گوگل نے ریموٹ ورک پالیسی سخت کردی، ملازمین کے لیے نئی شرائط عائد
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
گوگل نے اپنی ’ورک فرام اینی ویئر‘ (Work From Anywhere – WFA) پالیسی میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے اسے مزید سخت بنا دیا ہے۔ کمپنی کی داخلی دستاویزات کے مطابق، اگر کوئی ملازم دفتر کے علاوہ کسی مقام سے صرف ایک دن بھی کام کرتا ہے، تو اس پورے ہفتے کو WFA میں شمار کیا جائے گا، قطع نظر اس کے کہ ہفتے میں صرف ایک دن کام کیا گیا ہو یا 5 دن۔
گوگل نے یہ واضح کیا ہے کہ WFA پالیسی کو ’گھر سے کام‘ (Work From Home) کے متبادل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ کمپنی کی موجودہ ہائبرڈ ورک پالیسی برقرار ہے، جس کے تحت ملازمین کو ہر ہفتے دو دن گھر سے کام کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم، WFA اس سے مختلف تصور کیا جاتا ہے اور اس کا اطلاق صرف اس وقت ہوگا جب ملازم اپنے گھر یا مرکزی دفتر کے علاوہ کسی اور مقام، جیسے کسی دوسرے شہر یا ملک سے کام کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جیمنی پرو: گوگل کی پاکستانی طلبہ کو شاندار مفت پیشکش
گوگل کی داخلی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’چاہے آپ ایک دن کے لیے WFA اختیار کریں یا پورے ہفتے کے لیے، اسے ایک مکمل WFA ہفتہ تصور کیا جائے گا۔ یہ ہفتے صرف مخصوص حالات میں دیے جاتے ہیں اور ان کا استعمال گھر سے کام کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔‘
پالیسی میں مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملازمین کو WFA پالیسی کے تحت دوسرے ریاستوں یا ممالک میں واقع گوگل دفاتر سے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمپنی نے اس کی وجہ قانونی اور مالی پیچیدگیوں کو قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان متعارف کرا دیا
ملازمین کو اپنے مقام کے مطابق مقامی دفتری اوقات کی پابندی کرنی ہوگی۔ بعض عہدوں جیسے ڈیٹا سینٹر یا فیلڈ ورک کے لیے مخصوص عملہ اس پالیسی سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی کارروائی یا ملازمت سے برطرفی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
یہ پالیسی تبدیلی حالیہ آل ہینڈز میٹنگ کے دوران زیرِ بحث آئی، جہاں ملازمین نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملازمین کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ اگر ہم صرف ایک دن کے لیے دفتر سے باہر کام کرتے ہیں تو اسے پورا ہفتہ کیوں تصور کیا جاتا ہے؟ کیا اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے؟
گوگل کے نائب صدر برائے پرفارمنس اینڈ ریوارڈز، جان کیسی نے اپنے خطاب میں وضاحت کی کہ WFA پالیسی دراصل وبا کے دوران متعارف کروائی گئی تھی تاکہ ملازمین کو سہولت دی جا سکے۔ اس کا مقصد ہمیشہ ہفتہ وار بنیاد پر تھا، نہ کہ اسے روزمرہ گھر سے کام کرنے کا متبادل بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گوگل گوگل کے قانون ورک فرام اینی ویئر ورک فرام ہوم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گوگل گوگل کے قانون ورک فرام اینی ویئر ورک فرام ہوم سے کام کرنے ملازمین کو گھر سے کام گوگل نے ایک دن کیا جا کے لیے
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس مزید 650 پوائنٹس گر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس پیر کے روز بھی مندی کا شکار رہا اور درمیانی کاروباری سیشن کے دوران مزید 650 پوائنٹس گر گیا۔
جب کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد مسلسل دباؤ میں دکھائی دیا۔
صبح 11 بج کر 15 منٹ پر انڈیکس 161,446 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 656.58 پوائنٹس یعنی 0.41 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان، ابتدائی سیشن میں سست ٹریڈنگ
سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریژن، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری کے شعبوں سمیت مارکیٹ میں مجموعی طور پر فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔
Market is down at midday ????
⏳ KSE 100 is negative by -104.57 points (-0.06%) at midday trading. Index is at 161,998.35 and volume so far is 80.93 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/HrYSxYvCwr
— Investify Pakistan (@investifypk) November 24, 2025
معروف اور وزنی اسٹاکس، جیسے حبیب بینک، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردن گیس اینڈ پائپ لائنز لمیٹڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری پیٹرولیم، حبکو اور مسلم کمرشل بینک، ریڈ زون میں ٹریڈ ہوئے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس نے میکرو معاشی اشاروں میں اتار چڑھاؤ اور ٹریڈنگ والیوم میں نمایاں اضافے کے باوجود مجموعی طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔
مزید پڑھیں:اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
گزشتہ کاروباری ہفتے کا اختتام 162,102.92 پوائنٹس پر ہوا، جو 0.1 فیصد معمولی اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اگرچہ کاروباری سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا، تاہم انڈیکس کی محدود کارکردگی اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ مارکیٹ اس وقت بھاری کاروباری حجم کے ساتھ استحکامی مرحلے میں ہے۔
عالمی مارکیٹس میں پیر کے روز محتاط مثبت رجحان دیکھا گیا، کیونکہ سرمایہ کاروں کو دسمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کی توقعات سے حوصلہ ملا۔
مارکیٹس اس ہفتے کے اہم محرکات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، جن میں امریکی ریٹیل سیلز اور پروڈیوسر پرائس انڈیکس کے اعدادوشمار شامل ہیں جو چند دن میں جاری ہوں گے۔
مزید پڑھیں:’ایلیٹ کیپچر‘ پاکستانی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف
گزشتہ ہفتے ٹیکنالوجی کے مہنگے اسٹاکس کے بارے میں تشویش کے باعث عالمی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھنے میں آئی تھی، تاہم اس ہفتے کا آغاز ایشیائی مارکیٹس کے لیے قدرے سہارا ثابت ہوا۔
جاپان کی مارکیٹ تعطیل کے باعث بند تھی، لیکن ایشیا پیسیفک کا ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.4 فیصد بڑھا، جبکہ جنوبی کوریا کا ٹیک ہیوی کوسپی انڈیکس 0.7 فیصد اوپر گیا۔
دوسری جانب نیسڈیک فیوچرز میں 0.64 فیصد، ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.45 فیصد اور یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 0.78 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل اینڈ گیس اسٹاک ایکسچینج پاکستان پاکستان اسٹیٹ آئل پاور جنریشن حبیب بینک ریفائنری سیمنٹ کاروباری سیشن مندی