اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر آئینی بنچ میں دوران سماعت جسٹس جمال خان  نے ریمارکس دئیے ہم پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں۔ ممکن ہے کوئی بہتر تجویز سامنے آ جائے۔ کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے  مؤقف اختیار کیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے۔ 5 رکنی آئینی بنچ نے سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی، فروغ نسیم نے  کہا کہ جو ڈائریکشن سپریم کورٹ دے، پارلیمنٹ اس کی پابند ہوتی ہے?جسٹس جمال خان  نے ریمارکس دئیے کہ ہم پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کوئی اچھا مشورہ مل جائے۔ کیا کافی ہے کیا ناکافی، یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔ حکومت نے ایک انسینٹیو دیا، ایک قانون آتا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسے معطل کر دیا ہے۔ ماضی میں ایک قانون موجود تھا، اب ترمیم ہو گئی۔ اس کا تعلق ماضی سے ہو گا۔ وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ حکومت نے ایک رعایت دی ہے، مجھے نہ ملے تو اس کا تعلق ماضی کے قانون سے ہی ہوتا ہے۔ جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ حکومت انسینٹیو دے رہی ہے۔ حکومت کچھ نہیں دے رہی، یہاں بات منافع اور انکم کی ہو رہی ہے۔ میری پراپرٹی ہے میں نے آپ کو بیچ دی، اب فائدہ ہو یا نقصان وہ آپ کا ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ رعایت کی حد تک عدالتوں کو حکومت کو ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے پوچھا کہ کل چھبیسویں ترمیم سنیں گے یا سپر ٹیکس کی سماعت ہو گی؟، جس  پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل سپر ٹیکس ہی سنیں گے۔ بعد ازاں سپر ٹیکس  مزید سماعت آج صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ جسٹس جمال سپر ٹیکس کہا کہ

پڑھیں:

کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے: جسٹس جمال مندوخیل

تصویر، جیو نیوز اسکرین گریب

سپریم کورٹ میں آج چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر دلائل دیے گئے۔

بلوچستان ہائیکورٹ بار کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا موجودہ بینچ ریگولر ہے یا آئینی، موجودہ بینچ فیصلہ کرسکتا ہے کہ کیس کون سنے گا؟

عدالت میں جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں آئینی بینچ جوڈیشل اختیارات کا استعمال کر کے فل کورٹ تشکیل دے۔

اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جوڈیشل اختیارات موجود ہیں، آئینی بینچ دائرہ اختیار پر فیصلہ کرسکتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ان ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے جن کی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقی ہوئی۔

جب تک کوئی نئی ترمیم نہیں آتی، موجودہ آئین ہی نافذ العمل ہے: جسٹس امین الدین

سپریم کورٹ کا آئینی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے، جوڈیشل کمیشن کے ہر اجلاس میں انہوں نے اور چیف جسٹس نے مطالبہ کیا آئینی بینچ میں تمام ججز کو شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دائرہ اختیار کو چھوڑیں، ہمیں ایسا راستہ بتائیں جس میں تمام ججز بینچ میں بیٹھ جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت:کیا کافی ہے کیا ناکافی، یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس، قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے جسٹس مندوخیل
  • سپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیل
  • کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے: جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس؛ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی  ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے، فروغ نسیم کے دلائل
  • پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہوسکتا ہے اچھا مشورہ مل جائے،کیا کافی ہے کیا ناکافی یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے،جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
  • بنگلادیش میں بینکوں پر 21 ،پاکستان میں 93 فیصد ٹیکس عائد ہے، سپریم کورٹ میں وکیل کے دلائل
  • سپر ٹیکس: دلیل تسلیم نہ کی گئی تو مؤکلین کے حقوق متاثر ہونگے: وکیل 
  • عدالت عظمیٰ ، سپر ٹیکس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی