باقاعدہ ورزش سے جسم کس طرح انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرینِ صحت کے مطابق جسمانی ورزش صرف جسم کو متناسب بنانے یا وزن گھٹانے کا ذریعہ نہیں بلکہ یہ مدافعتی نظام کی تربیت اور مضبوطی میں بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
روزانہ کی معتدل جسمانی سرگرمی نہ صرف خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے بلکہ جسم کے دفاعی خلیات کو فعال رکھتی ہے تاکہ وہ جراثیم، وائرس اور دیگر بیماریوں کے حملوں سے مؤثر طریقے سے نمٹ سکیں۔
جب کوئی شخص ورزش کرتا ہے تو خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے، جس سے مدافعتی خلیے جسم کے مختلف حصوں تک بہتر طور پر پہنچتے ہیں۔
یہ خلیے متعدی اجسام (pathogens) کی فوری شناخت اور خاتمہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ورزش سوزش کے مارکرز کو کم اور انسدادِ سوزش اجسام کو بڑھاتی ہے، جس سے جسم میں مجموعی طور پر توازن برقرار رہتا ہے۔
ورزش کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ نیند کے معیار کو بہتر اور ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے۔ نیند کی کمی یا دباؤ میں اضافے سے ہارمونز جیسے کورٹیسول کی زیادتی ہوتی ہے، جو مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے۔ باقاعدہ ورزش ان ہارمونز کو قابو میں رکھ کر جسم کو مضبوط دفاعی حالت میں رکھتی ہے۔
تحقیقات کے مطابق ورزش کرنے والے افراد کے مدافعتی خلیے IgA، IgG اور IgM کی سطح زیادہ متوازن ہوتی ہے، خاص طور پر منہ، ناک اور گلے میں۔ اس سے وائرس یا بیکٹیریا کے ابتدائی حملے ہی میں ان کا مقابلہ ممکن ہو جاتا ہے۔
مزید یہ کہ ورزش مٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں جیسے دائمی امراض کے امکانات کم کرتی ہے، جو خود مدافعتی کمزوری کی بڑی وجوہات ہیں۔
اس طرح ورزش ایک طرح سے جسم کے دفاعی نظام کی روزانہ “ٹریننگ” بن جاتی ہے، جو نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ بلکہ طویل عمر اور بہتر زندگی کی ضمانت بھی فراہم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتی ہے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ بھائی چارے پر مبنی تعلقات کی باقاعدہ شکل ہے؛ وزیراعظم
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، پاک سعودی دفاعی معاہدہ بھائی چارے پر مبنی تعلقات کی باقاعدہ شکل ہے، پاک سعودی تعلقات کاروبار اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر مزید مضبوط بنائیں گے۔
سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کیے کئی دورے کرچکا مگر حالیہ دورہ بالکل منفرد تھا، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے لیے بے مثال محبت دکھائی، ہم آج یہاں ایک خاندان کی طرح بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کا تعلق غیرمتزلزل اور مستقل عزم پر مبنی ہے۔
پاکستان میں8 اکتوبر کو آنیوالے تباہ کن زلزلے کو 20 برس بیت گئے، خوفناک یادیں آج بھی ذہنوں پر نقش
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب مشترکہ کاروباری خواب حقیقت بنانے کیلئے تعاون کریں، تجارت، سرمایہ کاری، تحقیق اور ترقی کے شعبوں میں مشترکہ اقدامات آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں سعودی عرب سے سیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ موقع میسر ہے، وقت اور حالات کسی کا انتظار نہیں کرتے ہمیں خود کو تیار کرنا ہوگا، سعودی عرب بھی ہمیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، ولی عہد محمد بن سلمان کی متحرک اور وژنری قیادت نے سعودی معاشرہ بدل کر رکھ دیا۔
ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا سلسلہ جاری، 2 لاکھ 17ہزار سے زائد شہری مستفید
انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے جان قربان کرنے کو تیار ہے، مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ہمیشہ محافظ رہیں گے۔