ملٹری آپریشن سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی،عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج کا دشمن نہیں ہوں بطور سیاستدان پالیسی پر اس لیے تنقید کرتا ہوں تاکہ کوئی حل نکلے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور پارٹی رہنمئوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری اپنی فیملی فوج میں ہے، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں ہے بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج بھی میری ہے، ملک بھی میرا ہے اور شہدا بھی ہمارے ہیں لیکن جس چیز سے ملک کو نقصان ہو رہا ہو اس پر تنقید کرنا فرض ہے۔
غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان پر حملوں کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ دہشتگردی کو ختم کرنے کےلیے آپ کو ایک پالیسی بنانی ہے، صرف ملٹری آپریشن کے ذریعے دہشت گردی کو ختم نہیں کرسکتے، اس کےلیے آپ کو سیاسی حل بھی ڈھونڈنا ہے۔
میں سیاست دان ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہر چیز کا حل سیاست میں سیاسی طریقے سے بھی ہونا چاہیے اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ دہشت گردی کا خاتمہ افغانستان سے بات کیے بغیر ممکن ہو۔
افغانستان سے جنگ کے بعد دہشت گردی میں اضافہ ہوگا، افغان حکومت کو لے کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا، نئی حکومت ایسی پالیسی بنائے کے بغیر نقصان دہشت گردی کا خاتمہ ہو، اگر دہشت گردی کے خاتمے کےلیے ملٹری آپریشن ضروری ہے تو سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
غزہ معاہدہ؛ آج صرف جنگ کا نہیں دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ اسرائیل معاہدے پر کہا ہے کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، آج 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں اور 26 کی بقایا جات کو دو سال بعد اسرائیل کے حوالے کیا گیا، یہ اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک شاندار کامیابی ہے کہ اتنے سارے ممالک امن کے شراکت دار بن کر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، آنے والی نسلیں اس لمحے کو یاد رکھیں گی جب سب کچھ بدلنا شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اور مسلمان ممالک کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔
تقریر کے دوران اسرائیلی اپوزیشن کے ایک رکن نے امریکی صدر کے خلاف احتجاج کیا تاہم سیکیورٹی نے اسے باہر نکال دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا ہے، آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں، عرب و اسلامی ممالک نے حماس پر دباؤ ڈال کر اہم کردار ادا کیا، مشرقِ وسطیٰ جلد ایک شاندار اور خوشحال خطہ بننے جا رہا ہے، آج بندوقیں خاموش اور مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، ہماری امریکی انتظامیہ نے آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی تاریخ کے بہترین امریکی وزیر خارجہ بنیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ سات اکتوبر کو کبھی نہیں بھولیں گے اور کبھی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے، امریکا ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، دو سال کا تکلیف دہ عرصہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ختم ہو گیا، میدان جنگ میں حاصل کردہ فتوحات کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن اور خوشحالی میں بدلا جائے گا، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں، مجھے جنگیں پسند نہیں اور میں انہیں ختم کرنے میں کامیاب رہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کامیابی سے حملہ کیا، امریکی فوج کا آپریشن انتہائی جدید لڑاکا طیاروں اور ماہر امریکی فوجیوں پر مشتمل تھا، ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مشترکہ کارروائی شاندار رہی، ایران میں ایٹمی تنصیبات کا خاتمہ کر دیا گیا، ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، ایران دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا، ہم نے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر 13 بم گرائے، ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا۔
انہوں نے کہا کہ عراق سے متعلق کہا گیا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے چار سے پانچ سال چاہئیں لیکن حقیقت میں امریکی جنرل نے عراق میں چار ہفتوں میں داعش کو شکست دی۔