بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کا مقصد اسلام آباد کی طرف پرامن مارچ کرنا تھا، لیکن ان کا سامنا "پولیس کی طرف سے پرتشدد جھڑپوں" سے ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔  اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں "لبیک یا قدس" ریلی کے دوران مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے ردعمل میں، افغان طالبان حکومت نے متاثرین کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور اسلام آباد سے بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ طالبان حکومت نے کل لاہور کے نواح میں پولیس اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پارٹی کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے ردعمل میں ایک بیان جاری کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کا مقصد اسلام آباد کی طرف پرامن مارچ کرنا تھا، لیکن ان کا سامنا "پولیس کی طرف سے پرتشدد جھڑپوں" سے ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ پنجاب کی صوبائی پولیس کے مطابق جھڑپوں میں ایک سینئر پولیس افسر، تین مظاہرین اور ایک شہری ہلاک اور 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 

اس کے برعکس، تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے آتشیں اسلحے کا استعمال کیا اور "درجنوں افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔" طالبان حکومت نے اس واقعے پر "گہرے دکھ اور غم" ، متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ بیان میں مبینہ طور پر پاکستانی حکومت سے مزید کہا گیا ہے کہ "اپنے عوام پر دباؤ ڈالنے کے بجائے بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کریں۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک لبیک پاکستان طالبان حکومت زخمی ہوئے ہلاک اور اور زخمی کی طرف گیا ہے

پڑھیں:

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا

—فائل فوٹو

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، ان کے زخمی ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوری اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انکا علاج کروایا جاسکے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان نے پُرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا۔ پُرتشدد احتجاج میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعہ 12/13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اُکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں۔

مریدکے: مذہبی جماعت کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی ہوئے

صوبۂ پنجاب کے شہر مریدکے کی صورتحال سے متعلق پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈیوٹی پر موجود ایک ایس ایچ او شہید ہوئے جبکہ 48 اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغواء کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔ 

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔  موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے۔ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اُکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پُرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ بےگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے۔ ریاست کی ذمے داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا
  • تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)
  • لاہور میں پولیس آپریشن کے خلاف حیدر آباد میں تحریک لبیک لائرز ونگ کی احتجاجی ریلی
  • تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر تشدد ناقابل برداشت ہے، مولانا فضل الرحمان کا سخت ردعمل
  • پنجاب میں ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن، مرکزی رہنما جے یو آئی کا سخت ردعمل
  • تحریک لبیک کے احتجاج سے متعلق کراچی پولیس کا ردعمل سامنے آگیا
  • پنجاب میں ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن، مرکزی رہنما جے یو آئی کا سخت ردعمل
  • پاکستان ہرہونے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیاجائے گا: دفتر خارجہ کا سخت ردعمل
  • پاکستان کا ردعمل متناسب اور ضرورت کے مطابق ہے: اسحاق ڈار