کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے راشن کارڈ اسکیم شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے راشن کارڈ اسکیم شروع کردی جس کے تحت شہری ڈیجیٹل سمارٹ کارڈ کے ذریعے ہر ماہ 3 ہزار روپے وصول کریں گے۔ڈیجیٹل سمارٹ کارڈ بنیادی اشیا ء خریدنے کے لیے مجاز گروسری سٹورز پر استعمال کیا جاسکتا ہے،اس سکیم کے تحت ڈیڑھ لاکھ راشن کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔
(جاری ہے)
راشن کارڈ کے لیے صرف پنجاب کے رہائشی درخواست دے سکتے ہیں،اس کے لیے پی ایس ای آر سروے میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے اور اس کے پاس ایک مربوط موبائل نمبر کے ساتھ ایک درست شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے،ماہانہ گھریلو آمدنی 50000 سے کم اور پی ایم ٹی سکور 35 سے کم ہو، سرکاری ملازمین اور بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والے اس کے اہل نہیںہوں گے ،فی خاندان صرف ایک درخواست دہندہ، اہل خاندان کے مرد اور عورت دونوں درخواست دے سکتے ہیں، نان ٹیکس فائلرز اور جائیداد نہ رکھنے والے اس کے اہل ہیں۔شہری پنجاب سوشل اکنامک رجسٹری پورٹل کے ذریعے پنجاب راشن کارڈکے لئے رجسٹر ہوسکتے ہیں یا یونین کونسل آفس اور قریبی ای خدمت مرکز بھی جا سکتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے راشن کارڈ کے لیے
پڑھیں:
’’ گاڑی تحفہ کرنے کی سکیم ختم اور گاڑی درآمد کرنے کی سکیم سخت کی جائے گی ‘‘ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق ہو گیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) گورننس اور کرپشن کی تشخیص سے متعلق اسیسمنٹ رپورٹ میں آئی ایم ایف اور پاکستان ایک ایسے اتفاق رائے کے نتیجے پرپہنچ گئے ہیں جس کے تحت کاروں کی درآمد کے حوالے سے بیگیج ( سامان) اور تحائف کی اسکیمیں ختم کی جائیں گی اور رہائش گاہ کی تبدیلی کے حوالے سے موجود ایک تیسری اسکیم کو سخت کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق کاروں کی تجارتی درآمد میں پانچ سالہ پرانی کاروں کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے تاہم اس کی شرائط سخت ہیں اورحفاظتی اقدامات سخت ہوں گے، معاملہ منظوری کےلیے اقتصادی رابطہ کونسل اور کابینہ کے سامنے پیش ہوگا۔
فیڈرل بورڈ نے نیا گریڈنگ فارمولا نافذ کر دیا
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈیڈلائن دے دی ہے،اب تک جاپان یا برطانیہ سے گاڑیاں پہلے دبئی اور وہاں سے پاکستان لائی جاتی تھیں، اب ایسی درآمدات روکنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج مکمل ہوں گے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی بدعنوانی رپورٹ کے پیش نظرٹاسک فورس نے سفارش کی ہے کہ گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین اور اہل خانہ کے اثاثے عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کی جائے، ٹاسک فورس نے الیکشن، نیب اور ایف آئی اے ایکٹس میں ترامیم کی سفارش بھی کی ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ نیب اور ایف آئی اے افسران کو تربیت دی جائے، ہوائی اڈوں پر تعینات ایف آئی اے انویسٹی گیشن افسر ان کو امیگریشن سے ہٹا کرذمہ داری کسی اور فورس کو دی جائے، آگاہی مہم چلائی جائیں۔یہ مذاکرات 7 ارب ڈالر کی ای ایف ایف سہولت کے دوسرے جائزے کے مکمل ہونے پر ہوں گے اوراس کے نتیجے میں ایف ایس ایف سہولت کے تحت 1.4 ارب ڈالر میں سے 400 ملین ڈالر کی پہلی قسط جاری ہوگی۔
آئی ایم ایف نے دو اسکیموں کو ختم کرنے کےلیے ڈیڈلائن کی منظوری دے دی ہے اور تیسری اسکیم کو سخت کرنےکے حوالے سے یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کونسل اور کابینہ کے سامنے پیش کرنے کےلیے کہا ہے۔(شرحِ محصولات میں توازن لانے) کے منصوبے کے تحت آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اتفاق ہوا کہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق دو اسکیمیں — یعنی بیگیج رولز (Baggage Rules) اور گفٹ اسکیم (Gift Scheme) — کو ختم کر دیا جائے گا۔
مکان کا تنازع ، بیٹے نے فائرنگ کر کے والدہ کو قتل کردیا
تیسری اسکیم، جسے ٹرانسفر آف ریزیڈنس (Transfer of Residence) کہا جاتا ہے، اس کے تحت گاڑیاں صرف اسی ملک سے درآمد کی جا سکیں گی جہاں گاڑی کے مالک نے کم از کم ایک سال سے زیادہ عرصہ قیام کیا ہو۔ اس اسکیم کے غلط استعمال کو بھی محدود کیا جائے گا۔
مزید :