صرف عمران خان کے ساتھ بیٹھنا ہی کے پی میں امن وامان اور دہشت گردی کے مسئلہ کا حل ہے. علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) مستعفی وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہمارے صوبے میں امن وامان اور دہشت گردی کا مسئلہ ہے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بیٹھیں خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کو یقین دلاتا ہوں کہ اس سفر میں ان کے ساتھ ہوں، ملک میں انصاف کے لئے جو جنگ ہے ہم ملکر لڑیں گے.
(جاری ہے)
علی امین نے کہا کہ میں نے وزیر اعلی کی حیثیت سے جو کام کیا وہ ان ریکارڈ ہے، صوبہ یا حکومت اس وقت کامیاب ہوتی ہے جب تسلسل ہو ، جب ہماری حکومت آئی تو صرف کچھ پیسہ تھا، اب خزانے میں دو سو ارب روپے پڑے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے باضابطہ فنڈز بھی دئیے، میں نے ہر حلقے کو پیسے دیے، امید کرتا ہوں جتنے بھی حلقے پیں جو بھی آئے کارکنوں پر یہ پیسے لگیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، وہ ہمارے بچوں کے لئے قید ہیں، ہمارے صوبہ میں جو امن وامان اور دہشت گردی کا مسئلہ ہے، اس کا ایک ہی حل ہے جو قیدی نمبر 804 ہے اس کے ساتھ بیٹھیں، جو مسلمانوں کا حال ہے میں فلسطین اور انڈیا کی مذمت کرتا ہوں، ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہیں علی امین نے کہا کہ بحثیت ایک کارکن کے میری جہدوجہد جاری رہے گی، مجھ پر ایک وقت آیا کہ سامنے کرسی بڑی تھی یا قائد کے احکامات، وفاداری پر اپنے آپ کو ثابت کرنا تھا، مجھے اللہ پاک نے اس حوالے سے سرخرو کیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کے ساتھ علی امین نے کہا
پڑھیں:
افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا، پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے جیسے ہی عملدرآمد ہو گا،کوئی فیصلہ آئے گا توبتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔
دہشتگردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہو گی، پاکستان کے عوام اور افواج دہشتگردوں کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، افغان رجیم دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔
ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ، دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ، 2021 سے 2025 تک ہم نے افغان حکومت کو باربار انگیج کیا، خوارج دہشتگردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، طالبان حکومت کب تک عبوری رہےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے، خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں 4910آپریشن کیے گئے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کبھی بھی شہری آبادی پر حملہ نہیں کرتا، افغان عبوری حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں،بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہی ہے، جنوری سے اب تک 67623 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئیے گئے ہیں، خیبر پختونخواہ میں 12,857 جبکہ بلوچستان میں 53,309 اور باقی پورے ملک میں 857 ہوئے ہیں۔
افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کا کردار نہیں ادا کر رہے، کون سا مہمان کسی کے گھر کلاشنکوف لے کر جاتا ہے، کون سا مہمان دہشتگردی پھیلاتا ہے میزبان کے گھر ؟ افغانستان کے ترجمان وزرات خارجہ کا ایکس اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہوتا ہے، اس سے بڑا چشم کشا انکشاف کیا ہو گا۔
پاکستان نے خطے میں اپنا کردار پر امن ملک کے طور پر بخوبی نبھایا، مگر بد معاشی کا جواب دینا جانتے ہیں، دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے، سوال یہ ہے دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے گزشتہ چند سالوں میں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے، پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے پر ملوث دہشت گرد تیرہ سے آئے تھے، تیرہ میں دہشت گردوں کا گڑھ بن رہا ہے، تیرہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہو رہی ہے۔