اس کے ردعمل میں سندھ میں برسراقتدار پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں سے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری جیسے سینیئر رہنماؤں نے مداخلت کی ہے تاکہ تناؤ کو کم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز وزیراعظم بننے کی تیاری کررہی ہیں، فیصلہ وقت پر ہوگا، رانا ثنااللہ کا انکشاف
صدر زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے بھی رابطہ کیا ہے اور معاملہ سلجھانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری شہباز بلاول ٹیلیفونک رابطہ وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری شہباز بلاول ٹیلیفونک رابطہ وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی مریم نواز
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو شہباز شریف وزیراعظم کی کرسی پر اچھے نہیں لگتے: پلوشہ خان
پی پی پی کی سینیٹر پلوشہ خان—فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو شہباز شریف وزیرِاعظم کی کرسی پر بیٹھے ذرا بھی اچھے نہیں لگتے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اپنے گھر کی لڑائی کو آپ ہمارے گلے نہ ڈالیں، پیپلز پارٹی اس لڑائی میں آنا نہیں چاہتی، آپ اپنی لڑائی اپنے گھر میں لڑیں، پیپلز پارٹی آپ کی اتحادی ہے، اس کے ووٹ سے آپ حکومت میں آئے ہیں، پیپلز پارٹی آپ کی غلام نہیں، اتحاد کا مطلب غلامی نہیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو پر الزامات لگائے گئے، بلاول پر الزام لگانے والوں کو یاد ہونا چاہیے کہ جب ان پر مشکل وقت آیا تو بلاول نے ان کے لیے آواز اٹھائی، ان کا دفاع کیا، بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے بیانیے کو پاش پاش کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ کا کوئی بھی رکن باہر جاتا ہے تو پاکستان کا مذاق بنوا کر آتا ہے، بلاول نے ہمیشہ نعرہ لگایا کہ مودی کا یار غدار ہے، ہم پنجاب پر بات کریں گے، آپ سندھ پر کریں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ آپ پنجاب نہیں، پنجاب پنجاب ہے، آپ صرف ایک سیاسی جماعت ہیں، آپ اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو پنجاب کے عوام کے گلے نہ ڈالیں، جس نے جو کام کیا ہے، سہرا اسی کے سر جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے حکومت کا قانون سازی میں ساتھ نہیں دیں گے، سینیٹر پلوشہ خانانہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جمہوریت چلے، پھلے پھولے، ہم نے سوشل میڈیا اور ٹک ٹاک کو کبھی ذریعہ نہیں بنایا، بی آئی ایس پی کے تحت مدد کرنے پر آپ کو کیا اعتراض ہے؟
پی پی پی کی سینیٹر نے کہا کہ آپ سوالات کے جوابات دینے کے عادی بنیں، ہم آپ سے پوچھ سکتے ہیں کہ سی سی ڈی کیا فورس ہے؟ ہم سی سی ڈی کے مقابلوں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہوائی فائرنگ سے نہیں ڈرتی، نہ ملک چھوڑ کر بھاگنے والی ہے، یہ نہ سمجھیں کہ اقتدار ہمیشہ کے لیے رہنے کی چیز ہے، آپ بھی جب مشکل میں تھے تو آپ کی دہائیاں آسمان تک گئیں، تنقید کو مثبت انداز میں لیں۔
پلوشہ خان نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس لہجے میں جواب دیں، جس لہجے میں آپ بات کر رہے ہیں، یاد رکھیے! آپ کو پھر بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی ضرورت پڑے گی، یہ وقت مجھے دور نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے دل جیتنے کے لیے تصاویر کی نہیں، کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے، ہم اپنا کام کریں، ہم تجاویز دیتے رہیں گے، آپ پنجاب میں مارشل لاء ڈکٹیٹر بننے کی کوشش نہ کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس تمام صوبوں میں مینڈیٹ ہے، پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں ہے، پنجاب حکومت پر اگر تنقید ہوتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ تنقید پنجاب پر ہو رہی ہے، مسلم لیگ ن پنجاب نہیں ہے، پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے، حکومت پر تنقید پنجاب پر تنقید نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو پر کیچڑ اچھالنا گھٹیا فعل ہے، وفاقی حکومت صدر آصف علی زرداری کی مرہونِ منت ہے، وفاقی حکومت، شہباز شریف اور دیگر کے عہدے صدر زرداری کی وجہ سے ہی ہیں، شہباز شریف کو صدر آصف زرداری نے ہی وزارتِ عظمیٰ کے لیے نامزد کیا تھا۔