گوگل نے اپنی ’ورک فرام اینی ویئر‘ (Work From Anywhere – WFA) پالیسی میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے اسے مزید سخت بنا دیا ہے۔ کمپنی کی داخلی دستاویزات کے مطابق، اگر کوئی ملازم دفتر کے علاوہ کسی مقام سے صرف ایک دن بھی کام کرتا ہے، تو اس پورے ہفتے کو WFA میں شمار کیا جائے گا، قطع نظر اس کے کہ ہفتے میں صرف ایک دن کام کیا گیا ہو یا 5 دن۔

گوگل نے یہ واضح کیا ہے کہ WFA پالیسی کو ’گھر سے کام‘ (Work From Home) کے متبادل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ کمپنی کی موجودہ ہائبرڈ ورک پالیسی برقرار ہے، جس کے تحت ملازمین کو ہر ہفتے دو دن گھر سے کام کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم، WFA اس سے مختلف تصور کیا جاتا ہے اور اس کا اطلاق صرف اس وقت ہوگا جب ملازم اپنے گھر یا مرکزی دفتر کے علاوہ کسی اور مقام، جیسے کسی دوسرے شہر یا ملک سے کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جیمنی پرو: گوگل کی پاکستانی طلبہ کو شاندار مفت پیشکش

گوگل کی داخلی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’چاہے آپ ایک دن کے لیے WFA اختیار کریں یا پورے ہفتے کے لیے، اسے ایک مکمل WFA ہفتہ تصور کیا جائے گا۔ یہ ہفتے صرف مخصوص حالات میں دیے جاتے ہیں اور ان کا استعمال گھر سے کام کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔‘

پالیسی میں مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملازمین کو WFA پالیسی کے تحت دوسرے ریاستوں یا ممالک میں واقع گوگل دفاتر سے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمپنی نے اس کی وجہ قانونی اور مالی پیچیدگیوں کو قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان متعارف کرا دیا

ملازمین کو اپنے مقام کے مطابق مقامی دفتری اوقات کی پابندی کرنی ہوگی۔ بعض عہدوں جیسے ڈیٹا سینٹر یا فیلڈ ورک کے لیے مخصوص عملہ اس پالیسی سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی کارروائی یا ملازمت سے برطرفی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟

یہ پالیسی تبدیلی حالیہ آل ہینڈز میٹنگ کے دوران زیرِ بحث آئی، جہاں ملازمین نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملازمین کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ اگر ہم صرف ایک دن کے لیے دفتر سے باہر کام کرتے ہیں تو اسے پورا ہفتہ کیوں تصور کیا جاتا ہے؟ کیا اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے؟

گوگل کے نائب صدر برائے پرفارمنس اینڈ ریوارڈز، جان کیسی نے اپنے خطاب میں وضاحت کی کہ WFA پالیسی دراصل وبا کے دوران متعارف کروائی گئی تھی تاکہ ملازمین کو سہولت دی جا سکے۔ اس کا مقصد ہمیشہ ہفتہ وار بنیاد پر تھا، نہ کہ اسے روزمرہ گھر سے کام کرنے کا متبادل بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گوگل گوگل کے قانون ورک فرام اینی ویئر ورک فرام ہوم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گوگل گوگل کے قانون ورک فرام اینی ویئر ورک فرام ہوم سے کام کرنے ملازمین کو گھر سے کام گوگل نے ایک دن کیا جا کے لیے

پڑھیں:

غیر ملکی این جی او کے 8 ملازمین جاسوسی کے الزام میں گرفتار

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں ایک بین الاقوامی این جی او کے آٹھ ملازمین کو جاسوسی اور غداری کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا  ۔
 برکینا فاسو (Burkina Faso) کے وزیرِ داخلہ محمدو سانا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں 4 غیر ملکی اور 4 مقامی افراد شامل ہیں، جن میں ادارے کے کنٹری ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔
 حکام کا الزام ہے کہ یہ افراد ملک میں فوجی کارروائیوں، شدت پسندوں کی نقل و حرکت اور حملوں کے بعد ہلاکتوں سے متعلق حساس معلومات اکٹھی کر رہے تھے، جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
وزیرِ داخلہ کے مطابق یہ سرگرمیاں برکینا فاسو کے سلامتی سے متعلق قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
 گرفتار شدگان کا تعلق انٹرنیشنل این جی او سیفٹی آرگنائزیشن (INSO) سے ہے، جو نیدرلینڈز میں قائم ایک ادارہ ہے۔ INSO کا کہنا ہے کہ وہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ معلومات شیئر کرتا ہے تاکہ امدادی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
INSO کے نمائندے انتھونی نیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور وزارتِ داخلہ کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ INSO کا کام صرف معلومات اکٹھی کرنا اور دیگر این جی اوز کو محفوظ منصوبہ بندی میں مدد دینا ہے۔
  وزیرِ داخلہ نے مزید الزام لگایا کہ INSO نے جولائی کے آخر میں سرکاری حکم کے تحت معطلی کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے نیل نے کہا کہ تنظیم نے کنٹری ڈائریکٹر کی گرفتاری کے بعد حکام سے رابطہ برقرار رکھنے کے لیے ایک ٹیم تعینات کی تھی، اور یہ اقدامات حکام سے مشاورت کے بعد کیے گئے۔
 انتھونی نیل نے کہا کہ ہم اب بھی براہِ راست رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ حکام کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔
 برکینا فاسو گزشتہ چند سالوں سے شدت پسند حملوں کا شکار ہے، اور وہاں سلامتی کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی شرط پر ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد
  • غیر ملکی این جی او کے 8 ملازمین جاسوسی کے الزام میں گرفتار
  • مائیک ہیسن نے کوچنگ کا عہدہ لینے سے قبل کیا شرائط رکھیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • معاہدہ کافی نہیں عملدرآمد لازم ، حماس کا اسرائیل کو شرائط کا پابند بنانے کا مطالبہ
  • عوام کیلئے خوشخبری: 4 سال سے گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کردی گئی
  •  پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے  کی اجازت دینے پر غور، شرائط کیا ہوسکتی ہیں؟
  • عوام کےلیےخوشخبری: 4 سال سے گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کردی گئی
  • غزہ امن منصوبہ مذاکرات، حماس نے اپنی شرائط پیش کر دیں
  • حماس نے غزہ جنگ بندی کیلیے اہم شرائط پیش کردیں