امیر بالاج قتل کا مرکزی ملزم طیفی بٹ دبئی سے پاکستان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
لاہور:
امیر بالاج قتل کیس میں مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کو دبئی سے پاکستان پہنچا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق طیفی بٹ کو دبئی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں قاضی نے طیفی بٹ سے پاکستان جانے سے متعلق سوال کیا۔ طیفی بٹ نے پاکستان جانے اور مقدمات کا سامنا کرنے کا کہا۔
دبئی عدالت نے طیفی بٹ کو پنجاب پولیس کے حوالہ کر دیا، پنجاب پولیس کی ٹیم طیفی بٹ کو لے کر لاہور پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو مرکزی ملزم طیفی بٹ کی گرفتاری کی اندرونی کہانی بھی سامنے آئی تھی، طیفی بٹ کو دبئی میں ایک دعوت کے دوران ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے لاہور پولیس کی جانب سے ریڈ وارنٹ بھی جاری کروائے گئے تھے۔
طیفی بٹ بالاج قتل کے فوری بعد اسلام آباد سے گلاسکو روانہ ہوا تھا، لندن کا ویزا ختم ہونے پر طیفی بٹ ویزا رینیو کروانے کے لیے دبئی آیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طیفی بٹ کو
پڑھیں:
افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے
افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نئی دہلی پہنچ گئے، یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی طالبان رہنما کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور دیگر حکام سے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی معاملات پر بات چیت کریں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے، جب امیر متقی نے ایک روز قبل ماسکو میں ایک علاقائی اجلاس میں شرکت کی تھی، جہاں افغانستان کے پڑوسی ممالک بشمول پاکستان، ایران، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا۔
اس اعلامیے میں خطے میں کسی غیر ملکی فوجی ڈھانچے کے قیام کی مخالفت کی گئی تھی، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس خواہش کے خلاف ایک اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ وہ کابل کے قریب بگرام فوجی اڈے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ابھی تک روس واحد ملک ہے، جس نے طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔
تاریخی طور پر، بھارت اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات رہے ہیں، لیکن 2021 میں امریکا کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔
ایک سال بعد بھارت نے تجارت، طبی امداد اور انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے ایک چھوٹا سا مشن دوبارہ کھولا تھا۔
نئی دہلی نے تاحال طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، تاہم دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ملاقاتوں اور مذاکرات کے ذریعے تعلقات کو بتدریج بہتر بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ امیر خان متقی کا یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کی جانب سے ان پر عائد سفری پابندی میں عارضی نرمی کے بعد ممکن ہوا، تاکہ وہ بیرونِ ملک سفارتی روابط قائم کر سکیں۔
طالبان وزارتِ خارجہ کے مطابق، امیر متقی کے دورے کے دوران باہمی تعاون، تجارتی تبادلے، خشک میوہ جات کی برآمدات، صحت کے شعبے کی سہولیات، قونصلر خدمات اور مختلف بندرگاہوں کے استعمال پر بات چیت کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر پابندی
دوسری جانب انٹرنیٹ واچ ڈاگ نیٹ بلاکس نے بدھ کے روز بتایا کہ افغانستان میں فیس بک، انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ سمیت متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی }جان بوجھ کر محدود‘ کر دی گئی ہے۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق منگل سے موبائل فون پر سوشل میڈیا سائٹس تک جزوی رسائی ممکن رہی، یہ پابندی ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے جب طالبان حکام نے پورے ملک میں 48 گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ اور فون سروس بند کر دی تھی۔
نیٹ بلاکس سائبر سکیورٹی اور انٹرنیٹ گورننس پر نظر رکھنے والی تنظیم ہے، اس نے کہا کہ پابندیاں اب متعدد سروس فراہم کنندگان پر تصدیق شدہ ہیں، اور پیٹرن ظاہر کرتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر عائد کی گئی ہیں۔
یہ تعطل زیادہ تر موبائل نیٹ ورکس کو متاثر کر رہا ہے جبکہ کچھ فکسڈ لائنز بھی متاثر ہیں۔