لاہور میں پولیس آپریشن کے خلاف حیدر آباد میں تحریک لبیک لائرز ونگ کی احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)لاہور میں ٹی ایل پی کے لبیک یا اقصیٰ ملین مارچ کے نہتے شرکا پر بد ترین پولیس آپریشن کے نتیجے میں شہادتوں اور شرکاء کو زخمی کرنے کے خلاف تحریک لبیک لائرز ونگ تحت احتجاج ریلی نکالی گئی ۔ریلی میں شریک وکلا ء نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایسن سے سیشن بلڈنگ تک ریلی نکالی ۔اس موقع پر ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی کے صوبائی لیگل ایڈوائزر سندھ سلیمان سروری نے کہا کہ گذشتہ شب پنجاب حکومت کے حکم پر پنجاب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لبیک یا اقصی مارچ کے نہتے پرامن سوئے ہوئے شرکا پر بدترین ریاستی طاقت استعمال کرتے ہوئے مسلح آپریشن کیا جس سے دوسو سے زائد شرکاء موقع پر شہید ہوئے جبکہ مرکزی امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی سمیت 1800کے قریب شرکاء گولیاں لگنے سے شید زخمی ہو گئے، المیہ یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے نہ تو شہدا ء کی لاشیں لے جانے کی اجازت دی جارہی ہے نہ ہی زخمیوں کو علاج معالجے کی اجازت دی جارہی ہے جو کہ ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ شرکاء سے خطاب میں سینئر ایڈووکیٹ بلال راجپوت،اسلم سرروری ایڈووکیٹ،خالد شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر فرد کا آئینی حق ہے پنجاب حکومت نے گذشتہ شب نہتے شرکا پر جو ظلم ڈھایا وہ ریاستی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے جس پر وزیر اعلی پنجاب آئی جی پنجاب فوری استعفادیں اور چیف جسٹس آف پاکستان اس ریاستی دہشت گردی کا فوری نوٹس لیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو سب سے زیادہ بھارتی ریاستی جبر کا سامنا ہے، حریت رہنما عبدالحمید لون
سری نگر: خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ کشمیری خواتین ہیں جو دہائیوں سے بھارتی ریاستی جبر، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔
عبدالحمید لون نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین، معاشرے کا کمزور طبقہ ہونے کے باعث بھارتی فورسز کی کارروائیوں کا براہِ راست نشانہ بنتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قابض افواج خواتین کی عصمت دری کو منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں، اور ہزاروں خواتین جنسی ہراسانی، ذہنی اذیت اور جسمانی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
حریت رہنما کے مطابق اب تک 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہو چکی ہیں جبکہ 1989 سے اب تک دو ہزار سے زائد خواتین کو شہید کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے گیارہ ہزار سے زیادہ خواتین کی عصمت دری کی، جن میں 1991 میں کنن اور پوش پورہ کا واقعہ بھی شامل ہے جہاں تقریباً 300 بھارتی اہلکاروں نے ایک سو سے زائد خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوپیان میں آسیہ اور نیلوفر کو بھی بھارتی فوج نے زیادتی کے بعد قتل کیا، جب کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین کو منظم طور پر جنسی ہراسانی اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔
عبدالحمید لون کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی تقریباً 40 خواتین، جن میں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہید نسرین شامل ہیں، بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری خواتین کے خلاف تشدد، ناروا سلوک اور سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔