افغانستان سے کشیدگی، دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ سیاسی حل ضروری ہے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
افغانستان سے کشیدگی، دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ سیاسی حل ضروری ہے، عمران خان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس )بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان سے کشیدگی کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں تبدیلی کے بعد بانی سے پہلی ملاقات ہوئی، بانی نے تمام ایم پی ایز کا شکریہ ادا کیا اور خوشی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے علی امین گنڈا پور کو بھی سراہا ہے، کے پی میں بانی پی ٹی آئی کا ووٹ ہے، بانی جس کو نامزد کرینگے وہی وزیر اعلی بنیں گے، بانی نے تمام عہدیداروں کو مبارکباد دی ہے، بانی نے کہا ہے حکومت اسی کا حق ہے جس کا مینڈیٹ ہے، امید ہے حلف کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے دہشتگردی کا ذکر کیا اور کہا پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، اس مسئلے کا حل نکالنا ہے، فوج بھی میری ہے، شہدا بھی ہمارے ہیں، عام عوام کا خون نہیں بہنا چاہیے، دہشت گردی کے خاتمے کا حل سیاسی طور پر نکالنا چاہیے۔پی ٹی آئی رہنماں نے بتایا کہ بانی نے کہا وہ دہشت گردی کے خلاف پالیسیز پر تنقید کرتے ہیں،
مریدکے واقعے کی بھی مذمت کی اور کہا کے پی میں مثالی حکومت قائم کرنی ہے۔بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی نے ٹی ایل پی کے خلاف تشدد کی مذمت کی، اور کہا ٹی ایل پی کے خلاف تشدد پر احتجاج کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بانی نے کہا ہے ان کی فیملی فوج میں ہے، فوج سے ان کی کوئی دشمنی نہیں، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا دہشت گردی کے خلاف پہلے بھی آپریشنز ہوئے ہیں، بانی نے کہا ہے افغانستان پر حملوں کے نتیجے میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے۔اس دوران بیرسٹر گوہر علی خان سے سوال کیا گیا کہ آپ کہہ رہے ہیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی سے نمٹنا، ڈی جی آئی ایس پی آر بھی یہی کہہ رہے ہیں تو مسئلہ کہاں ہے؟۔بیرسٹر گوہر خان نے جواب دیا کہ لوگ نیشنل ایکشن پلان کو پڑھے بغیر کنفیوژن پیدا کررہے ہیں، ہم نے جنوری میں آل پارٹیز کانفرنس کی اسکی پریز ریلیز میں نیشنل ایکشن پلان اور ٹارگیٹڈ آپریشنز کا ذکر ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان سامنے رکھا آپ اسے اتفاق کرتے ہیں؟، بیرسٹر گوہر خان نے جواب دیا کہ میں نے وہ نکات دیکھے نہیں نہ پڑھے ہیں لیکن ہماری پریس ریلیز میں نیشنل ایکشن پلان کا ذکر ضرور ہے، کنفیوژن پیدا نہیں کرنا چاہیئے، حکمت عملی میں فرق ہے، بانی صرف یہ کہہ رہے ہیں صرف ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تو بانی پی ٹی آئی نے بھی دستخط کئے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ ہم انتشار نہیں چاہتے، بانی نے کہا جنرل بوجوہ سے بھی ملک کی خاطر بات چیت کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب کے تمام ٹول پلازوں پر پرچی کا نظام ختم، مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ پنجاب کے تمام ٹول پلازوں پر پرچی کا نظام ختم، مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کا حکم ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات مظہر سعید نے استعفیٰ دیدیا پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ عثمان بزدار دور کی 200 ملین روپے کی بڑی مالی بے ضابطگی ، سرکاری افسران ملوث قرارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ نیشنل ایکشن پلان بانی پی ٹی آئی دہشت گردی کے بیرسٹر گوہر بانی نے کہا کہ بانی نے نے کہا ہے کے خلاف
پڑھیں:
افغانستان کی پناہ گاہیں دہشت گردی کی جڑ ، مؤثر کارروائی وقت کی ضرورت ہے: سینیٹر عرفان صدیقی
**اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹر عرفان صدیقی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاک فوج کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے ہر شہری اور سرزمین کا تحفظ یقینی بنائے اور اب دہشت گردی کے خلاف جامع اور مؤثر اقدام وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلے پینتالیس سال سے افغانستان کی صورتحال کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے اور اس برداشت کی حد ختم ہو چکی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ ہم کب تک یہ برداشت کرتے رہیں گے کہ دشمن ہمارے ہاں آ کر لاشیں گرائیں، خون بہائیں اور پھر آرام سے افغانستان کی پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔
ان کا مؤقف تھا کہ وقت آ چکا ہے نہ صرف دہشت گردوں کو ختم کیا جائے بلکہ ان کی پناہ گاہوں کو بھی نیست و نابود کرنا ہوگا۔ سینیٹر نے کہا کہ اس مشن میں پوری قوم کو پاک افواج کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نازک صورتحال میں دہشت گردوں سے ہمدردی ظاہر کرنے یا سرکاری وسائل کے ذریعے سہولت کاری کرنے والوں سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ پاکستان نے ان کے ساتھ کیا ظلم کیا ہے، اور ایسے عناصر کی حمایت ناقابلِ قبول ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کے بیان نے ایک بار پھر سرحدی تحفظ، علاقائی تعاون اور دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر توجہ مبذول کر دی है—اس بیانیے کو ملکی سیاسی و عسکری حلقوں میں اہم بحث کا موضوع سمجھا جا رہا ہے۔